Language:

کادیانیت غیر ملکی مسلم شخصیات کی نظر میں حصہ دوم

مولانا شمس الدین قاسمی، مولانا راغب حسن، مولانا عزیزالرحمن، مولانا اطہر علی، مولانا سخاوت الانبیاء (سرپرستان عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت بنگلہ دیش):آج یہ فتنہ بنگلہ دیش کے مسلمانوں کے لئے ایک چیلنج بن چکا ہے۔ قادیانی یہ سمجھ رہے تھے کہ یہاں میدان خالی ہے اور یہاں کے بھولے بھالے مسلمانوں کو آسانی سے مرتد بنایاجاسکتا ہے۔ یہ ان کی غلط فہمی ہے۔ یہاں مسلمان غریب ضرور ہے لیکن ایمان کاسودا کرنے والے نہیں۔ 1947ء کے بعد ایم ایم احمد ایسے قادیانیوں نے یہاںقادیانیت کو بہت تقویت پہنچائی۔ دور ایوبی میں ہمارے سرحدی علاقے ضلع پنجو گڑھ میں دو سو ایکڑ زمین ایم ایم احمد قادیانی کے ایماء پر قادیانیوں کے نام الاٹ کردی اور وہاں قادیانیوں نے ”احمد نگر” کے نام سے قادیانی کالونی بنائی۔ اس وقت قادیانی گروہ نے بنگلہ دیش میں اپنی اشتعال انگیز کاروائیاں شروع کردی ہیں۔ اب میدان قادیانیوں کے لئے خالی نہیں چھوڑا جائے گا۔ انشاء اللہ فتنہ قادیانیت کا بھرپور تعاقب کیا جائے گا۔ قادیانیت عالم اسلام کے لئے ایک ناسور ہے۔ قادیانیوں نے بنگلہ دیش میں تحریف شدہ قرآن مجید کی بنگلہ زبان میں ترجمے کے نسخے بڑی تعداد میں تقسیم کرنے کا جوسلسلہ شروع کیا ہے۔ اس سے مسلمانوں میں سخت اشتعال پایا جاتا ہے۔ مسلمانان بنگلہ دیش قادیانیوں کی اس شرانگیزی کو ہرگز برداشت نہیں کریں گے”۔
شیخ عمر کانتے، نامور مذہبی راہنما، جمہوریہ مالی (مغربی افریقہ):”ہمیں یہی باور کروایا گیا کہ دین محمدی اور دین احمدی (قادیانیت) ایک ہی ہے۔ احمدی (قادیانی) تنظیم کے لوگوں نے یہاں آکر ہم کو دھوکہ دیا تھا کہ ہم مسلمان ہیں اور احمدی نام تعارف کے لئے ہے۔ ہم سڑکیں بنائیں گے، گھر بنائیں گے، تمام سہولتیں دیں گے۔ اس وجہ سے لوگوں نے قبول کیا کہ ایمان بھی محفوظ اور سہولتیں بھی مل رہی ہیں۔ اب ہمیں واضح ہوا کہ ہے کہ عقیدہ ختم نبوت اسلام کا بنیادی اور اہم عقیدہ ہے اور مرزا غلام احمد قادیانی نے نبوت کا دعویٰ کیا، اپنے آپ کو رسالت کے منصب پر فائز کیا، ان کے پیروکار ان کو نبی اور پیغمبر کی حیثیت سے جانتے اور تسلیم کرتے ہیں۔
قادیانیت کا دین اسلام سے کوئی تعلق نہیں اور دین احمدی کا نام ایک کھلا دھوکہ ہے… میں نے قادیانیت سے توبہ کی اور میری غلط فہمی دور ہو گئی۔ میں اپنے چالیس ہزار پیروکاروں کے ہمراہ قادیانیت سے تائب ہوتا ہوں۔ اب اس علاقے میں قادیانیت کی تبلیغ کی اجازت نہیں ہوگی۔ کسی قادیانی کو یہ جرات نہیں ہوگی کہ وہ لوگوں کو گمراہ کرسکے۔ اب حکومت مالی نے قادیانیوں کی طرف سے دی گئی رجسٹریشن کی درخواست کو نہ صرف مسترد کردیا ہے بلکہ آئندہ کیلئے ان کی تبلیغی سرگرمیوںپر پابندی عائد کردی تھی اور وہ چار افراد جو اپنے آپ کو ”مرزا طاہر قادیانی” کا نمائندہ کہتے تھے۔ ان کی گرفتاری کے احکامات جاری کر دئیے ہیں۔ اس طرح عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کی کوششوں سے وہ چالیس ہزار افراد جو لاعلمی کی بناء پر قادیانیت کی گمراہی میں چلے گئے تھے۔ الحمد اللہ دوبارہ دائرہ اسلام میں داخل ہوگئے ہیں اور انہوں نے دین اسلام کے واضح ہونے کے بعد تمام مفادات کو قربان کر کے دین اسلام کو ترجیح دی۔
پروفیسر ڈاکٹر ابراہیم طوما ببوا مشہور اسکالر ،نائیجریا:”قادیانیوں کی مسلمانوں سے دشمنی تو خمیر میں داخل ہے۔ پاکستان ان کا خصوصی ہدف ہے۔ قادیانی پاکستان میں دہشت گردی، باہمی نزاع، فرقہ واریت، صوبائی و لسانی اختلافات کو ہوا دینے اور بے اطمینانی پھیلانے میں سرگرم ہیں۔ پاکستان کے علماء او ر سربراہ لوگ ان کی سرگرمیوں کا سنجیدگی سے جائزہ لیں۔ وہ کوشاں ہیں کہ پاکستان کی بیج کنی کے لئے مشرقی پاکستان کی طرز پر تحریک چلائیں۔ نائیجریا کے جھگڑے میں مسلمانوں کا جتنا خون بہاہے۔ اس میں اسرائیلی کارکنوں اور قادیانیوں کا برابر کا ہاتھ تھا”۔
شیخ الاسلام الحاج ابراہیم نیامن، صدر مسلم افریقی اتحاد، سینی گال( افریقہ):”ہم پورے افریقہ میں قادیانیوں کی گھات میں بیٹھے ہوئے ہیں اور اب وہ وقت دور نہیں جب پوری دنیا میں ان استعماری ایجنٹوں کی حقیقت کھل جائے گی اور ان کی تمام سازشیں بے نقاب کر دی جائیں گی۔ اسلام ایک مکمل دین ہے اور حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی نہیں ہے۔ مرزا غلام احمد قادیانی مسیلمہ کذاب کے سلسلے کی ایک کڑی ہے۔
رئیس علماء مولانا نور اللہ آفندی، ترکی:”اس قت دشمنان اسلام، ملت اسلامیہ کے درمیان افراط و تفریط کا بیج بونے کی ناپاک کوشش میں مصروف ہیں۔ فرقہ مرزائیہ کی ابتداء ہندوستان کے قصبہ قادیان سے ہوئی تھی۔ مرزا غلام احمد نامی ایک آدمی نے اپنے نبی اور مسیح ہونے کا دعویٰ کیا اور اپنی فریب کاریوں سے اس نے ایسا اثر پیدا کیا کہ ……چند احمقوں نے اس کی بیعت کر لی اور اس کی نبوت کا اقرار کرلیا”۔
مرزا قادیانی نے قرآنی آیات کی ترجمانی میں بہت تحریف سے کام لیا ہے اور قرآنی آیات میں اپنے نام کو داخل کرنے کی کوشش کی ہے، اس نے جہاد کو منسوخ کردیا اور مکہ مکرمہ کی بجائے امت مسلمہ کی عقیدت کا مرکزقادیان کو قرار دیا، وہ کلیم اللہ ہونے کا مدعی تھا اور عوام میں ہمیشہ یہ مشہور کرتا تھا کہ رات کو مجھ پر وحی نازل ہوتی ہے۔ اس کا دعویٰ تھا کہ مجھ میں مسیح موعود کی تمام نشانیاں پائی جاتی ہیں۔ اس لئے مجھ پر ایمان لائو۔
مرزا کے مرنے کے بعد اس کے جانشین بدستور اس غلط راہ پر کاربند رہے، جو مرزا قادیانی نے ان کیلئے تجویز کیاتھا، وہ لوگ ذلیل سے ذلیل حرکت کے ارتکاب سے بھی نہیں ہچکچاتے۔ انہوں نے مسلمانوں کی تحقیر اور حقوق شکنی میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی۔ ان کا دعویٰ ہے کہ ان کے سوا روئے زمین کے تمام مسلمان کافر ہیں۔ مرزا کا جانشین بشیرالدین محمود اپنے آپ کو دنیا کا روحانی حکمران تصور کرتا تھا اور لوگوں سے کہتا تھا کہ میں اپنی بد دعائوں سے تمام عالم پر بیماریاں اورعذاب نازل کردوں گا۔یہ وہی ذلیل گروہ ہے جس نے جنگ عظیم میں ترکوں کی شکست پر خوشی کے شادیانے بجائے اور سکوت بغداد اور عربستان سے ترکوں کے اخراج کے موقع پر حکومت ہند کو ہدیہ تبریک پیش کیا۔ میں ترکوں سے امید کرتا ہوں کہ وہ اپنی قوت کے مطابق اس فتنے کے انسداد کے لئے کوشاں ہوں گے”۔
سید محمد امین الحسینی، سابق مفتی اعظم فلسطین:”کتاب اللہ اس پر صریح ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم خاتم النبیین ہیں۔ اس عقیدہ پر ساری امت کا اجماع ہے۔ اس کے خلاف اعتقاد رکھنا کفر اور اسلام سے خروج ہے۔ پس جو شخص نبوت کے جاری رہنے کا عقیدہ رکھے، وہ مرتد ہے اوراس ارتداد کی وجہ سے اس کا نکاح فسخ ہوجاتاہے”۔
حافظ محمد ادریس، ڈائریکٹر اسلامک فائونڈیشن کینیا:” پاکستان میں قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دینے کی دستوری مہم کے نتیجے میں قادیانیوں کو پاکستان سے باہر سخت دھچکا لگا ہے اور جو افراد قادیانیت کو اسلام سمجھ کر قادیانیوں کے جال میں پھنسے تھے۔ انہوں نے قادیانیت سے توبہ کر لی۔ اور حقیقی اسلام قبول کرلیا۔ ایسے افراد کی تعداد کافی ہے اور ان میں نائیجریا میں قادیانیوں کے ایک سابق سربراہ بھی شامل ہیں۔ کینیا میں قادیانیوں کے تین دفاتر ہیں۔اس امر پر سخت افسوس ہے کہ پاکستان میں قادیانیوں کو دستوری لحاظ سے غیر مسلم اقلیت قراردینے کے باوجود یہاں قادیانیوں کے سرکاری اثر رسوخ میں کمی نہیں آئی بلکہ مختلف محکموں میں گھسے ہوئے قادیانی افسران کی چیرہ دستیاں اس طرح جاری ہیں اور اسلام کی دعویدار حکومت ان کی سرگرمیوں سے مکمل چشم پوشی کر رہی ہے۔ بیرون ملک پاکستانی سفارتخانوں میں ظفراللہ کی وزارت خارجہ کے دور میں گھسے۔ قادیانی افسران اب تک سرگرم عمل ہیں”۔
دولت اسلامیہ افغانستان:”افغانستان میں نعمت اللہ قادیانی کو جولائی1925ء میں پکڑا گیا، اس پر جاسوسی اور ارتداد ثابت ہونے کے بعد اسے سنگسار کردیا گیا”۔
فیڈرل اسمبلی ملائشیا:” اکتوبر1974ء میں فیڈرل اسمبلی ملائشیا نے قادیانی مسئلہ کی چھان بین کرنے کے بعد یہ فیصلہ کیا ہے کہ قادیانی خارج از اسلام ہیں”۔
شیخ ابوالیسر عابدین، مفتی اعظم جمہوریہ شام:شام کے عوام قادیانیوں کے بارے میں از حد پریشان تھے، چنانچہ مفتی اعظم شام نے (اپنی سرکاری حییثت میں) اپنے فتویٰ مورخہ 15 اکتوبر 1957ء میں قادیانیوں کو کافر قرار دے دیا۔ ”وزارت داخلہ کی ضروری کاروائی کے بعد حکومت شام نے انسپکٹر جنرل پولیس کا بذریعہ تار اپنے فیصلہ سے مطلع کیا جس کی بناء پر انسپکٹر پولیس نے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا جس کا اردو ترجمہ حسب ذیل ہے۔بروئے نوٹس ہذا لازم ہے کہ فرقہ احمدیہ (قادیانیہ) کی سرگرمیوں میں قدغن لگائی جائے۔ ان کے مراکز پر چھاپے مارکر ان کی تمام املاک میں قبضہ کر لی جائیں اور انہیں اوقاف اسلامیہ کے محکموں کی تحویل میں دے دیا جائے اور ان کے قبضہ سے جو ایسے کاغذات برآمد ہوں جو فتویٰ شرعی کے صدر اور ہمارے اعلامیہ کے اجراء کے بعد کسی سرگرمیوں کی نشاندہی کرتے ہیں وہ ہم تک پہنچائے جائیں”۔
مولانا طہ چین:”چین میں کسی جھوٹے نبی کو ماننے والا ایک فرد بھی موجود نہیں۔ تمام مسلمان حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ختم المرسلینی پر ایمان رکھتے ہیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر نبوت ختم ہوچکی ہے۔ چین کاکوئی مسلمان تصور بھی نہیں کرسکتا کہ کوئی شخص ایسا جھوٹ بھی بول سکتا ہے کہ وہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد نبی ہے”۔
حکومت انڈونیشیا:”انڈونیشیا کے وزیر برائے مذہبی امور مسٹر منور سید زالی نے ایک انٹرویو میں بتایا ہے کہ حکومت نے مرزائیت پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے اور اس مقصد کیلئے ضروری چھان بین شروع کر دی گئی تاکہ مرزائیوں کے بارے میں کوائف جمع کئے جائیں۔ حکومت مرزائیوں کے خلاف سخت کاروائی پر بھی غور کر رہی ہے۔ ایک سرکاری ترجمان کے مطابق ملک کی سولہ کروڑ آبادی کا نوے فیصد حصہ راسخ العقیدہ مسلمان ہے جو حضور سرور کائنات کو پیغمبر آخر الزمان مانتے ہیں جبکہ اس کے برعکس عقیدہ رکھنے والوں کو کافر سمجھا جاتا ہے۔ ترجمان کے مطابق اس بات کی چھان بین بھی کی جارہی ہے کہ مرزائیت نے عوام پر کس قدر منفی اثر ڈالا ہے۔ حکومت کو ملک میں مرزائیوںکی صحیح تعداد کا کوئی علم نہیں۔
حکومت ابوظہبی:”ابو ظہبی کی اسلامی امور اوقاف کی وزرات نے اعلان کیا ہے کہ قادیانیوں کے کسی کلب یا تنظیم کو ابوظہبی میں کام کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اعلان میں عوام کی توجہ اس جانب مبذول کرائی گئی ہے کہ تنظیم اسلامی کانفرنس ، قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دے چکی ہے۔ اعلان میں مزید کہا گیا ہے کہ قادیانی استعماری طاقتوں سے تعاون کرتے ہیں اور مسلمانوں کو گمراہ کرنے کے لئے اسلام کا نام لے کر اسلامی شریعت کے خلاف کام کرتے ہیں۔ اعلان میں بتایاگیا ہے کہ ابوظہبی میں قادیان کو دفن کرنے کی ممانعت بھی کر دی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ قادیانیوں کی کسی بھی تنظیم کی طرف سے جاری کردہ کسی سر ٹیفکیٹ اور کسی بھی دستاویز قبول نہیں کیا جائے گا”۔