Language:

قادیانیوں سےمکمل بائیکاٹ پر تنظیم اسلامی کا موقف

            نبوت کا جھوٹا دعویدار مرزا غلام احمد قادیانی اور اس کے پیروکار قادیانی / مرزائی کافر ہیں اور ان کے کفر پر ملت اسلامیہ کے جمیع مکاتب فکر کا اتفاق ہے ۔ ان کی تکفیر کے دلائل پر اہل علم کی سینکڑوں کتب موجود ہیں اور اب تو ریاستی سطح پر بھی ان کو غیر مسلم قرار دے دیا گیا ہے ، لہٰذا ان کا کفر قطعی ہے ۔ اب صرف یہ بات وضاحت طلب رہ جاتی ہے کہ ان کا کفر کس قسم کا ہے ؟ یعنی یہ اہل کتاب کی طرح کے کافر ہیں کہ جن کے ساتھ کسی قدر معاملات کی شریعت اسلامیہ میں اجازت موجود ہے یا ان کا کفر مشرکین ‘زنادقہ اور مرتدین کا سا ہے کہ جن کے ساتھ خصوصی نوعیت کا معاشر تی بائیکاٹ ہو نا چاہیے؟

قادیانیوں اور مرزائیوں کا شرعی حکم سمجھنے کے لئے آسانی کی خاطر ہم ان کو دو حصوں میں تقسیم کر سکتے ہیں:

            پہلی قسم کے قادیانی تو وہ ہیں جو مسلمان سے قادیانی ہوتے ہیں ۔ ان کا حکم مرتدین کا ہے اور مرتد کی سزا سنت اور اجماع امت کی روشنی میں قتل ہے ۔ قتل کی یہ سزا ریاست جاری کرے گی اور اس سزا کے اجراء سے پہلے علماء کی طرف سے مرتدین پر اتمام حجت کیا جائے گا تاکہ وہ دین اسلام کی طرف واپس لوٹ آئیں اور اپنے ارتداد سے تو بہ کر لیں ۔ا س اتمام حجت کے باوجود بھی اگر کوئی شخص اپنے ارتداد پر اڑا رہے تو پھر اس کی سزا قتل ہے ۔پس جس کی سزا شریعت اسلامیہ نے قتل مقرر کی ہو اس کے ساتھ معاشرتی تعلقات کی اجازت کیسے ہو سکتی ہے ؟پس مرتد قادیانیوں کے ساتھ کسی قسم کے خاندانی‘کاروباری ‘ معاشی ‘ معاشرتی ‘سیاسی اور دوستانہ تعلقات روا رکھنا جائز نہیں ہیں اور اس کی وجہ ان کا ارتداد ہے ۔ اﷲ کے رسول صلی اﷲ علیہ وسلم کا ا رشاد ہے :

  ’’من بدل دینہ فاقتلوہ۔‘‘                                        (صحیح بخاری ‘کتاب استتابۃالمرتدین والمعاندین وقتالھم‘باب حکم المرتدوالمرتدۃ واستتباتھم)

              ’’جس نے اپنے دین (یعنی دین اسلام ) کو تبدیل کر دیااس کو قتل کر دو ۔‘‘

            دوسری قسم کے قادیانی وہ ہیں جو نسلی ( By Birth )قادیانی ہیں ۔ ان کے بارے یہ سوال پیدا ہوسکتا ہے کہ ان کا حکم اہل کتاب کا ہے یا نہیں ؟ ان قادیانیوں کا حکم جاننے سے قبل علماء کرام کی بیان کردہ اقسام کفر کا ا جمالاً ذکر مناسب ہو گا :

-1 مشرکین یعنی بت پرست و آتش پرست وغیرہ

-2 اہل کتاب یعنی یہودونصاریٰ

-3 منافقین یعنی اعتقادی

-4 مرتدین یعنی اسلا م کو چھوڑ کر کوئی اور دین قبول کرنے والے مثلاًقادیانیت ‘عیسا ئیت وغیرہ ۔

-5 زندیق ‘ جو بظاہر اسلام کا دعویٰ کرے لیکن خفیہ طور پر کفریہ عقائد و اعمال کا حامل اور داعی ہو ۔

-6 وہ مسلمان جنہیں اصول دین میں سے کسی اصول کاا نکار کرنے کی وجہ سے بالاتفاق کافر قرار دیا گیا ہو‘جیسا کہ منکرین حدیث وغیرہ ۔

دوسری قسم کے قادیانی درحقیقت پانچویں قسم میں شامل ہیں یعنی یہ زنادقہ ہیں جو اپنے آپ کو مسلمان کہلواتے ہیں ۔ مسلمانوں کے شعائر یعنی قرآن ‘نماز ‘مسجد ‘زکوۃ وغیرہ کو اپناتے ہیں حالانکہ یہ مسلمان نہیں ہیں ۔ قانون اور شرع کی روشنی میں ان کا خود کو مسلمان کہلوانا جائز بھی نہیں ہے ۔ یہ اپنے آپ کو مسلمان کہلوا کر سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرتے ہیں ۔چنانچہ ایسے زنادقہ کے ساتھ عام معاشرتی تعلقات اور روابط عوام الناس کے ایمان کے لیے خطرہ کا موجب ہیں ۔ چنانچہ زنادقہ کے بارے اہل علم کا یہ مؤقف بالکل درست ہے کہ ان کے ساتھ ہر قسم کا بائیکاٹ ہو گا جیسا کہ بریلوی ‘دیوبندی اور اہل حدیث علماء کے فتاویٰ سے ظاہر ہوتا ہے ۔ ہمیں ان جمیع مکاتب فکر کے اس مؤقف سے اتفاق ہے کہ قادیانیوں یا مرزائیوں کے ساتھ ہر قسم کے تعلقات رکھنا نا جائز ہیں ۔ ہاں ‘اگر کوئی مسلمان اپنے عقیدہ اور علم میں پختہ ہو اور وہ ان میں دعوت کاکام کرے تاکہ یہ اپنے کفریہ عقائد اور نظریات سے توبہ تائب ہوجائیں تو ہمارے نزدیک اس قسم کے داعی ومدعو کے تعلق کی رخصت بعض اہل علم کے لیے موجو د ہے ۔