Language:

مرزا کادیانی جاہلوں کا سردار

اسلام میں علم کی بہت زیادہ فضیلت بیان ہوئی ہے۔ قرآن اور حدیث کی رُو سے علم اور اہلِ علم کا درجہ بہت بڑا ہے۔ علم ایک نور ہے اور جہالت تاریکی۔ جس طرح نور اور ظلمت یا روشنی اور تاریکی دونوں برابر نہیں ہو سکتے، اسی طرح ایک عالم اور جاہل دونوں ہمسر نہیں ہو سکتے۔ قرآن مجید کی رُو سے ایک اندھا اور ایک آنکھوں والا شخص دونوں مساوی نہیں ہو سکتے۔ قادیان کے جھوٹے مدعی نبوت و رسالت مرزا غلام احمد قادیانی کو زعم تھا کہ وہ بہت بڑا عالم ہے اور اسے تمام علوم خود خدا نے سکھائے ہیں۔ وہ اپنی کتب میں بار بار کہتا ہے کہ میری معلومات خدائی ہیں اور میں نے علم براہِ راست اللہ سے حاصل کیا ہے۔ مرزا قادیانی اپنی وحی و الہام میں کہتا ہے:
(1) ”انک باعیننا سمّیتک المتوکل و علمنٰہ من لدنا علمًا”
ترجمہ: تُو ہماری آنکھوں کے سامنے ہے، ہم نے تیرا نام متوکل رکھا، اپنی طرف سے علم سکھلایا۔”

(ازالہ اوہام صفحہ 698 مندرجہ روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 476 از مرزا قادیانی)

(2) ”وھب لی علومًا مقدسة نقیة ومعارف صافیة جلیة و علّمنی ما لم یعلم غیری من المعاصرین۔”
ترجمہ: ”اللہ نے مجھے پاک مقدس علوم نیز صاف و روشن معارف عطا کیے۔ اور وہ کچھ سکھایا جو میرے سوا کسی اور انسان کو اس زمانے میں معلوم نہ تھا۔”

(انجام آتھم صفحہ 75 مندرجہ روحانی خزائن جلد 11 صفحہ 75 از مرزا قادیانی)

(3) ”وَعَلَّمَنِیْ مِنْ لَّدُنْہُ وَاَکْرَمَ۔ اور مجھ کو اپنے پاس سے سکھایا اور عزت دی۔”

(خطبہ الہامیہ صفحہ 163 مندرجہ روحانی خزائن جلد 16 صفحہ 249 از مرزا قادیانی)

قارئین کرام! آئیے دیکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے مرزا قادیانی کو کون کون سے صاف اور روشن معارف عطا کیے:
نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کے والد محترم
(4) ”تاریخ کو دیکھو کہ آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم وہی ایک یتیم لڑکا تھا جس کا باپ پیدائش سے چند دن بعد ہی فوت ہو گیا۔ اور ماں صرف چند ماہ کا بچہ چھوڑ کر مر گئی تھی۔”

(پیغام صلح صفحہ 28 مندرجہ روحانی خزائن جلد 23 صفحہ 465 از مرزا قادیانی)

سیرت النبی صلی اﷲ علیہ وسلم کا ہر طالب علم بخوبی جانتا ہے کہ حضور نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کے والد محترم حضرت عبداللہ آپصلی اﷲ علیہ وسلم کی ولادت باسعادت سے چند ماہ پہلے ایک تجارتی سفر میں انتقال کر گئے تھے اور آپصلی اﷲ علیہ وسلم کی والدہ ماجدہ حضرت آمنہ کا سانحہ ارتحال آپصلی اﷲ علیہ وسلم کی ولادت باسعادت کے 6 سال بعد ہوا تھا۔ مگر مرزا قادیانی کو ان تاریخی حقائق کا علم نہیں۔ بقول ڈاکٹر غلام جیلانی برق: ”مت بھولیے کہ یہ مرزا صاحب کی آخری تحریر تھی جو انہتر برس کے علمی مطالعہ کا نچوڑ تھی۔ پھر تحریر بھی اس ہستی کے متعلق جن کا ذکر ہر زبان پر اور چرچا ہر گھر میں ہے۔ اور واقعہ بھی ایسا جسے ہمارے لاکھوں واعظین تیرہ سو برس سے گلی گلی سنا رہے ہیں اور جس سے ہمارے چھوٹے چھوٹے بچے بھی آگاہ ہیں۔ حیرت ہے کہ جناب مرزا صاحب تاریخ نبویۖ کے اس مشہور ترین واقعہ سے بھی بے خبر نکلے۔”                                                                                                                             (حرف محرمانہ، از ڈاکٹر غلام جیلانی برق)
اس عبارت میں مرزا قادیانی نے حضور علیہ الصلوٰة والسلام کی والدہ ماجدہ کے بارے میں ”مرگئی” ایسے الفاظ استعمال کر کے بدترین توہین کا ارتکاب کیا ہے۔
نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کے گیارہ لڑکے
(5) ”تاریخ دان لوگ جانتے ہیں کہ آپصلی اﷲ علیہ وسلم کے گھر میں گیارہ لڑکے پیدا ہوئے تھے اور سب کے سب فوت ہو گئے تھے۔”
(چشمہ معرفت صفحہ 286 مندرجہ روحانی خزائن جلد 23 صفحہ 299 از مرزا قادیانی)
مذکورہ بات مرزا قادیانی کی جہالت پر بیّن دلیل ہے، حالانکہ سب جانتے ہیں کہ حضور خاتم النبیینصلی اﷲ علیہ وسلم کے صاحبزادوں کی تعداد 3 تھی۔ (1) حضرت قاسم (2) حضرت عبداللہ (ان کا لقب طیب و طاہر بھی ہے) (3) حضرت ابراہیم۔
نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کی 12 لڑکیاں
(6) ”دیکھو ہمارے پیغمبر خدا کے ہاں 12 لڑکیاں ہوئیں۔ آپۖ نے کبھی نہیں کہا کہ لڑکا کیوں نہ ہوا۔”

(ملفوظات جلد سوم صفحہ 372 طبع جدید از مرزا قادیانی)

یہ عبارات مرزا قادیانی کے مراق اور مالیخولیا کا نتیجہ ہیں یا پھر ٹانک وائین کا اثر کہ کبھی کہتا ہے آپصلی اﷲ علیہ وسلم کے 11 بیٹے تھے اور کبھی کہتا ہے 12 لڑکیاں تھیں۔
امام بخاری
مرزا قادیانی اپنی کتاب میں لکھتا ہے:
(7) ”یہ وہ حدیث ہے جو صحیح مسلم میں امام مسلم صاحب نے لکھی ہے جس کو ضعیف سمجھ کر رئیس المحدثین امام محمد اسماعیل بخاری نے چھوڑ دیا ہے۔”
(ازالہ اوہام صفحہ 110 مندرجہ روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 210 از مرزا قادیانی)
تاریخ کا ہر طالب علم جانتا ہے کہ نامور محدث اور صاحب الجامع الصحیح بخاری شریف کا اصل نام امام ابو عبداللہ محمد ہے۔ ان کے والد گرامی کا نام محمد اسماعیل تھا جبکہ مرزا قادیانی کا کہنا ہے کہ امام بخاری کا نام محمد اسماعیل بخاری تھا۔ یہ بات مرزا قادیانی کے جہل کا ایک اور ثبوت ہے۔
چوتھا مہینہ صفر، چوتھا دن چار شنبہ
مرزا قادیانی نے اپنے بیٹے کی پیدائش کے بارے میں لکھا:
(8) ”اور جیسا کہ وہ چوتھا لڑکا تھا۔ اسی مناسبت کے لحاظ سے اس نے اسلامی مہینوں میں سے چوتھا مہینہ لیا یعنی ماہ صفر۔ اور ہفتہ کے دنوں میں سے چوتھا دن لیا یعنی چار شنبہ اور دن کے گھنٹوں میں سے دوپہر کے بعد چوتھا گھنٹہ لیا۔”

(تریاق القلوب صفحہ 41 مندرجہ روحانی خزائن جلد 15 صفحہ 218 از مرزا قادیانی)

اسلامی سال محرم سے شروع ہوتا ہے جس کا دوسرا مہینہ صفر ہے لیکن مرزا قادیانی اسے چوتھا قرار دیتا ہے۔ پھر ہفتہ شنبہ سے شروع ہو کر جمعہ پر ختم ہوتا ہے۔
1 2 3 4 5 6 7
شنبہ یک شنبہ دوشنبہ سہ شنبہ چہارشنبہ پنج شنبہ جمعہ
چہار شنبہ پانچواں دن ہے لیکن مرزا قادیانی اسے چوتھا کہتے ہیں۔
مرزا قادیانی کی زبان اور قلم صدیقوں کی طرح خدا کی حفاظت میں نہ تھیں بلکہ شیطان کے زیر اثر تھیں۔ اس لیے وہ معمولی معمولی باتوں میں غلط گوئی کر جاتا تھا۔ اس کی ہم ایسی مثال پیش کرتے ہیں کہ جسے پڑھ کر معمولی علم رکھنے والا شخص بھی اپنی ہنسی پر قابو نہ رکھ سکے گا۔
قادیان؟
(9) ”قادیان جو ضلع گورداسپور پنجاب میں ہے جو لاہور سے گوشہ مغرب اور جنوب میں واقع ہے۔”

(ضمیمہ خطبہ الہامیہ روحانی خزائن جلد 16 صفحہ 22، 23 از مرزا)

پنجاب کا ہر باشندہ جانتا ہے کہ قادیان ضلع گورداسپور میں واقع ہے اور گورداسپور لاہور سے شمال مشرق کو ہے مگر مرزا قادیانی اس کو مغرب میں لکھتا ہے۔ جب یہ حوالہ قادیانیوں کو سنایا جاتا ہے تو وہ بے حد شرمندہ ہوتے ہیں اور دل میں سوچتے ہیں ہمارے مرزا قادیانی کا کمال علمی کیسا تھا کہ اسے مشرق و مغرب کی بھی خبر نہ تھی۔
چائے
(10) ”کہتے ہیں کہ امام حسن رضی اللہ عنہ کے پاس ایک نوکر چائے کی پیالی لایا جب قریب آیا تو غفلت سے وہ پیالی آپ کے سر پر گر پڑی۔ آپ نے تکلیف محسوس کر کے ذرا تیز نظر سے غلام کی طرف دیکھا۔ غلام نے آہستہ سے پڑھا۔ وَالْکَاظِمِیْنَ الْغَیْظَ۔ (آل عمران:135) یہ سن کر امام حسن رضی اللہ عنہ نے فرمایا کظمت۔ غلام نے پھر کہا وَالْعَافِیْنَ عَنِ النَّاسِ۔ کظم میں انسان غصہ دبا لیتا ہے اور اظہار نہیں کرتا ہے مگر اندر سے پوری رضا مندی نہیں ہوتی۔ اس لیے عفو کی شرط لگا دی ہے۔ آپ نے کہا کہ میں نے عفو کیا۔ پھر پڑھا۔ وَاللّٰہُ یُحِبُّ الْمُحْسِنِیْنَ۔ محبوب الٰہی وہی ہوتے ہیں جو کظم اور عفو کے بعد نیکی بھی کرتے ہیں۔ آپ نے فرمایا۔ جا آزاد بھی کیا۔ راستبازوں کے نمونے ایسے ہیں کہ چائے کی پیالی گرا کر آزاد ہوا۔ اب بتائو کہ یہ نمونہ اصول کی عمدگی ہی سے پیدا ہوا۔”                                                     (ملفوظات جلد اوّل صفحہ 115 طبع جدید از مرزا قادیانی)
یہ واقعہ بھی مرزا قادیانی کی جہالت کا بین ثبوت ہے۔ حضرت امام حسن نے چائے کا استعمال کیا ہو، ایسا کوئی واقعہ تاریخ میں نہیں ملتا۔
کروڑہا انسانوں کی موت
(11) ”دیکھو زمین پر ہر روز خدا کے حکم سے ایک ساعت میں کروڑہا انسان مر جاتے ہیں اور کروڑہا اس کے ارادہ سے پیدا ہو جاتے ہیں۔”

(کشتی نوح صفحہ 37 مندرجہ روحانی خزائن جلد 19 صفحہ 41 از مرزا قادیانی)

کیا یہ سب مرزا قادیانی کے جہل کا واضح ثبوت نہیں ہیں ۔ جبکہ دوسری طرف مرزا قادیا نی کا دعویٰ ہے کہ
آسمانی روح
(12) ”میری زبان کی تائید میں ایک اور زبان بول رہی ہے، اور میرے ہاتھ کی تقویت کے لیے ایک اور ہاتھ چل رہا ہے جس کو دنیا نہیں دیکھتی مگر میں دیکھ رہا ہوں۔ میرے اندر ایک آسمانی روح بول رہی ہے، جو میرے لفظ لفظ اور حرف حرف کو زندگی بخشتی ہے۔”

(ازالہ اوہام صفحہ 563 مندرجہ روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 403 از مرزا قادیانی)


قادیانیوں ایسے جاہل مطلق کو ایسے بلند رتبے دینا اور اس کو امام مہدی ،مسیح موعود ،ظلی بروزی نبی کہنا تمھاری اپنی دنیا و آخرت کے لئے مہلک ہے خدارا اس جا ہل سے اپنی جان چھڑائو ۔دین حق کی طرف راہنمائی کے لیے علماء امت ہر وقت تیار ہیں بشرطیکہ تم طلب حق لے آجائو۔