Language:

(Love for all, Hatred for none) قادیانی اخلاق

روزمرہ زندگی میں شائستہ گفتگو ہر شخص کے اخلاق عالیہ میں شامل ہونی چاہیے۔ آنجہانی مرزا قادیانی کے سینہ بے گنجینہ اور زبان بے عنان سے ایسی ایسی فحش گالیاں نکلیں جنھیں سن کر بڑی سے بڑی بھٹیارن بھی پناہ مانگے۔ مرزا قادیانی نے اپنی کتابوں میں ایسے ایسے الفاظ تحریر کیے ہیں کہ جنھیں پڑھ کر ایک مسلمان کا دل زخم زخم اور جگر پاش پاش ہوتا ہے۔ مرزا قادیانی کو جب اس کی اصلیت دکھائی گئی تو اس نے غصے میں آ کر لوگوں کو ماں بہن کی ننگی گالیاں دینی شروع کر دیں۔ آئیے مرزے کے اخلاق کے چند نمو نے دیکھئے :

(1)بندروں اور سؤروں کی طرح:  ’’جس وقت یہ سب باتیں پوری ہو جائیں گی، تو کیا اُس دن یہ احمق مخالف جیتے ہی رہیں گے؟ اور کیا اس دن یہ تمام لڑنے والے سچائی کی تلوار سے ٹکڑے ٹکڑے نہیں ہو جائیں گے؟ ان بیوقوفوں کو کوئی بھاگنے کی جگہ نہیں رہے گی اور نہایت صفائی سے ناک کٹ جائے گی اور ذلت کے سیاہ داغ ان کے منحوس چہروں کو بندروں اور سؤروں کی طرح کر دیں گے۔‘‘

                                                                         (انجام آتھم صفحہ 53 مندرجہ روحانی خزائن جلد 11 صفحہ 337 از مرزا قادیانی)

(2)خنزیر سے زیادہ پلید لوگ:’دنیا میں سب جانداروں سے زیادہ پلید اور کراہت کے لائق خنزیر ہے مگر خنزیر سے زیادہ پلید وہ لوگ ہیں جو اپنے نفسانی جوش کے لیے حق اور دیانت کی گواہی کو چھپاتے ہیں۔ اے مردار خور مولویو! اور گندی روحو! تم پر افسوس! کہ تم نے میری عداوت کے لیے اسلام کی سچی گواہی کو چھپایا۔ اے اندھیرے کے کیڑو!‘‘

(انجام آتھم صفحہ 21 مندرجہ روحانی خزائن جلد 11 صفحہ 305 از مرزا قادیانی)

(3)جیسا کہ سنڈاس پاخانہ سے:’’منشی الٰہی بخش صاحب نے جھوٹے الزاموں اور بہتان اور خلافِ واقعہ کی نجاست سے اپنی کتاب ’’عصائے موسیٰ‘‘ کو ایسا بھر دیا ہے جیسا کہ ایک نالی اور بدر رو گندے کیچڑ سے بھری جاتی ہے یا جیسا کہ سنڈاس پاخانہ سے۔‘‘

                                                       (اربعین نمبر 4 حاشیہ صفحہ 114، 115 روحانی خزائن جلد 17 صفحہ 457,456 از مرزا قادیانی)

(4)جھوٹ کی نجاست، آسمانی لعنت:’’اس پیشگوئی کی تکذیب میں پادریوں نے جھوٹ کی نجاست کھائی۔ عبدالحق اور عبدالجبار غزنویان وغیرہ مخالف مولویوں نے بھی وہ نجاست کھائی… عبدالحق غزنوی بار بار لکھتا ہے کہ پادریوں کی فتح ہوئی۔ ہم اس کے جواب میں بجز اس کے کیا کہیں اور کیا لکھیں کہ اے بدذات یہودی صفت پادریوں کا اس میں منہ کالا ہوا اور ساتھ ہی تیرا بھی۔ اور پادریوں پر ایک آسمانی لعنت پڑی اور ساتھ ہی وہ لعنت تجھ کو بھی کھا گئی۔ اگر تو سچا ہے تو اب ہمیں دکھلا کہ آتھم کہاں ہے؟ اے خبیث کب تک تو جئے گا… ‘‘                                                                         (انجام آتھم صفحہ 45 مندرجہ روحانی خزائن جلد 11 صفحہ 329 از مرزا قادیانی)

(5)خدائی لعنت کے دس لاکھ جوتے:’’خاص کر رئیس الدجالین عبدالحق غزنوی اور اس کا تمام گروہ علیہم نعال لعن اللّٰہ الف الف مرۃ (ترجمہ: ان پر خدائی لعنت کے دس لاکھ جوتے برسیں!) اے پلید دجال! پیشگوئی تو پوری ہو گئی۔ لیکن تعصب کے غبار نے تجھ کو اندھا کر دیا۔‘‘

                                                                           (انجام آتھم صفحہ 46 مندرجہ روحانی خزائن جلد 11 صفحہ 330 از مرزا قادیانی)

(6)مرد خنزیر، عورتیں کتیاں:’’انّ العدا صاروا خنازیر الغلا۔ ونسائھم من دونھن الا کلب۔ دشمن ہمارے بیابانوں کے خنزیر ہو گئے اور ان کی عورتیں کتیوں سے بڑھ گئی ہیں۔‘‘

                                                    (نجم الہدی صفحہ 53 مندرجہ روحانی خزائن جلد 14 صفحہ 53 از مرزا قادیانی)

(7)ولد الحرام:       ’’اور ہماری فتح کا قائل نہیں ہوگا تو صاف سمجھا جاوے گا کہ اس کو ولد الحرام بننے کا شوق ہے اور حلال زادہ نہیں۔‘‘                                (انوار الاسلام صفحہ30مندرجہ روحانی خزائن جلد9 صفحہ 31 از مرزا قادیانی)

(8)عیسائی، یہودی، مشرک:’’جو میرے مخالف تھے، ان کا نام عیسائی اور یہودی اور مشرک رکھا گیا۔‘‘

(نزول المسیح (حاشیہ) صفحہ4 روحانی خزائن جلد18 صفحہ 382 )

(9)کتوںکی طرح جھوٹ کا مردار کھانے والے:’’مگر کیا یہ لوگ قسم کھا لیں گے؟ ہرگز نہیں۔ کیونکہ یہ جھوٹے ہیں اور کتوں کی طرح جھوٹ کا مردار کھا رہے ہیں۔‘‘

(انجام آتھم (ضمیمہ) صفحہ 25 مندرجہ روحانی خزائن جلد 11 صفحہ 309 از مرزا قادیانی)

(10)خراب عورتیں اور دجال کی نسل:’’اور جاننا چاہیے کہ ہر ایک شخص جو ولد الحلال ہے اور خراب عورتوں اور دجال کی نسل میں سے نہیں ہے، وہ دو باتوں میں سے ایک بات ضرور اختیار کرے گا یا تو بعد اس کے دروغگوئی اور افترا سے باز آ جائے گا یا ہمارے اس رسالہ جیسا رسالہ بنا کر پیش کرے گا۔‘‘

                                        (نورالحق صفحہ 163 مندرجہ روحانی خزائن جلد 8 صفحہ 163 از مرزاقادیانی)

(11)پرمیشر کی جگہ:’’پر میشر ناف سے دس انگلی نیچے ہے (سمجھنے والے سمجھ لیں )۔‘‘

(چشمہ معرفت صفحہ 106مندرجہ روحانی خزائن جلد 23صفحہ 114از مرزا قادیانی)

پر میشر ہندوئوں کے خدا کو کہتے ہیں ۔ مرزا قادیانی نے ہندوئوں کے خدا کو اپنی ناف سے دس انگل نیچے قرار دے کر انہیں بہت بڑی گالی دی ۔اس کے رد عمل میں ہندوئوں نے نہ صرف اپنے جلوسوں میں دین اسلام اور ہمارے نبی اکرم حضرت محمد مصطفیﷺ کی توہین کی بلکہ مسلمانوں کی دل آزاری پر مبنی ’’ستیارتھ پر کاش ‘‘ نامی کتاب بھی لکھی جس کے پہلے ایڈیشن میں صرف 13ابواب تھے جبکہ مرزا قادیانی کی طرف سے ہندوئوں کی مذہبی شخصیات کو گالیاں دینے کے بعد چودھویں باب کا اضافہ کیا گیا جس میں انھوں نے حضور نبی کریمﷺ کو ناقابل بیان بد زبانی کی۔

(12)کنجریوں کی اولاد:’’تلک کتب ینظر الیھا کل مسلم بعین المحبۃ والمودۃ و ینتفع من معارفھا و یقبلنی و یصدق دعوتی۔ الا ذریۃ البغایا الذین ختم اللّٰہ علٰی قلوبھم فھم لا یقبلون۔‘‘(ترجمہ) ’’میری ان کتابوں کو ہر مسلمان محبت کی نظر سے دیکھتا ہے اور اس کے معارف سے فائدہ اٹھاتا ہے اور میری دعوت کی تصدیق کرتا ہے اور اسے قبول کرتا ہے مگر رنڈیوں (بدکار عورتوں) کی اولاد نے میری تصدیق نہیں کی کہ ان کے دلوں پر اللہ تعالیٰ نے مہر لگا دی ہے۔‘‘

(آئینہ کمالاتِ اسلام صفحہ 547، 548 مندرجہ روحانی خزائن جلد 5 صفحہ 547، 548 از مرزا قادیانی)

سوچنا چاہیے کہ مسلمانوں میں سے کون مرزا قادیانی کی کتابوں کو محبت و مودت کی نظر سے دیکھتے اور ان کی تصدیق کرتے ہیں؟خود مرزا قادیانی کے پہلے دونوں بیٹوں مرزا سلطان احمد اور مرزا فضل احمد نے ہمیشہ اپنے باپ کی مخالفت کی۔ یہاں یہ بھی یاد رہے کہ مرزا قادیانی کا بیٹا مرزا فضل احمد، مرزا قادیانی کو نبی نہیں مانتا تھا (اسی لیے مرزا قادیانی نے اس کا جنازہ بھی نہیں پڑھا تھا۔

(انوار خلافت صفحہ 91 مندرجہ انوار العلوم جلد 3 صفحہ 149 از مرزا بشیر الدین محمود ابن مرزا قادیانی)

حضرت پیر مہر علی شاہ گولڑویؒ کو گالیاں :   مشہور روحانی بزرگ حضرت پیر مہر علی شاہ گولڑوی ؒکے بارے میں مرزا قادیانی لکھتا ہے:

(13)      ’’مجھے ایک کتاب کذاب (پیر مہر علی شاہ) کی طرف سے پہنچی ہے۔ وہ خبیث کتاب اور بچھو کی طرح نیش زن۔ پس میں نے کہاکہ اے گولڑہ کی زمین تجھ پر لعنت، تو ملعون کے سبب سے ملعون ہوگئی پس تو قیامت کو ہلاکت میں پڑے گی۔‘‘                                              (اعجاز احمدی صفحہ 75 مندرجہ روحانی خزائن جلد 19 صفحہ 188 از مرزا قادیانی)

(14)      اس کے علاوہ مولانا ثناء اللہ امرتسریؒ کو ’’عورتوں کی عار‘‘ کہا۔

(اعجاز احمدی صفحہ 92 مندرجہ روحانی خزائن جلد 19 صفحہ 196 از مرزا قادیانی)

(15)مولانا محمد حسین بٹالویؒ کے متعلق لکھا :’’ کذاب ‘ متکبر ‘ سربراہ گمراہان‘ جاہل ‘ شیخ احمقان‘ عقل کا دشمن۔‘‘

(انجام آتھم صفحہ 241روحانی خزائن جلد 11 صفحہ 242, 241  از مرزا )

(16ولانا نذیر حسین دہلویؒ کے متعلق لکھا:       ’’ وہ گمراہ اور کذاب ہے۔ ‘‘

(انجام آتھم صفحہ 251 مندرجہ روحانی خزائن جلد 11 صفحہ 251 از مرزا قادیانی)

(17)مولانا رشید احمد گنگوہیؒ کے متعلق لکھا :  ’’ اندھا شیطان ‘ گمراہ دیو ‘ شقی ‘ ملعون ۔‘‘

(انجام آتھم صفحہ 252 مندرجہ روحانی خزائن جلد 11 صفحہ 252 از مرزا قادیانی)

(18)مولانا سعد اللہؒ کے بارے میں لکھا :’’ اور لئیموں میں سے ایک فاسق آدمی کو دیکھتا ہوں کہ ایک شیطان ملعون ہے۔ سفیہوں کا نطفہ ‘ بد گو ہے اور خبیث اور مفسد اور جھوٹ کو ملمع کر کے دکھانے والا‘ منحوس ہے جس کا نام جاہلوں نے سعد اللہ رکھا ہے۔‘‘

(حقیقۃ الوحی تتمہ صفحہ 14 مندرجہ روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 445 از مرزا قادیانی)

مولانا عبد الحق غزنوی کے بارے میں لکھا:

q          ’’اے عبد الحق غزنوی! اے گمراہ عبد الجبار! اورتم نے دیکھ لیا کہ تمہیں طاقت نہیں ہوئی کہ میری کلام جیسی کلام بنا لائو۔ اورعبد الجبار کی جماعت میں سے ایک موذی نے کہا کہ یہ شخص دجال اوراکفرا لکفار ہے اوران میں سے ایک غزنوی شخص ہے جس کو عبد الحق کہتے ہیں اور اسنے گالیاں دیں اورپشہ کی طرح اچھلا اور وہ ایک چوہا ہے شیروں کو اپنے سوراخ میں آواز سے ڈراتا ہے اورایک شیخ لمبی زبان والا بہت ہذیان والا عبد الحق سے مشابہ ہے۔ اس نے گمان کیا ہے کہ وہ زمانہ کے فاضلوں میں سے ہے اوریہ شیخ نجفی ہے اورشیعہ ہے۔ اوراس نے عربی میں میری طرف ایک خط لکھا۔بلکہ اسنے باوجود اس کے سب اور شتم کو کمال تک پہنچادیا۔ اورکسی گالی کو نہ چھوڑا جسکو کمینہ رذیلوں کی طرح نہ لکھا۔ اورنہیں جانتا کہ ایمان کیا ہے اورمومنوں کی خصلتیں کیا ہیں۔ اور ہم گالی کی طرح رجوع نہیں کرتے جیسا کہ اس نے عناد سے کیا۔ مگر تو کمینوں اور سفلوں میں سے تھا۔ اورتمام تر تعجب یہ ہے کہ عبد الحق غزنوی پانچ برس سے مجھے گالیاں نکال رہا ہے۔ اور ہم نے فحش گوئی سے پرہیز کیا ہے اور ہر ایک درخت پھل سے پہچانا جاتا ہے۔ اورامید رکھتا ہوں کہ وہ اپنے تجاوز سے باز آجائیں گے اوربکواس سے باز نہ آئے۔ پس میں نے جان لیا کہ وہ مردود اور مخذول ہیں۔ اوربد بخت اور محروم ہیں اپنے تئیں تو بہت نیک آدمیوں میں سے خیال کرتا ہے اوربدبختوں کے طریق پر چلتا ہے۔ فاسقوں کی طرح تو زندگی بسر کرتا ہے۔ تیری باطنی پلیدی نے تیری صورت کو متغیر کردیا تو ایک بھیڑیا ہے نہ انسان کی قسم اورشریروں میں سے ہے اورتو بوڑھا ہوگیا اورچمڑا پرانا ہو گیا اورخبث اور فساد کے طریقوں کو تو نہیں چھوڑتا۔ قبل اس کے جو تجھ کو کیڑے کھالیں اورموت آجائے اور تو نے مجھ سے دشمنی کی پس خدا تجھے تباہ کرے اورجلد بازوں کی طرح بکواس مت کر پس خدانے تیرا منہ کالا کیا۔ کلب العناد، پس اے مسخ شدہ اورتیرا سر تیرے ہی جوتوں کے ساتھ نرم کیا جائے گا۔

تجھ پر لعنت، اے غزنی کے بندر،توکتوں کی طرح تھا، بک بک کرنے والا، کم معرفت لکنت لسان کا داغ رکھنے والا

اورکتا ایک صورت ہے اور تو اسکی روح ہے۔              پس تیرے جیساآدمی کتے کی طرح بھونکتا ہے اور فریاد کرتا ہے۔   ہم نے تنبیہہ کے لیے تجھے طمانچہ مارا مگر تو نے طمانچہ کو کچھ نہ سمجھا۔پس کاش ہماری پاس مضبوط اونٹ کے چمڑے کا جوتا ہوتا۔           اور جو گالی تو دینا چاہے گا وہ ہم سے سنے گا۔  اور اگر تو بات اورحملہ میں نرمی کرے گا تو ہم بھی نرمی کریں گے۔         اورمیں تیرے نفس میں علم اورعقل نہیں دیکھتا۔    اور تو خنزیر کی طرح حملہ کرتا ہے اورگدھوں کی طرح آواز کرتا ہے۔       اورتو نے بدکار عورت کی طرح رقص کیا۔       اورمجھے فاسق ٹھہرایا حالانکہ تو سب سے زیادہ فاسق ہے۔            اے شیخ شقی سوچ!            اورانسان کی طرح فکر کر اورگدھے کی طرح آواز نہ کر۔

پس میں قسم کھاتا ہوں کہ اگر خدا کا خوف اورحیا نہ ہوتا۔ تو میں قصد کرتا کہ گالیوں سے تجھے فنا کردیتا۔‘‘

(حجتہ اللہ ص12تا18مندرجہ روحانی خزائن جلد نمبر12،ص172تا236 از مرزا قادیانی)

ہم اس صورتحال پر کچھ تبصرہ نہیں کرتے، اگر کسی ’’قادیانی‘‘ میں سلیم الفطرتی کے عناصر متحرک ہیں تو اپنے نبی مرزا قادیانی کے اخلاق دیکھ لے اور پھر یہ نعرہ Love for all, Hatred for noneلگاتے وقت اسے 100 دفعہ سوچنا چاہئے ۔

(19)گالیاں دینے کی وجہ:    ’’جب انسان دلائل سے شکست کھاتا اور ہار جاتا ہے۔ تو گالیاں دینی شروع کر دیتا ہے اور جس قدر کوئی زیادہ گالیاں دیتا ہے اسی قدر اپنی شکست کو ثابت کرتا ہے۔‘‘

(انوار خلافت صفحہ 20 مندرجہ انوارالعلوم جلد 3 صفحہ 80 از مرزا بشیر الدین محمود ابن مرزا قادیانی)