Language:

جھوٹی پیش گوئیاں ساتویں پیش گوئی کنواری یابیوہ

مرزا قادیانی کی پہلی شادی حرمت بی بی سے اور دوسری شادی دہلی کی خاتون نصرت جہاں سے ہوئی۔اس کے باوجود اُسے تیسری شادی کا شوق چرایا۔ اتفاق سے اس کی نظر خاندان کی ایک بچی محمدی بیگم پر پڑگئی پھر کیاجھٹ اعلان کر دیا کہ اس لڑکی سے میرا آسمان پر نکاح ہو گیا ہے۔ اگر کوئی شخص اس سے شادی کرے گا تو نہ صرف وہ مر ے گا بلکہ لڑکی کا والد بھی مر جائے گا۔مگر محمدی بیگم کے گھر والوں نے اپنی بیٹی کا نکاح اپنے قریبی عزیز سلطان احمد سے کر کے اس کی رخصتی کر دی۔ اس پر مرزا قادیانی نے اپنے مریدوں کو تسلی دیتے ہوئے کہا کہ فکر نہ کرو، جلد ہی یہ لڑکی بیوہ ہو کر میرے نکاح میں آئے گی۔ مرزا قادیانی کی خوش گمانی تھی کہ شاید محمدی بیگم کا شوہر فوت ہو جائے تو محمدی بیگم اس کے نکاح میں آ جائے گی۔ پھر لوگوں کو بتایا جائے گا کہ بیوہ عورت کے ملنے سے یہ بشارت پوری ہو گئی۔ مگر افسوس محمدی بیگم کا شوہر فوت ہوا نہ وہ بیوہ ہوئی۔ اس طرح محمدی بیگم سمیت کسی بھی بیوہ کو مرزا قادیانی کی بیوی بننے کا شرف حاصل نہ ہو سکا اور مرزا قادیانی بیوہ کا انتظار کرتے کرتے قادیان کے قبرستان میں چلا گیا۔ اب آپ مرزا قادیانی کا الہام ملاحظہ فرمائیں:

(1)        ’’تخمیناً اٹھارہ برس کے قریب عرصہ گذرا ہے کہ مجھے کسی تقریب سے مولوی محمد حسین بٹالوی ایڈیٹر رسالہ اشاعۃ السنہ کے مکان پر جانے کا اتفاق ہوا۔ اس نے مجھ سے دریافت کیا کہ آج کل کوئی الہام ہوا ہے؟ میں نے اس کو یہ الہام سنایا جس کو میں کئی دفعہ اپنے مخلصوں کو سنا چکا تھا اور وہ یہ ہے کہ بکرو ثیب جس کے یہ معنی ان کے آگے اور نیز ہر ایک کے آگے میں نے ظاہر کیے کہ خدا تعالیٰ کا ارادہ ہے کہ وہ دو عورتیں میرے نکاح میں لائے گا۔ ایک بکر ہوگی اور دوسری بیوہ۔ چنانچہ یہ الہام جو بکر کے متعلق تھا پورا ہوگیا اور اس وقت بفضلہ تعالیٰ چار پسر اس بیوی سے موجود ہیں اور بیوہ کے الہام کی انتظار ہے۔‘‘   (تریاق القلوب صفحہ73مندرجہ روحانی خزائن جلد15صفحہ201 از مرزا قادیانی)

پیش گوئی بتا رہی ہے کہ مرزا قادیانی کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے بشارت دی گئی اور اس سے وعدہ کیا گیا کہ ’’اللہ تعالیٰ دو عورتیں تیرے نکاح میں لائے گا، ایک کنواری اور دوسری بیوہ۔‘‘ بقول مرزا قادیانی کنواری کا الہام پورا ہوگیا۔ بیوہ کے نکاح کا انتظار ہے۔ لیکن مرزا قادیانی کا تا حیات کسی بیوہ سے نکاح نہیں ہوا اور وہ اس کی حسرت لیے دنیا سے کوچ کر گیا۔ یہ پیش گوئی ایک گپ اور جھوٹ سے زیادہ حیثیت نہیں رکھتی۔

قادیانی تنخواہ یافتہ مبلغین نے مرزا قادیانی کے اس ناکام الہام سے عبرت حاصل کرنے کے بجائے الٹا اس کی غلط تادیلات کرنا شروع کر دیں۔

(2)قادیانی مناظر جلال الدین شمس لکھتا ہے:’’یہ الہامِ الٰہی اپنے دونوں پہلوئوں سے حضرت ام المومنین کی ذات میں ہی پورا ہوا ہے، جو بکر یعنی کنواری آئیں اور ثیب یعنی بیوہ رہ گئیں۔‘‘                                             (تذکرہ مجموعہ وحی و الہامات طبع چہارم صفحہ31 ازمرزا قادیانی)

یہ ہے ’’شاہ سے زیادہ شاہ کا وفادار‘‘! جلال الدین کہتا ہے کہ یہ الہام صرف نصرت جہاں کے بارے میں ہے۔ جب وہ مرزا قادیانی کے نکاح میں آئی تو کنواری تھی جب مرزا قادیانی مر گیا تو بیوہ ہو گئی۔ اس کے برعکس مرزا قادیانی کہتاہے کہ کنواری آ گئی ہے جبکہ بیوہ کے الہام یعنی بیوہ عورت سے شادی کا منتظر ہوں کہ کب وہ پیش گوئی پوری ہو؟ مرزا قادیانی کہہ رہا ہے کہ الہام پورا نہیں ہوا جبکہ تنخواہ یافتہ ناخلف مرید کہہ رہا ہے کہ حضرت آپ بکواس کر رہے ہیں، الہام پورا ہو چکا ہے۔ حالانکہ مرزا قادیانی کا کہنا ہے:

(3)’’ملہم سے زیادہ کوئی الہام کے معنی نہیں سمجھ سکتا اور نہ کسی کا حق ہے جو اس کے مخالف کہے۔‘‘

(حقیقت الوحی ]تتمہ[ صفحہ 7 روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 438 از مرزا قادیانی)

جامعہ عثمانیہ یونیورسٹی حیدر آباد (دکن) کے پروفیسر جناب محمد الیاس برنی ؒ اس قادیانی تادیل پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں:

q          ’’یہ تادیل قادیانی تادیلات کا اچھا نمونہ ہے یعنی مرزا قادیانی کی بیوی بیوہ ہو گئیں تو گویا مرزا قادیانی کا بیوہ سے نکاح ہو گیا اور اس طرح پیش گوئی پوری ہو گئی۔ مرزا قادیانی کی اکثر پیش گوئیاں اس انداز سے پوری ہوئیں اور اس طرح کی تادیلات قادیانی جماعت کا ایمانی سرمایہ ہیں۔‘‘                                                                                                        (قادیانی مذہب کا علمی محاسبہ صفحہ 485)

حضرت مولانا لال حسین اختر ؒ اپنے شہرہ آفاق مضمون ’’بکرو ثیب، مرزا قادیانی کی ایک پیشین گوئی‘‘ میں لکھتے ہیں:’’قارئین کرام! پھر ایک دفعہ مرزا قادیانی کے ’’الہام‘‘ اور اس کی تشریح توضیح کو پڑھ لیجیے اور ساتھ ہی ’’تذکرہـ‘‘ کے مرتب کی دجل آمیز عبارت پر غور کیجیے کہ کس قدر دھوکا اور فریب دینے کی کوشش کی گئی ہے۔ واللہ میں تو مرزائی مبلغین کی ایسی مکروہ چالبازیاں دیکھنے کے بعد اس نتیجہ پر پہنچا ہوں کہ ان کے قلوب میں نہ اللہ تعالیٰ کا خوف ہے، نہ ہی ان لوگوں کو شرم و حیا آتی ہے‘‘۔

چیلے لکھتے ہیں کہ ایک ہی نکاح سے ’’الہام‘‘ پورا ہوگیا۔ یعنی نصرت جہاں بیگم جس کا کنواری ہونے کی حالت میں مرزا قادیانی سے نکاح ہوا اور مرزا کے بعد نصرت جہاں بیگم بیوہ رہ گئی ۔مرزائیو! ’’تریاق القلوب‘‘ صفحہ34 (مندرجہ روحانی خزائن جلد 15 صفحہ 201) اور ’’ضمیہ انجام آتھم‘‘ صفحہ 14 (مندرجہ روحانی خزائن جلد 11 صفحہ 298) پر درج کردہ اپنے ’’مسیح موعود‘‘ کی عبارت پڑھو تو تم پرروز روشن کی طرح عیاں ہوجائے گا کہ مرزا قادیانی لکھتا ہے کہ اللہ تعالیٰ دو عورتیں میرے نکاح میں لائے گا۔ ایک کنواری ہوگی اور دوسری بیوہ۔ پس تم بتائو کہ کس بیوہ عورت سے مرزاقادیانی کا نکاح ہوا؟ جب کسی بیوہ سے مرزا قادیانی کا نکاح نہیں ہوا اور یقینا نہیں ہوا تو تمہیں مرزا کو کاذب اور مفتری علی اللہ ماننے میں کون سا امر مانع ہے؟ کسی بیوہ عورت سے نکاح نہ ہونے کے باعث مرزا کا ثیب (نکاح بیوہ) کا ’’الہام‘‘ صریح جھوٹ اور کھلا ہوا افتراء ہوا۔ پس مرزا قادیانی کا ذب ثابت ہوا کیونکہ بقول مرزا قادیانی:’’خدا تعالیٰ صاف فرماتا ہے کہ ان اللہ لا یھدی من ہو مسرف کذاب سوچ کر دیکھو کہ اس کے یہی معنی ہیں، جو شخص اپنے دعویٰ میں کاذب ہو، اس کی پیش گوئی ہرگزپوری نہیں ہوتی۔‘‘

(آئینہ کمالات اسلام صفحہ322، مندرجہ روحانی خزائن جلد 5 صفحہ 322، 323 از مرزا قادیانی)