• Home
  • >
  • Articles
  • >
  • کیا اور بھی کوئی وضاحت چاہئے
Language:

کیا اور بھی کوئی وضاحت چاہئے

قادیانی جماعت کی بنیاد ہی انگریز کے مفادات کا تحفظ کرنے پر رکھی گئی تھی ۔انگریز نے اس جماعت کی تربیت ایسے طور پر کی کہ اس جماعت کے پیروکار اسلام دشمنی اور انگریز کی اطاعت اور فرمانبرداری کا چلتا پھرتا نمونہ رہے ہیں ۔ کتابوں کے بہت سے اوراق انگریز کی حمایت اور جہاد کو حرام قرار دینے میں سیاہ کر دیے ۔مرزا قادیانی نے  انگریز کی اطاعت کا جو درس دیا اس کے چند نمونے پیش خدمت ہیں :

اسلام کے دو حصے

(1)        ’’سو میرا مذہب جس کو میں بار بار ظاہر کرتا ہوں، یہی ہے کہ اسلام کے دو حصے ہیں۔ ایک یہ کہ خدا تعالیٰ کی اطاعت کریں، دوسرے اس سلطنت کی جس نے امن قائم کیا ہو، جس نے ظالموں کے ہاتھ سے اپنے سایہ میں ہمیں پناہ دی ہو۔ سو وہ سلطنت حکومت برطانیہ ہے… سو اگر ہم گورنمنٹ برطانیہ سے سرکشی کریں تو گویا اسلام اور خدا اور رسول سے سرکشی کرتے ہیں۔‘‘ 

                                                        (شہادت القرآن صفحہ84، 85 مندرجہ روحانی خزائن جلد6 صفحہ380، 381 از مرزا قادیانی)

جمعہ کے خطبات میں انگریز کا شکریہ

(2)        ’’ہم رعایا کی یہ بھی تمنا ہے کہ جس طرح اسلامی ریاستوں میں ان سلاطین کا شکر کے ساتھ خطبہ میں ذکر ہوتا ہے جو مذہبی اُمور میں قرآن کے منشا کے موافق مسلمانوں کو آزادی دیتے ہیں۔ ہم بھی جمعہ کی تعطیل کے شکریہ میں اور بلاد کے مسلمانوں کی طرح یہ دائمی شکر جمعہ کے ممبروں پر اپنا وظیفہ کر لیں کہ سرکار انگریزی نے علاوہ اور مراحم اور الطاف کے ہم پر یہ بھی عنایت کی نظر کی جو ہمارے دینی عظیم الشان دن کو جو مدت سے اس ملک برٹش انڈیا میں مردہ کی طرح پڑا تھا، پھر نئے سرے سے زندہ کر دیا۔ سو بلا شبہ یہ ایسا احسان ہوگا کہ مسلمانوں کی ذریت کبھی اس کو فراموش نہیں کرے گی اور اسلامی تاریخ میں ہمیشہ عزت کے ساتھ یہ شکر ادا کیا جائے گا۔‘‘

                                                                (مجموعہ اشتہارات جلد اوّل صفحہ 553 طبع جدید از مرزا قادیانی)

اپنی گورنمنٹ انگریزی کی ہر ایک وقت میں مدد کرنے کے لیے طیار

(3)        ’’ہم دنیا میں فروتنی کے ساتھ زندگی بسر کرنے آئے ہیں اور بنی نوع کی ہمدردی اور اس گورنمنٹ کی خیر خواہی جس کے ہم ماتحت ہیں یعنی گورنمنٹ برطانیہ ہمارا اصول ہے۔ ہم ہرگز کسی مفسدہ اور نقص امن کو پسند نہیں کرتے اور اپنی گورنمنٹ انگریزی کی ہر ایک وقت میں مدد کرنے کے لیے طیار ہیں۔اور خدا تعالیٰ کا شکرکرتے ہیں جس نے ایسی گورنمنٹ کے زیر سایہ ہمیں رکھا ہے۔‘‘           

                                                                           (کتاب البریہ صفحہ17، مندرجہ روحانی خزائن جلد13صفحہ18 از مرزا قادیانی)

  19برس سے … اپنا وقت بسر کیا

(4)        ’’یہ تو میرے باپ اور میرے بھائی کا حال ہے اور چونکہ میری زندگی فقیرانہ اور درویشانہ طور پر ہے، اس لیے میں ایسے درویشانہ طرز سے گورنمنٹ انگریزی کی خیر خواہی اور امداد میں مشغول رہا ہوں۔ قریباً انیس برس سے ایسی کتابوں کے شائع کرنے میں، میں نے اپنا وقت بسر کیا ہے جن میں یہ ذکر ہے کہ مسلمانوں کو سچے دل سے اس گورنمنٹ کی خدمت کرنی چاہیے اور اپنی فرمانبرداری اور وفاداری کو دوسری قوموں سے بڑھ کر دکھلانا چاہیے اور میں نے اسی غرض سے بعض کتابیں عربی زبان میں لکھیں اور بعض فارسی زبان میں اور ان کو دور دور ملکوں تک شائع کیا۔ اور ان سب میں مسلمانوں کو بار بار تاکید کی اور معقول وجوہ سے ان کواس طرف جھکایا کہ وہ گورنمنٹ کی اطاعت بدل وجاناختیارکریں۔‘‘                                     (کشف الغطاء صفحہ 9 مندرجہ روحانی خزائن جلد 14 صفحہ 185 از مرزا قادیانی)

انگریز کی اطاعت فرض ہے

(5)        ’’بیس برس کی مدت سے مَیں اپنے دلی جوش سے ایسی کتابیں زبان فارسی اور عربی اور اردو اور انگریزی میں شائع کر رہا ہوں جن میں بار بار یہ لکھا گیا ہے کہ مسلمانوں پر یہ فرض ہے جس کے ترک سے وہ خدا تعالیٰ کے گنہگار ہوں گے کہ اس گورنمنٹ کے سچے خیرخواہ اور دلی جان نثار ہوجائیں اور جہاد اور خونی مہدی کے انتظار وغیرہ بیہودہ خیالات سے جو قرآن شریف سے ہرگز ثابت نہیں ہوسکتے، دست بردار ہوجائیں۔‘‘                                                    (مجموعہ اشتہارات جلد دوم، صفحہ 355 طبع جدید، از مرزا قادیانی)

ہر مسلمان کا یہ فرض ہونا چاہیے

(6)        ’’ لہٰذا ہر ایک مسلمان کا یہ فرض ہونا چاہیے کہ اس گورنمنٹ کی سچی اطاعت کرے اور دل سے اس دولت کا شکر گزار اور دعا گو رہے۔‘‘             (ستارہ قیصرہ صفحہ 4 مندرجہ روحانی خزائن جلد 15 صفحہ 114 از مرزا قادیانی)

مرزاقادیانی کی تحریروں کااصل مقصد انگریز کی غلامی اور اس کے مقاصد کی حفاظت کا درس ہی تھا باقی سب وفات و حیات مسیح ، پیشن گوئیاں،ظلی بروزی وغیرہ قسم کے گورکھ دھندے اپنے مریدوں کو الو بنائے رکھنے کیلئے کھولے رکھے ۔ بعد میں بھی جب کبھی ان تحریروںکو پڑھ کر قادیانیوں میں سے کوئی تھوڑا بہت شعور رکھنے والے نے تشویش کا اظہار کیا تو  فور اً قادیانی حکمرانوں نے جماعت کی ذہن سازی کی بلکہ ان کو وعیدیں سنائیں ۔مگر سرکار انگریز کی تائید اور حمایت کے لیے جماعت کاذہن خراب نہیں ہونے دیا۔ اس کی ایک مثال قادیانی خلیفہ مرزا بشیر الدین محمود کی چند تحریر یں پیش خدمت ہے  

جن کو شرم آتی ہے وہ کامل مرزائی نہیں

            ’’حضرت مسیح موعود (مرزا غلام احمد قادیانی) نے فخریہ لکھا ہے کہ میری کوئی کتاب ایسی نہیں جس میں، میں نے گورنمنٹ کی تائید نہ کی ہو۔ مگر مجھے افسوس ہے کہ میں نے غیروں سے نہیں بلکہ احمدیوں (قادیانیوں) کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے، میں انہیں احمدی ہی کہوں گا کیونکہ نابینا بھی آخر انسان ہی کہلاتا ہے کہ ہمیں حضرت مسیح موعود (مرزا غلام احمد قادیانی) کی ایسی تحریریں پڑھ کر شرم آجاتی ہے۔ انہیں شرم کیوں آتی ہے، اس لیے کہ ان کی اندر کی آنکھ نہیں کھلی۔‘‘                                                       (روزنامہ الفضل قادیان جلد نمبر 20 شمارہ نمبر 3 ، 7 جولائی 1932ء)

انگریز کی فوج میں بھرتی ہو کر لڑنے کی وجہ

            ’’ایک صاحب نے عرض کیا کہ بعض لوگ سوال کرتے ہیں کہ انگریزوں کی سلطنت کی حفاظت اور ان کی کامیابی کے لیے حضرت مسیح موعود نے کیوں دُعائیں کیں۔ حضور (مرزا بشیر الدین محمود) بھی ان کی کامیابی کے لیے دعا کرتے ہیں اور اپنی جماعت کے لوگوں کو جنگ میں مدد دینے کے لیے بھرتی ہونے کا ارشاد فرماتے ہیں، حالانکہ انگریز مسلمان نہیں۔ اس کے جواب میں حضور (مرزا بشیر الدین محمود) نے جو ارشاد فرمایا، اس کا خلاصہ درج کیا جاتا ہے۔

            ’’فرمایا، اس سوال کا جواب قرآن حکیم میں موجود ہے۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کو جو نظارے دکھائے گئے، ان میں ایک یہ تھا کہ ایک گری ہوئی دیوار بنا دی گئی جس کی وجہ بعد میں یہ بیان کی گئی کہ اس کے نیچے خزانہ تھا جس کے مالک چھوٹے بچے تھے۔ دیوار اس لیے بنا دی گئی کہ ان لڑکوں کے بڑے ہونے تک خزانہ کسی اور کے ہاتھ نہ لگے اور ان کے لیے محفوظ رہے۔ دراصل حضرت مسیح موعود (مرزا قادیانی) کی جماعت کے متعلق پیش گوئی ہے، جب تک جماعت احمدیہ نظامِ حکومت سنبھالنے کے قابل نہیں ہوتی، اس وقت تک ضروری ہے کہ اس دیوار (انگریزوں کی حکومت) کو قائم رکھا جائے تاکہ یہ نظام کسی ایسی طاقت کے قبضہ میں نہ چلا جائے جو احمدیت کے مفادات کے لیے زیادہ مضر اور نقصان رساں ہو۔ جب جماعت میں قابلیت پیدا ہوجائے گی اس وقت نظام اس کے ہاتھ میں آجائے گا۔ یہ وجہ ہے انگریزوں کی حکومت کے لیے دعا کرنے اور ان کو فتح حاصل کرنے میں مدد دینے کی۔‘‘                                                                                                                 (روزنامہ الفضل قادیان 3 جنوری 1945ء)

تعجب ہے ایک طرف فتویٰ یہ ہے کہ اب جہاد منسوخ ہوگیا ہے اور دوسری جانب عمل یہ ہے کہ فرنگی کی فوج میں بھرتی ہو کر مسلمانوں کے خلاف ’’جہاد‘‘ کرو!

لعنت

            ’’جو (شخص) کتاب ازالہ اوہام میں حضرت مسیح موعود (مرزا قادیانی) کی یہ تحریر پڑھتا ہے کہ ہر ایک سعادت مند مسلمان کو دعا کرنی چاہیے کہ اس وقت انگریزوں کی فتح ہو، کیونکہ یہ لوگ ہمارے (یعنی قادیانی صاحبان کے) محسن ہیں اور سلطنت برطانیہ کے ہمارے سر پر بہت احسان ہیں۔ سخت جاہل، اور سخت نادان، اور سخت نالائق وہ مسلمان ہے جو اس گورنمنٹ سے کینہ رکھے۔ اگر ہم ان کا شکر نہ کریں تو پھر ہم خدا تعالیٰ کے بھی ناشکر گزار ہیں، اس سے زیادہ بے ایمان اور کون شخص ہوسکتا ہے کہ خدا تعالیٰ کامسیح تو کہتا ہے کہ ہر ایک مسلمان کو انگریزوں کی کامیابی کے لیے دعا کرنی چاہیے، اور یہ کہتا ہے کہ دعا کی کیا ضرورت ہے، انگریزوں کو شکست ہو تو زیادہ بہتر ہے۔ میں تو ایسے احمدی کو لعنتی انسان سمجھتا ہوں، اور میں تو یقین رکھتا ہوں کہ حضرت مسیح موعود کی دعا بہرحال قبول ہوگئی۔ اگر اللہ تعالیٰ کا منشا کسی اور بڑی حکمت کے تحت اس دعا کو قبول کرنے کا نہ بھی ہو، تو ابھی اس شخص پر لعنت پڑجائے گی کیونکہ اس نے اپنے آپ کو اس صف میں کھڑا کیا جو خدا تعالیٰ کے مسیح کے دشمنوں کی ہے۔‘‘

(قادیانی خلیفہ مرزا بشیر الدین محمود کی تقریر، روزنامہ الفضل قادیان جلد 28 نمبر 127 مورخہ 5 جون 1940ئ)

مندرجہ بالا قادیانی جماعت کے پیشوائوں کی عبارتیں پڑھ کر کیا کسی اور بھی کسی وضاحت کی ضرورت رہ جاتی ہے  ؟

 پنڈت جواہر لال نہرو نے کیا سبق سیکھا

            ’’ڈاکٹر سید محمود جو اس وقت کانگریس کے سیکرٹری ہیں، ایک دفعہ قادیان آئے اور انہوں نے بتایا کہ پنڈت جواہر لال صاحب نہرو جب یورپ کے سفر سے واپس آئے تو انہوں نے اسٹیشن پر اتر کر جو باتیں سب سے پہلے کیں، ان میں سے ایک یہ تھی کہ میں نے اس سفر یورپ میں یہ سبق حاصل کیا ہے کہ اگر انگریزی حکومت کو ہم کمزور کرنا چاہتے ہیں تو ضروری ہے کہ اس سے پہلے احمدیہ جماعت کو کمزور کیا جائے۔ جس کے معنی یہ ہیں کہ ہر شخص کا یہ خیال تھا کہ احمدی جماعت انگریزوں کی نمائندہ اور ان کی ایجنٹ ہے۔‘‘                              (قادیانی خلیفہ مرزا بشیر الدین محمود کی تقریر، مندرجہ روزنامہ الفضل قادیان جلد 23 نمبر 31 صفحہ 8-7 مورخہ 6 اگست 1935ء)

           

            کیا ہم مسلمانوں کی بصیرت بالکل جواب دے گئی ہے ؟ کیا ہم مسلمان اتنے ہی کوڑ مغز ہو چکے ہیں؟ دوسری اقوام کے نمائندے یہ بات سمجھتے ہیں کہ قادیانی جماعت جہاں بھی ہو گی انگریزوں کی ایجنٹ کے طور پر کام کر رہی ہو گی ۔مگر ہماری سمجھ میں یہ بات کیوں نہیں آتی جبکہ مرزا قادیانی نے قادیانیوں کویہاں تک حکم سنا رکھا ہو کہ

                        ’’سو میرا مذہب جس کو میں بار بار ظاہر کرتا ہوں، یہی ہے کہ اسلام کے دو حصے ہیں۔ ایک یہ کہ خدا تعالیٰ کی اطاعت کریں، دوسرے اس سلطنت کی جس نے امن قائم کیا ہو، جس نے ظالموں کے ہاتھ سے اپنے سایہ میں ہمیں پناہ دی ہو۔ سو وہ سلطنت حکومت برطانیہ ہے… سو اگر ہم گورنمنٹ برطانیہ سے سرکشی کریں تو گویا اسلام اور خدا اور رسول سے سرکشی کرتے ہیں۔‘‘                                                     (شہادت القرآن صفحہ84، 85 مندرجہ روحانی خزائن جلد6 صفحہ380، 381 از مرزا قادیانی)