• Home
  • >
  • Articles
  • >
  • FAQS
  • >
  • مرزاکادیانی نے دس برس تک مسیحیت کیوں چھپائے رکھی؟کیا نبی وحی الٰہی سے جاہل ہوتا ہے؟’مسیح موعود ‘‘کی شش علامات کس آیت اور کس حدیث میں؟
Language:

مرزاکادیانی نے دس برس تک مسیحیت کیوں چھپائے رکھی؟کیا نبی وحی الٰہی سے جاہل ہوتا ہے؟’مسیح موعود ‘‘کی شش علامات کس آیت اور کس حدیث میں؟

مرزاقادیانی نے دس برس تک مسیحیت کیوں چھپائے رکھی؟

سوال نمبر:27…   مرزاقادیانی (اعجاز احمدی) میں لکھتا ہے: ’’پھر میں قریباً بارہ برس تک جو ایک زمانۂ دراز ہے۔ بالکل اس سے بے خبر اور غافل رہا کہ خدا نے مجھے بڑی شدومد سے براہین میں مسیح موعود قرار دیا ہے اور میں حضرت عیسیٰ کی آمد ثانی کے رسمی عقیدہ پر جما رہا۔ جب بارہ برس گزر گئے تب وہ وقت آگیا کہ میرے پر اصل حقیقت کھول دی جائے۔ تب تواتر سے اس بارہ میں الہامات شروع ہوئے کہ تو ہی (مرزاقادیانی) مسیح موعود ہے۔‘‘                                     (اعجاز احمدی ص7، خزائن ج19ص113)

اس کے برعکس (آئینہ کمالات اسلام) میں لکھتا ہے: ’’وواﷲ قد کنت اعلم من ایام مدیدۃ اننی جعلت المسیح ابن مریم۰ وانی نازل فی منزلہ ولکن اخفیتہ نظراً الی تاویلہ بل مابدلت عقیدتی وکنت علیہا من المستمسکین وتوقفت فی الاظہار عشرسنین‘‘      (آئینہ کمالات اسلام ص551، خزائن ج5ص551)

            ترجمہ: ’’اور اﷲ کی قسم! میں ایک مدت سے جانتا تھا کہ مجھے مسیح ابن مریم بنادیا گیا ہے، اور میں اس کی جگہ نازل ہوا ہوں۔ لیکن میں نے اس کو چھپائے رکھا۔ اس کی تاویل پر نظر کرتے ہوئے بلکہ میں نے اپنا عقیدہ بھی نہیں بدلا۔ بلکہ اسی پر قائم رہا اور میں نے دس برس اس کے اظہار میں توقف کیا۔‘‘

            ان دونوں بیانوں میں تناقض ہے۔ اعجاز احمدی میں کہتا ہے کہ بارہ برس تک مجھے خبر نہیں تھی کہ خدا نے بڑی شدومد سے مجھے مسیح موعود قرار دیا ہے اور آئینہ کمالات اسلام میں کہتا ہے کہ اﷲکی قسم! میں جانتا تھا کہ مجھے مسیح موعود بنادیا گیا ہے۔ لیکن میں نے اس کو دس برس تک چھپائے رکھا۔ حالانکہ حضرت عیسیٰعلیہ السلام نے تو ماں کی گود میں دودھ پینے کی حالت میں مخالفین کے سامنے اعلان فرمادیا تھا۔ ’’انی عبداﷲ اٰتانی الکتٰب وجعلنی نبیا (مریم:۳۰)‘‘ {کہ میں اﷲ کا بندہ ہوں، اس نے مجھے کتاب دی اور مجھے نبی بنایا۔}

            بتائیے! مرزاقادیانی کی ان دونوں باتوں میں سے کون سی بات صحیح ہے اور کون سی غلط؟ کون سی سچی ہے اور کون سی جھوٹ؟

کیا نبی وحی الٰہی سے جاہل ہوتا ہے؟

سوال نمبر:28…   مرزاقادیانی (اعجاز احمدی) میں لکھتا ہے: ’’خدا نے میری نظر کو پھیر دیا۔ میں براہین کی اس وحی کو نہ سمجھ سکا کہ وہ مجھے مسیح موعود بناتی ہے۔ یہ میری سادگی تھی جو میری سچائی پر ایک عظیم الشان دلیل تھی۔ ورنہ میرے مخالف مجھے بتلادیں کہ میں نے باوجودیکہ براہین احمدیہ میں مسیح موعود بنایا گیا تھا۔ بارہ برس تک یہ دعویٰ کیوں نہ کیا؟ اور کیوں براہین میں خدا کی وحی کے مخالف لکھ دیا؟‘‘                                                 (اعجاز احمدی ص7، خزائن ج19ص114)

اس عبارت میں مرزاقادیانی اقرار کرتا ہے کہ اس نے خدا کی وحی کو بارہ برس تک نہیں سمجھا اور خدا کی وحی کے خلاف حضرت عیسیٰعلیہ السلام کے دوبارہ آنے کا عقیدہ لکھ دیا۔ اب سوال یہ ہے کہ جو شخص بارہ برس تک وحی الٰہی کا مطلب نہ سمجھے اور وحی الٰہی کے خلاف بارہ برس تک جھوٹ بکتا رہے۔ کیا وہ مسیح موعود ہوسکتا ہے؟

دوسرا سوال یہ ہے کہ کسی شخص کا وحی الٰہی کے خلاف جھوٹ بکنا اس کے جھوٹا ہونے کی عظیم الشان دلیل ہے، یا مرزاقادیانی کے بقول اس کی سچائی کی؟

تیسرا سوال یہ ہے کہ ’’آئینہ کمالات اسلام‘‘ میں دس برس لکھا۔ یہاں بارہ برس کا ذکر ہے تو دس اور بارہ میں سے کون سا عدد صحیح ہے؟

چوتھا سوال یہ ہے کہ جو وحی الٰہی کو نہ سمجھ سکے وہ نبی یا مسیح موعود بننے کے لائق ہے؟ اگر نہیں تو

 پانچواں سوال یہ ہے کہ کیا یہ کہہ سکتے ہیں کہ مرزاقادیانی نبی نہیں۔ مسیح نہیں بلکہ جاہل مرکب تھا؟ اس معمہ کو حل کریں اور اجر عظیم پائیں۔

’مسیح موعود ‘‘کی شش علامات کس آیت اور کس حدیث میں؟

سوال نمبر:29…   مرزاقادیانی (اربعین نمبر۳ ص۱۷، خزائن ج۱۷ ص۴۰۴) پر فرماتے ہیں: ’’لیکن ضرور تھا کہ قرآن شریف اور احادیث کی وہ پیش گوئیاں پوری ہوتیں۔ جن میں لکھا تھا کہ مسیح موعود جب ظاہر ہوگا تو:

1…       اسلامی علماء کے ہاتھ سے دکھ اٹھائے گا۔         2…       وہ اس کو کافر قرار دیں گے۔ 3…       اور اس کے قتل کے فتوے دئیے جائیں گے۔

4…       اور اس کی سخت توہین کی جائے گی۔             5…       اور اس کو دائرۂ اسلام سے خارج اور  6…       دین کا تباہ کرنے والا خیال کیا جائے گا۔‘‘

مسیح موعود کی یہ چھ علامتیں جو مرزاقادیانی نے قرآن مجید اور حدیث سے منسوب کی ہیں۔ قرآن کریم کی کس آیت اور کس حدیث میں لکھی ہیں؟ اس کا حوالہ دیجئے؟  ورنہ سوال یہ ہے کہ کیا مرزاقادیانی قرآن کی طرف نسبت کر کے اﷲتعالیٰ پر افتراء اور احادیث کی طرف نسبت کر کے حضورصلی اللہ علیہ وسلم پر افتراء کر کے بہت سے جھوٹوں کا مرتکب نہیں ہوا؟