Language:

جھوٹی پیش گوئیاں پانچویں پیش گوئی 9 نام والا لڑکا

جھوٹے مدعی نبوت مرزا قادیانی کا ایک نام نہاد ’’صحابی‘‘ میاں منظور محمد، قادیان کی ایک مشہور و معروف شخصیت تھا۔ اس کی اہلیہ کا نام محمدی بیگم تھا۔ (یہ وہ محمدی بیگم نہیں تھی جس کے عشق میں مرزا قادیانی گرفتار ہوا تھا) اس کی دو لڑکیاں تھیں، حامدہ بیگم اور صالحہ بیگم۔ حامدہ بیگم کا نکاح سردار کرم داد خاں سے ہوا جبکہ صالحہ بیگم کا نکاح مرزا قادیانی کے سالے، مرزا بشیر الدین محمود کے ماموں اور نصرت بیگم کے بھائی میر محمد اسحاق سے ہوا۔ میاں منظور محمد کی اہلیہ محمدی بیگم اپنی پہلی بیٹی حامدہ بیگم کی پیدائش کے کچھ عرصہ بعد 1906ء میں جب دوبارہ حاملہ ہوئی تو اس کی خبر مرزا قادیانی کو کسی طریقے سے ہو گئی۔ مرزا قادیانی کی یہ عادت تھی کہ خواہ اس کا اپنا گھر ہو یا کسی مرید کا، اگر اُسے یہ پتہ چل جاتا کہ کوئی خاتون حاملہ ہے تو وہ فوراً لڑکا ہونے کی پیش گوئی داغ دیتا۔ مگر جب لڑکے کی بجائے لڑکی پیدا ہو جاتی تو مختلف تادیلات کا سہارا لے کر اپنی شرمندگی مٹانے کی کوشش کرتا۔ اس قسم کی پیش گوئی مرزا قادیانی نے اپنے مرید میاں منظور کے ہاں بیٹا پیدا ہونے کے متعلق کی۔ مرزا قادیانی نے اپنا الہام بیان کرتے ہوئے کہا:

(1)        19 فروری 1906ء ’’دیکھا کہ منظور محمد صاحب کے ہاں لڑکا پیدا ہوا ہے، اور دریافت کرتے ہیں کہ اس لڑکے کا کیا نام رکھا جائے۔ تب خواب سے حالت الہام کی طرف چلی گئی اور یہ معلوم ہوا:

’’بشیر الدولہ‘‘

فرمایا: کئی آدمیوں کے واسطے دعا کی جاتی ہے معلوم نہیں کہ منظور محمد کے لفظ سے کس کی طرف اشارہ ہے۔ ممکن ہے کہ بشیرالدولہ کے لفظ سے یہ مراد ہو کہ ایسا لڑکا میاں منظور محمد   کے پیدا ہوگا، جس کا پیدا ہونا موجب خوشحالی اور دولتمندی ہو جائے۔ اور یہ بھی قرین قیاس ہے کہ وہ لڑکا خود اقبال مند اور صاحب دولت ہو۔ لیکن ہم نہیں کہہ سکتے کہ کب اور کس وقت یہ لڑکا پیدا ہوگا۔ خدا نے کوئی وقت ظاہر نہیں فرمایا۔ ممکن ہے کہ جلد ہو، یا خدا اس میں کئی برس کی تاخیر ڈال دے۔‘‘      (تذکرہ مجموعہ وحی و الہامات طبع چہارم صفحہ 510، 511 از مرزا قادیانی)

ساڑھے تین ماہ بعد ’’الہام‘‘ لڑکے کے دو نام

تقریباً ساڑھے تین ماہ بعد مرزا قادیانی نے منظور محمد اور ان کی اہلیہ محمدی بیگم کا نام لے کر کہا کہ مجھے اللہ تعالیٰ کی طرف سے الہام ہوا ہے کہ پیدا ہونے والے لڑکے کا ایک نام نہیں بلکہ دو نام ہوں گے۔ چنانچہ مرزا قادیانی لکھتا ہے:

(2)        7 جون 1906ء ’’بذریعہ الہام الٰہی معلوم ہوا کہ میاں منظور محمد صاحب کے گھر میں یعنی محمدی بیگم کا ایک لڑکا پیدا ہوگا، جس کے دو نام ہوں گے۔

(1) بشیرالدولہ      (2) عالم کباب‘‘

’’یہ ہر دو نام بذریعہ الہام الٰہی معلوم ہوئے اور ان کی تعبیر اور تفہیم یہ ہے:

(1)        بشیر الدولہ سے یہ مراد ہے کہ وہ ہماری دولت اور اقبال کے لیے بشارت دینے والا ہوگا۔ اس کے پیدا ہونے کے بعد یا اس کی ہوش سنبھالنے کے بعد زلزلہ عظیمہ کی پیشگوئی اور دوسری پیشگوئیاں ظہور میں آئیں گی، اور گروہ کثیر مخلوقات کا ہماری طرف رجوع کرے گا۔ اور عظیم الشان فتح ظہور میں آئے گی۔

(2)        عالم کباب سے یہ مراد ہے کہ اس کے پیدا ہونے کے بعد چند ماہ تک یا جب تک کہ وہ اپنی برائی بھلائی شناخت کرے، دنیا پر ایک سخت تباہی آئے گی۔ گویا دنیا کا خاتمہ ہو جائے گا۔ اس وجہ سے اس لڑکے کا نام عالم کباب رکھا گیا۔ غرض وہ لڑکا اس لحاظ سے کہ ہماری دولت اور اقبال کی ترقی کے لیے ایک نشان ہوگا۔ بشیرالدولہ کہلائے گا اور اس لحاظ سے کہ مخالفوں کے لیے قیامت کا نمونہ ہوگا، عالم کباب کے نام سے موسوم ہوگا۔‘‘                                            (تذکرہ مجموعہ وحی و الہامات طبع چہارم صفحہ 533، 534 از مرزا قادیانی)

اسی دن پھر ’’الہام‘‘ لڑکے کے چار نام

اسی دن اور اسی تاریخ کو مرزا قادیانی کو تازہ الہام ہوتا ہے کہ اس پیدا ہونے والے بچے کے دو نام نہیں بلکہ 4 نام ہوں گے۔ مزید یہ بھی کہا کہ جب تک ان چار ناموں والا لڑکا میاں منظور محمد کے نطفہ سے محمدی بیگم کے بطن سے حامدہ بیگم اور صالحہ بیگم کا بھائی پیدا نہیں ہوگا، اس وقت تک میاں منظور کی اہلیہ محمدی بیگم ضرور زندہ رہے گی۔

(3)        7 جون 1906ء ’’اس کے بعد معلوم ہوا کہ اس لڑکے کے دو نام اور ہیں۔ (1) ایک شادی خان کیونکہ وہ اس جماعت کے لیے شادی کا موجب ہوگا۔ (2) دوسرے کلمتہ اللہ خان کیونکہ وہ خدا کا کلمہ ہوگا۔ جو ابتدا سے مقرر تھا، اس زمانہ میں پورا ہو جائے گا اور ضرور ہے کہ خدا اس لڑکے کی والدہ کو زندہ رکھے، جب تک یہ پیشگوئی پوری ہو اور گذشتہ الہام ’’اے ورڈ اینڈ ٹو گرلز‘‘ اسی پیشگوئی کو بیان کرتا ہے جس کے معنی ہیں، ایک کلمہ اور دو لڑکیاں۔ کیونکہ میاں منظور محمد کی دو لڑکیاں ہیں اور جب کلمتہ اللہ پیدا ہوگا، تب یہ بات پوری ہو جائے گی۔ ایک کلمہ اور دو لڑکیاں۔‘‘                                                 (تذکرہ مجموعہ وحی و الہامات طبع چہارم صفحہ 534 از مرزا قادیانی)

گیارہ دن بعد پھر الہام کہ لڑکے کے 9 نام

صرف گیارہ دن بعد مرزا قادیانی پھر لکھتا ہے کہ اب الہام ہوا ہے کہ میاں منظور محمد کے ہاں پیدا ہونے والے لڑکے کے چار نام نہیں بلکہ 9 نام ہوں گے۔ چنانچہ لکھتا ہے:

(4)        19 جون 1906ء ’’میاں منظور محمد صاحب کے اس بیٹے کا نام جو بطور نشان ہوگا، بذریعہ الہام الٰہی مفصلہ ذیل معلوم ہوئے:۔

(1) کلمتہ العزیز    (2) کلمتہ اللہ خاں   (3) ورڈ

(4) بشیرالدولہ      (5) شادی خاں       (6) عالم کباب

(7) ناصرالدین      (8) فاتح الدین       (9) ھذا یَوْمٌ مُّبَارَکٌ‘‘

(تذکرہ مجموعہ وحی و الہامات صفحہ 537 طبع چہارم از مرزا قادیانی)

قارئین کرام! دِل پر ہاتھ رکھ کے بتائیے، کبھی ایسا لطف آپ کو کسی مزاحیہ تحریر سے بھی فراہم ہواہے؟

27 دن بعد لڑکے کے بجائے لڑکی پیدا ہوئی

(5)        ’’وحی الٰہی قریباً چار ماہ سے اخبار بدر اور الحکم میں چھپ کر شائع ہو چکی ہے اور چونکہ زلزلہ نمونۂ قیامت آنے میں تاخیر ہو گئی، اس لیے ضرور تھا کہ لڑکا پیدا ہونے میں بھی تاخیر ہوتی۔ لہٰذا پیر منظور محمد کے گھر میں 17 جولائی 1906ء میں بروز سہ شنبہ لڑکی پیدا ہوئی اور یہ دعا کی قبولیت کا ایک نشان ہے جو لڑکی پیدا ہونے سے قریباً چار ماہ پہلے شائع ہو چکی تھی۔ مگر یہ ضرور ہوگا کہ کم درجہ کے زلزلے آتے رہیں گے اور ضرور ہے کہ زمین نمونۂ قیامت زلزلہ سے رکی رہے جب تک وہ موعود لڑکا پیدا ہو۔‘‘

(تذکرہ مجموعہ وحی و الہامات طبع چہارم صفحہ 557 از مرزا قادیانی)

مرزا قادیانی کا یہ کہنا درست نہیں کہ اس نے لڑکی کی پیدائش سے چار ماہ پہلے بتا دیا تھا کہ لڑکے کا آنا موخر ہو گیا ہے۔ لڑکی کی پیدائش 17 جولائی 1906ء ہے۔ اس حساب سے مرزا قادیانی کو 17 مارچ 1906ء کو یہ بات بتانی چاہیے تھی۔ جبکہ اس نے 7 جون 1906ء کو کہا کہ مجھے الہام ہوا ہے کہ اس لڑکے کے دو نام ہوں گے اور پھر 19 جون 1906ء کو اس لڑکے کے 9 نام بتائے۔ اس وقت کیوں نہ صاف صاف کہہ دیا کہ لڑکے کے بجائے لڑکی پیدا ہوگی؟

مزید دلچسپ بات یہ ہے کہ لڑکی صالحہ بیگم کی پیدائش کے کچھ عرصہ بعد محمدی بیگم مر گئی۔ اور اس طرح 9 نام والا لڑکا آنا تھا نہ آیا۔ مرزا قادیانی کی یہ پیش گوئی بھی غلط اور جھوٹ ثابت ہوئی۔

مرزا قادیانی کا کہنا ہے:

(6)        ’’جب ایک بات میں کوئی جھوٹا ثابت ہو جائے تو پھر دوسری باتوں میں بھی اس پر اعتبار نہیں رہتا۔‘‘

(چشمۂ معرفت صفحہ 222 مندرجہ روحانی خزائن جلد 23 صفحہ 231 از مرزا قادیانی)