Language:

قادیانیوں کے اصل چہرے سے شناسی ضروری ہے – (لیفٹینینٹ جنرل (ر) حمیدگل)

الحمدللہ! پاکستان ایک اسلامی ریاست ہے۔ جس کے آئین کے سیکشن7 الف میں قرآن و سنت کی بالادستی کا اقرار کیاگیا ہے۔ قرآن و سنت کی رُو سے عقیدہ ختم نبوت دین اسلام کی اساس ہے۔ یہ ایک ایسا عقیدہ ہے جس کی بدولت امت مسلمہ انتشار سے محفوظ ہے۔ یہی عقیدہ پوری امت مسلمہ کے اتحاد، یکجہتی، وحدت، استحکام اور سا  لمیت کا آئینہ دار ہے۔

قادیانی جماعت اس عقیدہ کی منکر ہے۔ قادیانیوں کا اس عقیدے سے انکار امت مسلمہ کی یکجہتی اور استحکام کو نقصان پہنچانے اور انتشار و تفریق پیدا کرنے کا باعث ہے لہٰذا مسلمانوں کے پاس اس کے سوا کوئی چارہ نہیں کہ وہ ایسی جماعت کی مذموم سرگرمیوں کے خلاف اپنا دفاع کریں۔

یہ ایک حقیقت ہے کہ اسلام اور قادیانیت دو الگ الگ مذاہب ہیں مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ نبوت و رسالت حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر ختم ہوگئی ہے۔ جبکہ قادیانی حضرات مرزا غلام احمد کو نیا نبی اور رسول مانتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان کے نزدیک غیر قادیانی یعنی مسلمان، کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہیں۔ دراصل قادیانیت ، برطانوی سامراج کی بدترین یادگار ہے جو اس کی حمایت اور سرپرستی میں کام کررہی ہے کہ ایک مذہب ہی نہیں بلکہ ایک ایسی تحریک بھی ہے جس کی اسلام اور پاکستان سے وفاداری مشکوک ہے۔ پاکستان کے مذہبی حلقوں کا ہمیشہ سے یہ تاثر رہا ہے کہ قادیانی حضرات امت مسلمہ کےہر معاملے کی بھرپومخالفت کرتے رہتے ہیں اور یہودوہنود کے ہر اس منصوبے کی حمایت کرتے ہیں جس کا مقصد مسلمانوں یا اسلام کو نقصان پہنچانا ہو۔ ایسے شواہدبھی سامنے آئے ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ لوگ اسلام دشمن طاقتوں سے تعاون کرتے ہوئے اسلامی عقائد اور تعلیمات کو مسخ کرنے اور ان میں تحریف کرنے کے لئے ان کے ایجنٹ کے طور پر بھی کام کرتے رہے ہیں۔ یہ اطلاعات بھی ملتی رہی ہیں کہ قادیانی لابی غیر محسوس طریقے سے پاکستان کو اندر ہی اندر سے کمزور کرنے میں مصروف ہے۔ کراچی اور پنجاب میں جو تخریب کاری، دہشت گردی اور قتل وغارت ہورہی ہے۔ قادیانی لابی کو بھی اس ضمن میں شک کی نظروں سے دیکھا جاتا ہے۔ ہمارے بعض مذہبی حلقوں کا یہ خیال ہے کہ یہی وہ خفیہ ہاتھ ہے جو ملک کی معاشی ترقی اور استحکام کا دشمن ہے۔ خود علامہ اقبالؒنے بھی اس خطرناک گروہ کی نشاندہی پنڈت جواہر لعل نہرو کے نام اپنے تاریخی مکتوب میں یہ کہہ کر ، کردی تھی کہ ’’قادیانی اسلام اور ملک دونوں کے غدار ہیں۔‘‘

1974ء میں پاکستان کی منتخب پارلیمنٹ نے متفقہ طور پر دوسری آئینی ترمیم کے ذریعے قادیانیوں کو ان کے کفریہ عقائد کی بنا پر آئین کے آرٹیکل106اور آرٹیکل 260کی ذیلی شق (3) کے تحت غیر مسلم اقلیت قرار دیا۔ یہ ترمیم طویل صلاح مشورے، علمی بحث و مباحثے اور مسئلے کی مکمل چھان بین کے بعد جمہوری، پارلیمانی اور عدالتی طریقے پر کی گئی تھی۔ پارلیمنٹ میں انہیں غیر مسلم قرار دئیے جانے والے اجلاس میں یہ قرارداد بھی پیش کی گئی کہ ’’احمدی اندرونی اور بیرونی سطح پر تخریبی سرگرمیوں میں مصروف ہیں، حکومت پاکستان اپنی ذمہ داریاں پوری کرتے ہوئے ان سرگرمیوں کے سدباب کے لیے فوری اور ٹھوس اقدامات کرے۔‘‘ درج بالا حقائق کو مد نظر رکھتے ہوئے ضرورت اس بات کی ہے کہ اس گروہ کی سرگرمیوں پر کڑی نظر رکھی جائے اور مسلمانوں کو ان کی حقیقت اور مذموم عقائد وعزائم سے آگاہ کیا جائے۔ مسلمانوں کے لیے جہاں عقیدہ ختم نبوت کی تفصیلات سے آگاہی ضروری ہے، وہاں ان کے لیے قادیانیوں کے اصل چہرے سے شناسی بھی ضروری ہے۔

لیفٹیننٹ جنرل (ر) حمید گل

(سابق) سربراہ آئی ایس آئی

اسلام آباد