Language:

حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر جھوٹ

             جو زبان کوئی گندے سے گندا آدمی کسی گندے سے گندے شخص کے لئے بھی استعمال نہیں کر سکتا وہ زبان مرزا قادیانی نے اللہ رب العزت کے بر گزیدہ پیغمبر سیدنا حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بارے میں استعمال کی اور ان کے اوپر بے دھڑک افتراء اور بہتان باندھے ۔  آئیے مرزا قادیانی کی کتابوں سے ملاحظہ کرتے ہیں

(1         ’’یہ بات بالکل غیرمعقول ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی ایسا نبی آنے والا ہے کہ جب لوگ نماز کے لئے مسجد کی طرف دوڑیں گے تو وہ کلیسا کی طرف بھاگے گا، اور جب لوگ قرآن شریف پڑھیں گے تو وہ انجیل کھول بیٹھے گا، اور جب لوگ عبادت کے وقت بیت اللہ کی طرف منہ کریں گے تو وہ بیت المقدس کی طرف متوجہ ہوگا، اور شراب پئے گا اور سور کا گوشت کھائے گا، اور اسلام کے حلال و حرام کی کچھ پرواہ نہ کرے گا۔‘‘

                                                                (حقیقۃالوحی ص29مندرجہ روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 31 )

مرزا کا اشارہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی طرف ہے، جن کی تشریف آوری کے مسلمان قائل ہیں، مگر مرزا نے ان کی طرف جو چھ باتیں منسوب کی ہیں، یہ نہ صرف صریح جھوٹ بلکہ شرمناک بہتان ہے۔

(2         ’’یورپ کے لوگوں کو جس قدر شراب نے نقصان پہنچایا اس کا سبب تو یہ تھا کہ عیسیٰ علیہ السلام شراب پیا کرتے تھے۔‘‘                                                                                                (حاشیہ کشتی نوح ص:73، روحانی خزائن ج19 ص71)

(3         ’’ایک کنجری خوبصورت ایسی قریب بیٹھی ہے گویا بغل میں ہے۔ کبھی ہاتھ لمبا کر کے سر پر عطر مل رہی ہے، کبھی پیروں کو پکڑتی ہے اور کبھی اپنے خوشنما اور سیاہ بالوں کو پیروں پر رکھ دیتی ہے اور گود میں تماشہ کر رہی ہے۔ یسوع صاحب اس حالت میں وجد میں بیٹھے ہیں اور کوئی اعتراض کرنے لگے تو اس کو جھڑک دیتے ہیں اور طرفہ یہ کہ عمر جوان اور شراب پینے کی عادت اور پھر مجرد۔ اور ایک خوبصورت کسبی عورت سامنے پڑی ہے جسم کے ساتھ جسم لگا رہی ہے۔ کیا یہ نیک آدمیوں کا کام ہے اور اس پر کیا دلیل ہے کہ اس کسبی کے چھونے سے یسوع کی شہوت نے جنبش نہیں کی تھی۔ افسوس کہ یسوع کو یہ بھی میسر نہیں تھا کہ اس فاسقہ پر نظر ڈالنے کے بعد اپنی کسی بیوی سے صحبت کر لیتا۔ کمبخت زانیہ کے چھونے سے اور ناز و ادا کرنے سے کیا کچھ نفسانی جذبات پیدا ہوئے ہوں گے۔ اور شہوت کے جوش نے پورے طور پر کام کیا ہوگا۔ اسی وجہ سے یسوع کے منہ سے یہ بھی نہ نکلا کہ اے حرام کار عورت مجھ سے دور رہ۔ اور یہ بات انجیل سے ثابت ہوتی ہے کہ وہ عورت طوائف میں سے تھی اور زنا کاری میں سارے شہر میں مشہور تھی۔‘‘

(نور القرآن صفحہ 74 مندرجہ روحانی خزائن جلد 9 صفحہ 449 از مرزا قادیانی)

(4         ’’اور یسوع اس لئے اپنے تئیں نیک نہیں کہہ سکا کہ لوگ جانتے تھے کہ یہ شخص شرابی کبابی ہے، اور یہ خراب چال چلن نہ خدائی کے بعد بلکہ ابتدأ ہی سے ایسا معلوم ہوتا ہے چنانچہ خدائی کا دعویٰ شراب خوری کا ایک بدنتیجہ تھا۔‘‘                                                                                                                                          (حاشیہ ست بچن ص172روحانی خزائن ج10 ص296)

ان تینوں حوالوں میں شراب نوشی اور دیگر گندگیوں کی جو نسبت حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی طرف کی گئی ہے، یہ نہایت گندے بہتان ہیں، اور ہمارے پاس وہ الفاظ نہیں جن سے اس گندے بہتانوں کی مذمت کرسکیں، اور ہم یہ تصور نہیں کرسکتے کہ کوئی شخص فحاشی و بدگوئی اور کمینہ پن کی اس سطح پر بھی اتر سکتا ہے!!

(5         ’’ہائے کس کے آگے یہ ماتم لے جائیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی تین پیش گوئیاں صاف طور پر جھوٹی نکلیں۔‘‘                                                                                                    (اعجاز احمدی ص14 روحانی خزائن ج19 ص121)

حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیش گوئیوں کو جھوٹا کہنا سفید جھوٹ اور صریح کفر ہے۔

(6         ’’عیسائیوں نے بہت سے آپ کے معجزات لکھے ہیں، مگر حق بات یہ ہے کہ آپ سے کوئی معجزہ نہیں ہوا ۔۔۔۔۔۔ آپ سے کوئی معجزہ بھی ظاہر ہوا تو وہ معجزہ آپ کا نہیں بلکہ اس تالاب کا معجزہ ہے۔‘‘                                 (ضمیمہ انجام آتھم ص6، روحانی خزائن ج11 ص290)

حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے معجزات کی نفی نہ صرف کذب صریح ہے بلکہ قرآن کریم کی کھلی تکذیب ہے، اور عجیب تر یہ کہ ’’تالاب کا معجزہ‘‘ ماننے کے لئے تیار ہے مگر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا معجزہ ماننے پر تیار نہیں۔

(7)        ’’اب یہ بات قطعی اور یقینی طور پر ثابت ہوچکی ہے کہ حضرت مسیح ابن مریم باذن و حکم الٰہی الیسع نبی کی طرح اس عمل الترب (مسمریزم) میں کمال رکھتے تھے۔‘‘                                                                (حاشیہ ازالہ اوہام ص308، روحانی خزائن ج3 ص257)

حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی طرف مسمریزم کی نسبت کرنا ایک جھوٹ، ان کے معجزات کو مسمریزم کا نتیجہ قرار دینا دوسرا جھوٹ، اس پر ’’باذن و حکم الٰہی‘‘ کا اضافہ تیسرا  جھوٹ، اور حضرت مسیح علیہ السلام کو اس میں لپیٹنا چوتھا جھوٹ۔

(8)        ’’حضرت مسیح ابن مریم اپنے باپ یوسف کے ساتھ بائیس برس تک نجاری کا کام کرتے رہے ہیں اور ظاہر ہے کہ بڑھئی کا کام درحقیقت ایک ایسا کام ہے جس میں کلوں کے ایجاد کرنے اور طرح طرح کی صنعتوں کے بنانے میں عقل تیز ہوجاتی ہے۔‘‘                                                                                                             (حاشیہ ازالہ اوہام  ص303 روحانی خزائن ج3 ص:255)

یوسف نجار کو حضرت مسیح علیہ السلام کا باپ کہنا ایک جھوٹ، حضرت مسیح علیہ السلام کو بڑھئی کہنا دوسرا جھوٹ، اور ان کے معجزات کو نجاری کا کرشمہ کہنا تیسرا جھوٹ۔

(9)        ’’بہرحال مسیح کی یہ تربی کاروائیاں زمانہ کے مناسب حال بطور خاص مصلحت کے تھیں، مگر یاد رکھنا چاہئے کہ یہ عمل ایسا قدر کے لائق نہیں، جیسا کہ عوام الناس اس کو خیال کرتے ہیں، اگر یہ عاجز اس عمل کو مکروہ اور قابل نفرت نہ سمجھتا تو خدا تعالیٰ کے فضل و توفیق سے امید رکھتا تھا کہ ان عجوبہ نمائیوں میں حضرت ابن مریم سے کم نہ رہتا۔‘‘

                                                                                                (حاشیہ ازالہ اوہام ص309، روحانی خزائن ج3 ص257,258)

حضرت مسیح علیہ السلام کے معجزات کو تربی کاروائیاں کہنا، انہیں مکروہ اور قابل نفرت کہنا صریح بہتان اور تکذیب قرآن ہے، حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے برتری کی امید رکھنا اور اس کو فضل و توفیق خداوندی کی طرف منسوب کرنا صریح کفر اور افترأ علی اللہ ہے۔

(10)      ’ـ’آپ کی انہیں حرکات سے آپ کے حقیقی بھائی آپ سے سخت ناراض رہتے تھے، اور ان کو یقین ہوگیا تھا کہ آپ کے دماغ میں ضرور کچھ خلل ہے اور وہ ہمیشہ چاہتے رہے کہ کسی شفاخانہ میں آپ کا باقاعدہ علاج ہو، شاید خدا تعالیٰ شفا بخشے۔‘‘                                                                                                                      (ضمیمہ انجام آتھم ص:6، روحانی خزائن ج11 ص290)

(11)      ’’یسوع درحقیقت بوجہ بیماری مرگی کے دیوانہ ہوگیا تھا۔‘‘                            (حاشیہ ست بچن ص171روحانی خزائن ج10 ص295)

حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی طرف نعوذباللہ! خلل دماغ، مرگی اور دیوانگی کی نسبت کرنا سفید جھوٹ ہے، یہ اور اس قسم کی دیگر تحریریں غالباً مرزا نے ’’مراق‘‘ کی حالت میں لکھی ہیں، جس کا اس نے خود کئی جگہ اعتراف کیا ہے، مرزا کے جھوٹ کے چند نمونے پیش کئے گئے ہیں، جن سے معلوم ہوسکتا ہے کہ مرزا کو سچائی اور راستی سے کتنی نفرت تھی، اس تحریر کو مرزا کی ایک عبارت پر ختم کرتے ہیں:

’’ظاہر ہے کہ جب ایک بات میں کوئی جھوٹا ثابت ہوجائے تو پھر دوسری باتوں میں بھی اس پر اعتبار نہیں رہتا۔‘‘

                                                                        (چشمہ معرفت  ص:222، روحانی خزائن  ج:23  ص:231)

اللہ تعالیٰ ہر مسلمان کو ایسے جھوٹے سے بچائے اور مرزائیوں کو بھی اس جھوٹ سے نکلنے کی توفیق عطا فرمائے۔