Language:

مرزا کادیانی ،نیک سیرت اہلیہ اورالگ وضع کا بیٹا

مرزا غلام احمد قادیانی کی پہلی شادی اس کے سگے ماموں مرزا جمعیت بیگ کی بیٹی حرمت بی بی سے 1852ء میں ہوئی جس سے دو بیٹے مرزا سلطان احمد اور مرزا فضل احمد پیدا ہوئے۔ حرمت بی بی ایک سادہ گھریلو خاتون تھی جو فیشن کی دلدادہ نہ تھی۔ مرزا قادیانی کے دعویٰ نبوت اور انگریز کی حمایت میں کتب تحریر کرنے پر اس کے مالی حالات یکسر بدل گئے اور وہ لاکھوں میں کھیلنے لگا۔ اس بدمستی میں اس نے 17 نومبر 1884ء کو دہلی کے ایک ”روشن خیال” اور ”ترقی پسند” گھرانے کی نصرت جہاں نامی ایک چنچل خاتون سے شادی کی۔ جس سے چھ لڑکے اور چار لڑکیاں پیدا ہوئیں جن کے نام یہ ہیں۔(1) مرزا محمود احمد (2) شوکت (3) مرزا بشیر اوّل (4) مرزا شریف احمد (5) مبارک احمد (6) بشیر احمد ایم اے (7) مبارکہ بیگم (8) امتہ الحفیظ بیگم (9) عصمت (10) امة النصیر
ان میں سے فضل احمد، بشیر اوّل، شوکت احمد، عصمت اور امتہ النصیر کا مرزا قادیانی کی زندگی میں ہی انتقال ہو گیا تھا جبکہ باقی اولاد مرزا قادیانی کی موت کے بعد بھی زندہ رہی۔ دوسری شادی کے کئی سال بعد مرزا قادیانی کو الہام ہوا کہ اسے عنقریب ایک اور نکاح کرنا پڑے گا۔ بارگاہِ خداوندی میں اس بات کا فیصلہ ہو چکا ہے کہ ایک پارسا طبع اور نیک سیرت اہلیہ مرزا قادیانی کو ملے گی۔ وہ صاحبِ اولاد ہوگی۔ اور وہ قوی الطاقتین، کامل الظاہر و الباطن، صاحب صورت و صاحب سیرت لڑکا جس کی بشارت دی گئی ہے، وہ خوبصورت اور پارسا طبع عورت سے پیدا ہوگا۔
مرزا صاحب کا الہام ملاحظہ فرمائیں:
”شاید چار ماہ کا عرصہ ہوا کہ اس عاجز پر ظاہر کیا گیا تھا کہ ایک فرزند قوی الطاقتین، کامل الظاہر والباطن تم کو عطا کیا جائے گا۔ سو اس کا نام بشیر ہوگا۔ اب تک میرا قیاسی طور پر خیال تھا کہ شاید وہ فرزند مبارک اسی اہلیہ سے ہوگا۔ اب زیادہ تر الہام اس بات میں ہو رہے ہیں کہ عنقریب ایک اور نکاح تمھیں کرنا پڑے گا اور جناب الٰہی میں یہ بات قرار پا چکی ہے کہ ایک پارسا طبع اور نیک سیرت اہلیہ تمھیں عطا ہوگی۔ وہ صاحب اولاد ہوگی۔ اس میں تعجب کی بات یہ ہے کہ جب الہام ہوا، تو ایک کشفی عالم میں چار پھل مجھ کو دیے گئے۔ تین ان میں سے تو آم کے تھے۔ مگر ایک پھل سبز رنگ بہت بڑا تھا۔ وہ اس جہان کے پھلوں سے مشابہ نہیں تھا۔ اگرچہ ابھی یہ الہامی بات نہیں۔ مگر میرے دل میں یہ پڑا ہے کہ وہ پھل جو اس جہان کے پھلوں میں سے نہیں ہے۔ وہی مبارک لڑکا ہے کیونکہ کچھ شک نہیں کہ پھلوں سے مراد اولاد ہے اور جبکہ ایک پارسا طبع اہلیہ کی بشارت دی گئی اور ساتھ ہی کشفی طور پر چار پھل دیے گئے، جن میں سے ایک پھل الگ وضع کا ہے تو یہی سمجھا جاتا ہے۔ واللہ اعلم بالصواب۔”

(تذکرہ مجموعہ الہامات طبع چہارم صفحہ 112، 113 از مرزا قادیانی)


مرزا قادیانی کے مذکورہ بالا الہام سے واضح ہوتا ہے کہ وہ لڑکا جس کی بشارت دی گئی، وہ حرمت بی بی یا نصرت جہاں کے بطن سے نہیں بلکہ کسی نیک سیرت اور پارسا طبع اہلیہ سے پیدا ہوگا اور اس کے لیے مرزا قادیانی کو تیسرا نکاح کرنا ہوگا۔ مرزا قادیانی نے اپنی پوری زندگی میں تیسرا نکاح نہیں کیا۔ لہٰذا اس کا کوئی بیٹا ایسی بشارت کا مصداق نہیں اور نہ ہی کوئی ”مصلحِ موعود” ہے۔ اگر کوئی ایسا دعویٰ کرتا ہے تو وہ جھوٹا اور کذاب ہے۔ مرزا قادیانی کے مذکورہ الہام سے 2 باتیں بڑی اہمیت کی حامل ہیں۔
-1 مرزا قادیانی کو الہام میں یہ نہیں کہا گیا کہ ایک اور نیک سیرت اور پارسا طبع اہلیہ تمھیں عطا ہوگی بلکہ کہا گیا کہ ایک پارسا طبع اور نیک سیرت اہلیہ تمھیں عطا ہوگی۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ پہلی دونوں بیویاں نیک اور پارسا نہیں تھیں بلکہ اب جس تیسری بیوی سے نکاح ہوگا، صرف وہی نیک سیرت اور پارسا طبع اہلیہ ہوگی۔ یہاں یہ بھی یاد رہے کہ مرزا قادیانی کی دونوں بیویوں حرمت بی بی اور نصرت جہاں نے مرزا قادیانی سے بیعت نہیں کی تھی۔
-2 الہام میں کہا گیا کہ مرزا قادیانی کو کشفی طور پر چار پھل دیے گئے جن میں سے ایک پھل الگ وضع کا ہے۔ مجھے کئی قادیانیوں سے مناظرہ و کا موقع ملا ہے۔ ایک مناظرہ میں، میں نے ایک قادیانی مبلغ سے ”الگ وضع والے پھل” کے بارے میں دریافت کیا تو اس نے کہاکہ اس سے مراد ”مرزا بشیر الدین محمود” ہیں۔ اس پر میں نے کہا کہ وہ تو نصرت جہاں کے بطن سے ہے جبکہ یہاں ایک ”نیک سیرت” اور ”پارسا طبع اہلیہ” کی بشارت دی جا رہی ہے تو اس نے بڑی برہمی اور درشت لہجے میں کہا کہ اس سے مراد ”مرزا بشیر الدین محمود” ہی ہیں جو اپنے تمام بہن بھائیوں میں سے بالکل الگ وضع رکھتے تھے۔ اس پر مجھے ایک سردار کا لطیفہ یاد آیا جو میں نے اسے اسی محفل میں سنایا۔ اس پر وہ کھسیانا ہو کر ہنسنے لگا اور گفتگو کا موضوع بدل دیا۔ لیجئے آپ بھی وہ لطیفہ سماعت فرمائیں اور ”قادیانی سکھ” مماثلت سے محظوظ ہوں۔
”پرنام سنگھ 75 سال کا ہو گیا۔ اس کی شادی کی پچاسویں سالگرہ تھی۔ اس کے 10 بچوں اور کئی پوتے پوتیوں اور نواسے نواسیوں نے شاندار طریقے سے یہ سالگرہ منائی۔ فنکشن ہو گیا تو پرنام سنگھ اپنی اہلیہ بلونت کور کے ساتھ اکیلا بیٹھا تھا۔ اچانک اس نے کہا۔ بلونت، ہماری شادی کو 50 سال ہو گئے ہیں۔ بلونت کور بھی ماضی میں کھو گئی اور کہا جی ہاں سردار جی۔ پرنام سنگھ بولا۔ ہمارے بچے بھی بڑے ہو گئے ہیں۔ بلونت آہستہ سے بولی۔ جی ۔ گورو کی مہربانی سے سارے اپنے گھر بار والے ہو گئے ہیں۔ پرنام سنگھ بولا… بلونت کور… مگر مجھے ایک سوال بہت پریشان کرتا ہے۔ میں رات کو سکون سے سو نہیں سکتا۔ اگر میں یہ سوال پوچھوں تو اس کا جواب سچ سچ بتانا۔ بلونت کور نے پرنام سنگھ کو تسلی دیتے ہوئے کہا کہ ایسی کونسی بات ہے جس نے تمھارے سینے پر بوجھ ڈال رکھا ہے۔ آپ پوچھیں، میں سچ سچ بتائوں گی۔ پرنام سنگھ کہنے لگا۔ مجھے ایک بات کی سمجھ نہیں آتی کہ ہمارے تمام بچوں کی شکلیں ایک دوسرے سے ملتی ہیں۔ صرف بشیرو کی شکل علیحدہ ہے۔ ہم دونوں مرنے والے ہیں۔ سچ سچ بتا کر میری پریشانی دور کر کہ سب سے الگ وضع والے بشیرو کا باپ کون ہے؟ بلونت نے لمبی سانس لیتے ہوئے کہا: بوجھ تو میرے سینے پر بھی بہت ہے۔ میں تمھیں گورو کی قسم اٹھا کر سچ سچ کہتی ہوں کہ الگ وضع والا صرف بشیرو ہی تمہارا ہے۔”