• Home
  • >
  • Articles
  • >
  • FAQS
  • >
  • کیا نبی گھر کی طعن وتشنیع سے خوف کھا کر سرکاری ملازمت کرتا ہے؟کیا ریل گاڑی دجال کا گدھا ہے؟
Language:

کیا نبی گھر کی طعن وتشنیع سے خوف کھا کر سرکاری ملازمت کرتا ہے؟کیا ریل گاڑی دجال کا گدھا ہے؟

کیا نبی گھر کی طعن وتشنیع سے خوف کھا کر سرکاری ملازمت کرتا ہے؟

سوال نمبر:67…

1…       ’’حضرت صاحب (مرزاقادیانی) اپنے گھر والوں کے طعنوں کی وجہ سے کچھ دنوں کے لئے قادیان سے باہر چلے گئے اور سیالکوٹ جا کر رہائش اختیار کر لی اور گزارہ کے لئے ضلع کچہری میں ملازمت بھی کر لی۔‘‘                                            (تحفہ شہزادہ ویلز ص53)

2…       ’’جب آپ تعلیم سے فارغ ہوئے تو اس وقت حکومت برطانیہ پنجاب میں مستحکم ہوچکی تھی اور لوگ سمجھ رہے تھے کہ اب اس گورنمنٹ کی ملازمت میں ہی عزت ہے۔ اس لئے شریف خاندانوں کے نوجوان اس کی ملازمت میں داخل ہو رہے تھے۔ حضرت صاحب بھی اپنے والد صاحب کے مشورہ سے سیالکوٹ بحصول ملازمت تشریف لے گئے۔‘‘

                                                                                                                      (سیرۃ مسیح موعود ص13، روایت نمبر49)

یہ دونوں عبارتیں مرزامحمود خلیفہ قادیان کی تحریر کردہ ہیں۔ پہلی عبارت میں ہے۔ گھر والوں کے طعن سے قادیان کو چھوڑ کر باہر چلے گئے اور سیالکوٹ میں ملازمت کر لی۔ دوسری عبارت میں ہے کہ والد صاحب کے مشورہ سے گئے۔ ان دونوں میں سچ کون سا ہے اور جھوٹ کون سا؟ پھر اس کے ساتھ یہ عبارت ملا لی جائے۔

3…       ’’بیان کیا مجھ سے حضرت والدہ صاحبہ نے کہ ایک دفعہ اپنی جوانی کے زمانہ میں حضرت صاحب (مرزاقادیانی) تمہارے دادا کی پنشن (مبلغ سات صد روپے) وصول کرنے گئے۔ تو پیچھے پیچھے مرزاامام دین بھی چلا گیا۔ جب آپ نے پنشن وصول کر لی تو آپ کو پھسلا کر اور دھوکہ دے کر بجائے قادیان کے باہر لے گیا اور ادھر ادھر پھراتا رہا۔ پھر جب سارا روپیہ اڑا کر ختم کر دیا تو وہ آپ کو چھوڑ کر کہیں اور چلا گیا۔ حضرت صاحب اس شرم کے مارے گھر نہیں آئے۔ بلکہ سیالکوٹ پہنچ کر ڈپٹی کمشنر کی کچہری میں قلیل تنخواہ (پندرہ روپیہ ماہوار) پر ملازم ہوگئے۔‘‘                                                                                                                (سیرۃ المہدی ج۱ ص43، روایت نمبر49)

پہلی عبارت مرزامحمود، میں ہے گھر والوں کے طعنوں سے ملازمت دی۔

دوسری عبارت مرزامحمود، میں ہے والد صاحب کے مشورہ سے ملازمت کی۔

تیسری عبارت مرزابشیر بحوالہ زوجہ مرزاقادیانی میں ہے کہ سات صدروپیہ پنشن کے اڑا کر کھا گئے۔ مارے شرم کے قادیان آنے کی بجائے سیالکوٹ جاکر قلیل تنخواہ پر ملازم ہوگئے۔

ان تینوں باتوں میں سے کون سی بات سچی ہے؟ ہے کوئی قادیانی جو مرزاقادیانی کے باپ، مرزا کے دو بیٹوں، مرزا کی گھر والی کی ان باتوں کو ایک دوسرے سے جدا کر کے بتا سکے؟ کہ ان تینوں باتوں میں سے کس بات میں کذب محض ہے اور کس کی بات سچی ہے؟ نیز نبی کی متوکلانہ زندگی ہوتی ہے اور امت کو توکل کی تعلیم دیتا ہے۔ تو پھر مرزاقادیانی تو نبی معلوم نہیں ہوتا؟ اگر نبی ہے تو سرکار انگریزی کا ملازم کیوں؟ جب کہ انگریز دشمن خدا اور دشمن رسولصلی اللہ علیہ وسلم ہے اور یہ بھی نقاب کشائی کریں کہ کیا نبی پنشن وصول کر کے آوارہ گردی کرتا ہے؟ وہ نفس پرست، گناہوں کا عادی، نفسیاتی مریض تو ہوسکتا ہے مگر نبی؟

کیا ریل گاڑی دجال کا گدھا ہے؟

سوال نمبر:68…   مرزاقادیانی نے کہا کہ: ’’ازاں جملہ ایک بڑی بھاری علامت دجال کی اس کا گدھا ہے۔ جس کے بین الاذلاذنین (دو کانوں کے درمیانی فاصلہ) کا اندازہ ستر باع اور ریل گاڑیوں کا اکثر اسی کے موافق سلسلہ لازمی ہوتا ہے۔‘‘

 (ازالہ اوہام ص730، خزائن ج3ص493)

کانوں کے درمیان کا فاصلہ ستر باع (قریباً 140گز) ہوگا۔ مرزاقادیانی کانوں کے درمیان کا فاصلہ سے مراد سر اور دم کی لمبائی لیتے ہیں۔ ہے کوئی اس کا جواز؟

پھر گدھے کا رنگ سفید بیان کیاگیا۔ گاڑیوں کی رنگت ہر جگہ سفید ہو تو یہ بھی فٹ نہیں آتا۔ چلو۔ ایک کان سے مراد سر دوسرے کان سے مراد دم۔ ریل دجال کا گدھا، رنگ سفید، چلو اس کو چھوڑ دیں۔ دجال کی سواری ریل۔ اس پر جو سوار ہوئے وہ کون؟ پھر مرزاقادیانی مر کر بھی دجال کے گدھے پر سوار ہوکر قادیان گیا۔ سواری دجال کی، سوار ہوئے مرزاقادیانی۔ رہ گئی مرزاقادیانی کے دجال بننے میں کوئی کسر؟ اس کو کہتے ہیں جادو وہ جو سر چڑھ کر بولے۔