Language:

حضورصلی اللہ علیہ وسلم! ہمیں معاف کردیں!

حضور صلی اللہ علیہ وسلم! آپ ماں سے زیادہ مہربان ہیں۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم! آپ باپ سے زیادہ شفیق ہیں۔  حضور صلی اللہ علیہ وسلم! آپ ہمارے لئے راتوں کو پچھلے پہر اٹھتے رہے۔    آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک ہاتھ ہمارے لئے دعائوں کے لئے بلند ہوتے رہے۔     آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مطاہر لبوں سے ہمارے لئے دعائوں کے پھول برستے رہے۔   آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مقدس آنکھوں سے ہمارے لئے آنسوئوں کی جھڑیاں لگتی رہیں۔ زندگی کے ہر موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں یاد رکھا ۔    حتیٰ کہ وصال کے وقت بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہماری فکر دامن گیر تھی۔!!!                     

            حضور صلی اللہ علیہ وسلم !کل جب حشر کا میدان ہوگا۔ ہر طرف نفسا نفسی کا عالم ہوگا۔ انسان بھوک پیاس اور خوف سے بے حال ہوں گے۔

            جب ماں بچے کو دیکھ کر بھاگ جائے گی۔       جب باپ بیٹے کو دیکھ کر راہ فرار اختیارکر جائے گا۔

            جب جگری یار آنکھ چرا کر دوڑ جائیں گے۔      جب خدام ونوکرٹکا سا جواب دے دیں گے۔

            جب دنیاوی رشتے کچے دھاگے کی طرح ٹوٹ پھوٹ جائیں گے۔   

            حضور صلی اللہ علیہ وسلم ! اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری محبت میں بے چینی سے حشر کے میدان میں بھاگ دوڑ رہے ہوں گے۔

            کبھی میزان پر اپنے سامنے ہمارے اعمال تلوارہے ہوں گے۔          کبھی پل صراط پر ہمیں پل صراط پار کروا رہے ہوں گے۔

            کبھی حوض کوثر پر کھڑے اپنے پیاسے امتیوں کو جام کوثر پلا رہے ہوں گے۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مہمان نوازی کا یہ عالم ہوگا۔ کہ آپ کے حوض کوثر کے جام آسمان کے ستاروں کے برابر ہوں گے۔ اور جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم  کے حوض کوثر سے ایک جام پی لے گا۔ اسے پھر میدان حشر میں پیاس نہ لگے گی۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ! میدان حشر میں جب سارے نبی ’’نفسی نفسی‘‘ کہہ رہے ہوں گے۔ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم ’’امتی امتی‘‘ پکار رہے ہوں گے۔

            حضور صلی اللہ علیہ وسلم !اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جھنڈے تلے ہی ہمیں پناہ ملے گی۔

            حضور صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے لئے سحاب کرم ہیں۔

            حضور صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم  کی ذات ہمیں اللہ کے عذاب سے بچائے ہوئے ہے۔

            حضور صلی اللہ علیہ وسلم !اگر اللہ تعالیٰ کو آپ کی ذات اقدس کا لحاظ نہ ہوتا۔

             تو ہم پہ پتھروں کی بارش ہوتی۔                    ہم پہ آسمان سے آگ کا مینہ برستا۔

            بپھری ہوئی آندھیاں ہمیں پٹخا پٹخا کر مارتیں۔    ہولناک زلزلے ہمارے پاپی وجودوں کو تہہ زمین میں لے جاتے۔

            سیلاب ہمیں کوڑے کرکٹ کی طرح بہا لے جاتے اور ہماری پھولی ہوئی بدبودار لاشیں عبرت کی تاریخ بن جاتیں۔

            ہماری فصلیں برباد کردی جاتیں۔ اور ہم پر بھوک اور قحط کے عذاب ٹوٹ پڑتے۔        ہماری شکلیں مسخ کردی جاتیں۔

            ہم پہ قوم عاد وثمود کی تاریخ دہرائی جاتی۔

            حضور صلی اللہ علیہ وسلم! ہم صرف آپ صلی اللہ علیہ وسلم  کی وجہ سے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گنبد خضراء کی وجہ سے بچے ہوئے ہیں۔

            کسی عاشق صادق نے کہا کہ اللہ کا عذاب آج بھی آتا ہے لیکن گنبد خضراء کی وجہ سے واپس چلا جاتا ہے۔

            حضور صلی اللہ علیہ وسلم  ہمارے پاس جو کچھ بھی ہے۔ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم  کی ذات کا صدقہ ہے۔

            حضور صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم انگریزوں کے غلام تھے۔ ذلیل و رسوا تھے۔ خائب و خاسر تھے۔ بے وقعت وبے قدر تھے۔ ہماری قوم نے مل کر ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات کا واسطے دے کر اللہ سے دعا کی۔

            اے اللہ! تو ہمیں زمین کا ایک ٹکڑا دے دے۔ ہم اس زمین پر تیرے پیارے نبی حضرت خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم کے لائے ہوئے دین کی حکومت قائم کریں گے۔ ان آسمانوں تلے تیرے حبیب تاجدار ختم نبوت حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت کا ڈنکا بجے گا۔        اس کی عدالتوں میں قرآن وسنت سے فیصلے ہوں گے۔ اس دھرتی پر تیرے اور تیرے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کے گستاخ کے لئے کوئی جگہ نہ ہوگی۔            حضور صلی اللہ علیہ وسلم ! اللہ نے آپ کے واسطے ہماری دعا سن لی۔ ہماری گردن سے غلامی کے پٹے اتر گئے۔ رمضان المبارک کی مبارک ساعتوں میں ہمیں پاکستان کا تحفہ مل گیا۔ ہم غلامی کی بدبودار فضا سے آزادی کی باد نسیم کے جھونکوں میں آگئے۔

            لیکن۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم نے اللہ سے ۔ اور ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بدعہدی کی۔مکاری کی۔ عیاری کی۔!!!

            ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دین کو پاکستان میں نافذ نہ کیا۔ اسلام روتا رہا۔ ہم بدمست رہے۔ دین کراہتا رہا۔ لیکن ہمارے کان بے سماعت بن گئے۔ ہم نے ختم نبوت کے باغیوں کو اعلیٰ عہدوںپر بٹھایا۔ ان کے ہاتھوں میں زمام اقتدار دی۔ پاکستان میں آپ کی ختم نبوت کا مذاق اڑایا گیا۔ باغیان ختم نبوت کو تحفظ عطا کیا گیا۔ آپ کے قرآن میں قطع وبرید کی گئی۔ آپ کے اسلام کے مقابل قادیان کا جعلی اسلام لایا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کے متوازی قادیانی نبوت چلانے کی ناپاک جسارت کی گئی۔ اس ظلم عظیم پر احتجاج کرنے والوں کو حوالہ زنداں کیا گیا۔ منکرین ختم نبوت کے خلاف نعرہ جہاد بلندکرنے والوں کی زبان بندی کی گئی۔ ان پر ہولناک تشدد کیا گیا۔ معاشرے میں انہیں مجرم گردانا گیا۔

            حضور صلی اللہ علیہ وسلم ! ہمیں معاف کردیں۔              حضور صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم پر نم آنکھوں سے درخواست کرتے ہیں۔

            حضور صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم ہاتھ باندھ کر عرض کرتے ہیں۔       حضور صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم آنسوئوں کی زبان میں معافی مانگتے ہیں۔

            حضور صلی اللہ علیہ وسلم ! یہ سارے جرائم بدمعاش حکمرانوں کے ٹولوں نے کیے ہیں۔ عوام تو آج بھی آپؐ کے غلام ہیں۔ ان کے دل آپ کی محبت میں دھڑکتے ہیں۔ وہ آج بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عزت وناموس پر سو جان سے قربان ہیں۔ حضورصلی اللہ علیہ وسلم! یہ عوام ہی تھے ۔ جنہوں نے 1953ء کی تحریک ختم نبوت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے تاج ختم نبوت کو دس ہزار شہیدوں کی سلامی پیش کی تھی۔ دو لاکھ سے زائد حوالہ زنداں ہوگئے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے عشاق قیدیوں کی تعداد اتنی زیادہ تھی کہ جیلیں کم پڑ گئیں۔ اور ظالم حکمرانوں کو کھلے میدانوں میں باڑیں لگا کر عارضی جیلیں بنانا پڑیں۔

            حضور صلی اللہ علیہ وسلم! یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہی غلام تھے۔ جنہوں نے 1974ء کی تحریک ختم نبوت چلا کر قادیانیوں کو پاکستان کی پارلیمنٹ کے ذریعے بھی کافر قرار دلوایا۔

            حضورصلی اللہ علیہ وسلم! آج بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے عاشق پوری دنیا میں سارقان ختم نبوت قادیانیوں سے برسرپیکار ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ختم نبوت کے پرچم کو پوری قوت سے بلند کئے ہوئے ہیں۔ اور اس راہ عشق میں آنے والی ہر تکلیف کو خوش دلی سے برداشت کررہے ہیں۔

            حضور صلی اللہ علیہ وسلم! ان شہیدوں کے صدقے۔ ان غازیوں کے صدقے۔ ان مجاہدوں کے صدقے۔ حضورصلی اللہ علیہ وسلم! ہمیں معاف کردیں۔ ہماری طرف نظر کرم سے دیکھ لیں۔

            حضورصلی اللہ علیہ وسلم! اگر آپ کا دامن ۔ ہاتھوں سے چھوٹ گیا۔ تو پھر ہم کہیں کے بھی نہیں۔ دنیا میں ہمارا کوئی ٹھکانہ نہیں۔ ہم خارش زدہ کتے سے زیادہ بے وقعت۔ اور غلیظ نالیوں میں رینگنے والے کیڑے سے زیادہ بے قدرہوجائیں گے۔

            حضورصلی اللہ علیہ وسلم! اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی نظر رحمت پھیر لی۔ تو پھر دنیا و آخرت کے سارے عذاب ہم پر ٹوٹ پڑیں گے۔

            حضور صلی اللہ علیہ وسلم! ہمیں معاف کردیں ۔  آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی رحمۃاللعالمینی کا واسطہ۔

            آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مجاہد اعظم ختم نبوت سید نا صدیق اکبرؓکا واسطہ۔ 

            آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تحریک ختم نبوت کے پہلے شہید حضرت حبیبؓ بن زید انصاری کا واسطہ۔

            آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جنگ یمامہ کے شہیدوں کا واسطہ۔       

            حضور صلی اللہ علیہ وسلم ! ہمیںمعاف کردیں۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ! ہمیںمعاف کردیں۔

رہبرو رہنما حضورؐ مرشد و مقتدا حضورؐ                                  قلب کی آواز حضورؐ روح کا مدعا حضورؐ

میرے لئے خدا کی بعد سب کچھ انہی کی ذات ہے                       عشق کی ابتدا حضورؐ  عشق کی انتہا حضورؐ

میرے لیے چراغ راہ، میرے لیے راہ عمل                                 آپؐ نے جو کہا حضورؐ آپ نے جو کیا حضورؐ

آپؐ کی ذات پاک کا کتنا بڑاہے یہ کرم                          آپؐ کی ذات پاک سے ہم کو ملا خدا حضورؐ