Search By Category
انگریزکا ناشکرا خدا کا گناہ گارمرزا قادیانی کاعقیدہ
(مرزا قادیانی کاعقیدہ اس کے اپنے قلم سے)
مرزا قادیانی انگریز کا وفادار تھا۔ اسلام سے تو اس کا دور کا تعلق نہیں تھا کیونکہ اس نے اور اس کے آباء اجداد نے ہمیشہ انگریز کے مفادات کی حفاظت کی اور اس کے بدلے انگریز سے خوب مراعات لیں ۔اسی لیے مرزا قادیانی کا خاندان انگریز کا شکر گزار بھی رہا۔ پھر مرزاقادیانی بھی غداری، ضمیر فروشی ،ایمان فروشی کے بدلے انگریز سے ملنے والے ان انعامات اور احسانات کا درج ذیل الفاظ میں شکریہ ادا کرتا ہے:
رگ و ریشہ میں انگریز کی شکر گزاری
(1) ’’یہ عاجز صاف اور مختصر لفظوں میں گزارش کرتا ہے کہ بباعث اس کے کہ گورنمنٹ انگریزی کے احسانات میرے والد بزرگوار مرزا غلام مرتضیٰ مرحوم کے وقت سے آج تک اس خاندان کے شامل حال ہیں، اس لیے نہ کسی تکلف سے بلکہ میرے رگ و ریشہ میں شکر گزاری اس معزز گورنمنٹ کی سمائی ہوئی ہے۔ میرے والد مرحوم کی سوانح میں سے وہ خدمات کسی طرح الگ ہو نہیں سکتیں۔ جو وہ خلوص دل سے اس گورنمنٹ کی خیرخواہی میں بجالائے۔ انہوں نے اپنی حیثیت اور مقدرت کے موافق ہمیشہ گورنمنٹ کی خدمت گزاری میں اس کی مختلف حالتوں اور ضرورتوں کے وقت وہ صدق اور وفاداری دکھلائی کہ جب تک انسان سچے دل اور تہ دِل سے کسی کا خیر خواہ نہ ہو، ہرگز دکھلا نہیں سکتا۔‘‘ (شہادۃ القرآن صفحہ 82، مندرجہ روحانی خزائن جلد 6، صفحہ 378 از مرزا قادیانی)
انگریز غداری اور غلامی کی یہی صفت مسلمانوں میں بھی دیکھنا چاہتا تھا کہ ہر مسلمان ہمارے سامنے شکر گزاری کے نغمے گا تا رہے۔سو انگریز نے اس کام کا ذمہ مرزا قادیا نی کودیا۔مرزا قادیانی کی چند تحریریں ملاحظہ ہوں :
(2)خدا تعالیٰ کے گنہگار ہوجائو گے: ’’میں نے نہ کسی بناوٹ اور ریاکاری سے بلکہ محض اُس اعتقاد کی تحریک سے جو خدا تعالیٰ کی طرف سے میرے دل میں ہے، بڑے زور سے بار بار اس بات کو مسلمانوں میں پھیلایا ہے کہ ان کو گورنمنٹ برطانیہ کی جو درحقیقت ان کی محسن ہے، سچی اطاعت اختیار کرنی چاہیے کہ وفاداری کے ساتھ اس کی شکر گزاری کرنی چاہیے۔ ورنہ خدا تعالیٰ کے گنہگار ہوگے اور میں دیکھتا ہوں کہ مسلمانوں کے دلوں پر میری تحریروں کا بہت ہی اثر ہواہے اور لاکھوں انسانوں میں تبدیلی پیدا ہوگئی۔‘‘
(کتاب البریہ صفحہ 4 مندرجہ روحانی خزائن جلد 13 صفحہ 340، از مرزا قادیانی)
(3)مسلمانوں کو نصیحت: ’’ پس میں اس جگہ پر مسلمانوں کو نصیحت کرتا ہوں کہ ان پر فرض ہے کہ وہ سچے دل سے گورنمنٹ کی اطاعت کریں۔…….یہ بخوبی یاد رکھو کہ جو شخص اپنے محسن انسان کا شکر گزار نہیںہوتا، وہ خدا تعالیٰ کا شکر بھی نہیں کرسکتا۔ جس قدر آسائش اور آرام اس زمانہ میں حاصل ہے، اس کی نظیر نہیں ملتی۔‘‘
(لیکچر لدھیانہ صفحہ 23، 24 مندرجہ روحانی خزائن جلد 20 صفحہ 272 از مرزا قادیانی)
(4)ہم پر محسن گورنمنٹ کا شکر ایسا ہی فرض ہے جیسا کہ خدا کا: ’’ سو اگر ہم اس محسن گورنمنٹ کا شکر ادا نہ کریں یا کوئی شر اپنے ارادہ میں رکھیں تو ہم نے خداتعالیٰ کا بھی شکر ادا نہیں کیا کیونکہ خدا تعالیٰ کا شکر اور کسی محسن گورنمنٹ کا شکر جس کو خدائے تعالیٰ اپنے بندوں کو بطورِ نعمت کے عطا کرے۔ درحقیقت یہ دونوں ایک ہی چیز ہیںا ور ایک دوسرے سے وابستہ ہیں اور ایک کے چھوڑنے سے دوسری کا چھوڑنا لازم آجاتا ہے۔‘‘
(شہادۃ القرآن صفحہ 84 مندرجہ روحانی خزائن جلد 6 صفحہ 380 از مرزا قادیانی)
(5) اگر ہم انگریز کا شکر نہ کریں: ’’ہر ایک سعادت مند مسلمان کو دعا کرنی چاہیے کہ اس وقت انگریزوں کی فتح ہو۔ کیونکہ یہ لوگ ہمارے محسن ہیں اور سلطنت برطانیہ کے ہمارے سر پر بہت احسان ہیں۔ سخت جاہل اور سخت نادان اور سخت نالائق وہ مسلمان ہے جو اس گورنمنٹ سے کینہ رکھے۔ اگر ہم ان کا شکر نہ کریں تو پھر ہم خدا تعالیٰ کے بھی ناشکر گزار ہیں۔‘‘ (ازالہ اوہام صفحہ 510 مندرجہ روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 373 از مرزا قادیانی)
(6) گورنمنٹ برطانیہ سے سرکشی اسلام اور خدا اور رسول سے سرکشی ہے: ’’سو میرا مذہب جس کو میں بار بار ظاہر کرتا ہوں، یہی ہے کہ اسلام کے دو حصے ہیں۔ ایک یہ کہ خدا تعالیٰ کی اطاعت کریں، دوسرے اس سلطنت کی جس نے امن قائم کیا ہو، … سو اگر ہم گورنمنٹ برطانیہ سے سرکشی کریں تو گویا اسلام اور خدا اور رسول سے سرکشی کرتے ہیں۔‘‘ ( شہادت القرآن84، 85 مندرجہ خزائن جلد6 صفحہ380، 381 از مرزا قادیانی)
(7)حرامی اور بدکار آدمی: ’’بعض احمق اور نادان سوال کرتے ہیں کہ اس گورنمنٹ سے جہاد کرنا درست ہے، یا نہیں؟ سو یاد رہے کہ یہ سوال ان کا نہایت حماقت کا ہے کیونکہ جس کے احسانات کا شکر کرنا عین فرض اور واجب ہے، اس سے جہاد کیسا۔ میں سچ سچ کہتا ہوں کہ محسن کی بدخواہی کرنا ایک حرامی اور بدکارآدمی کا کام ہے۔‘‘
s(شہادت القرآن صفحہ84، مندرجہ روحانی خزائن جلد6صفحہ380 از مرزا قادیانی)
Recent Comments