Language:

انگریز کی خوشامد

کسی کی خوشامد انسانی فطرت میں ایک ذلیل ترین چیز ہے ۔ جب انسان اخلاقی پستیوں کی آخری حدوں تک جا گرے تو پھر اس کو خوشامدکوئی برائی لگتی ہی نہیں ۔ لیکن خوشامدی لوگوں میں کوئی بھی شخص ایسا نہیں نظر آتا جس کی اخلاقی حا لت اتنی گر گئی ہو جیسے مرزا قادیانی کی گر چکی تھی ۔ دعویٰ تو اس کے بہت بلند بانگ تھا لیکن اس نے اپنی تحریروں میں جس طرح انگریز کی خوشامد کی انہیں پڑھ کریہی محسوس ہوتا ہے کہ جیسے وہ انگریز حکومت کے کسی دفتر میں لگے چپڑاسی سے بھی گری ہوئی کوئی شخصیت ہو ۔

مرزا قادیانی کی سوچ اس کی تحریروں سے دیکھئے اور فیصلہ خود کیجئے :  

خدا تعالیٰ برطانوی حکومت کو ہر ایک شر سے محفوظ رکھے

(1)        ’’ہم نے اس گورنمنٹ کے وہ احسانات دیکھے جن کا شکر کرنا کوئی سہل بات نہیں۔ اس لیے ہم اپنی معزز گورنمنٹ کو یقین دلاتے ہیں کہ ہم اس گورنمنٹ کے اسی طرح مخلص اور خیر خواہ ہیں جس طرح کہ ہمارے بزرگ تھے۔ ہمارے ہاتھ میں بجز دعا کے اور کیا ہے۔ سو ہم دعا کرتے ہیں کہ خدا تعالیٰ اس گورنمنٹ کو ہر یک شر سے محفوظ رکھے اور اس کے دشمن کو ذلت کے ساتھ پسپا کرے۔ خدا تعالیٰ نے ہم پر محسن گورنمنٹ کا شکر ایسا ہی فرض کیا ہے جیسا کہ اس کا شکر کرنا۔‘‘                         (شہادت القرآن صفحہ 84 مندرجہ روحانی خزائن جلد 6 صفحہ 380 از مرزا قادیانی)

رب کا شکر ادا کر بھائی جس نے ایسی ملکہ بنائی

(2)        ’’ہم اس سلطنت کے سایہ کے نیچے بڑے آرام اور امن سے زندگی بسر کر رہے ہیں اور شکر گزار ہیں اوریہ خدا کا فضل اور احسان ہے، جو اس نے ہمیں کسی ایسے ظالم بادشاہ کے حوالہ نہیں کیا جو ہمیں پیروں کے نیچے کچل ڈالتا اور کچھ رحم نہ کرتا بلکہ اُس نے ہمیں ایک ایسی ملکہ عطا کی ہے جو ہم پر رحم کرتی ہے اور احسان کی بارش سے اور مہربانی کے مینہ سے ہماری پرورش فرماتی ہے اور ہمیں ذلت اور کمزوری کی پستی سے اوپر کی طرف اٹھاتی ہے۔‘‘

        (نور ا حصہ اوّل صفحہ 6 روحانی خزائن جلد 8صفحہ 6 از مرزا قادیانی)

مبارک ہو

(3)        ’’تاج و تخت ہند قیصر کو مبارک ہو مدام                 ان کی شاہی میں، میں پاتا ہوں رفاہِ روزگار‘‘

(براہین احمدیہ جلد پنجم صفحہ 111 مندرجہ روحانی خزائن جلد 21 صفحہ 141 از مرزا قادیانی)

یا اللہ انگریزوں کے چہرے آخرت میں بھی نورانی اور منور فرما

(4)        ’’گورنمنٹ انگلشیہ خدا کی نعمتوں سے ایک نعمت ہے۔ یہ ایک عظیم الشان رحمت ہے۔ یہ سلطنت مسلمانوں کے لیے آسمانی برکت کا حکم رکھتی ہے۔ خداوند رحیم نے اس سلطنت کو مسلمانوں کے لیے ایک بارانِ رحمت بھیجا، ایسی سلطنت سے لڑائی اور جہاد کرنا قطعی حرام ہے۔۔۔۔ انگریز جن کی شائستہ اور مہذب اور بارحم گورنمنٹ نے ہم کو اپنے احسانات اور دوستانہ معاملات سے ممنون کر کے اس بات کے لیے دلی جوش بخشا ہے کہ ہم ان کے دین و دنیا کے لیے دلی جوش سے بہبودی اور سلامتی چاہیں تا ان کے گورے و سپید منہ جس طرح دنیا میں خوبصورت ہیں، آخرت میں بھی نورانی و منور ہوں۔‘‘                         (شہادت القرآن صفحہ 92 تا 97 مندرجہ خزائن جلد 6 صفحہ 388 تا 393 از مرزا قادیانی)

مبارک، مبارک، مبارک!!

(5)        ’’یہ عریضہ مبارکبادی اُس شخص کی طرف سے ہے جو یسوع مسیح کے نام پر طرح طرح کی بدعتوں سے دنیا کو چھوڑانے کے لیے آیا ہے۔ جس کا مقصد یہ ہے کہ امن اور نرمی کے ساتھ دنیا میں سچائی قائم کرے۔ اور لوگوں کو اپنے پیدا کنندہ سے سچی محبت اور بندگی کا طریق سکھائے۔ اور اپنے بادشاہ ملکہ معظمہ سے جس کی وہ رعایا ہیں، سچی اطاعت کا طریق سمجھائے، اور بنی نوع میں باہمی سچی ہمدردی کرنے کا سبق دیوے۔ اور نفسانی کینوں اور جوشوں کو درمیان سے اُٹھائے۔ اور ایک پاک صلح کاری کو خدا کے نیک نیت بندوں میں قائم کرے۔ جس کی نفاق سی ملونی نہ ہو اور یہ نوشتہ ایک ہدیہ شکر گذاری ہے۔ کہ جو عالی جناب قیصرہ ہند ملکہ معظمہ والی انگلستان و ہند دام اقبالہا بالقابہا کے حضور میں بتقریب جلسہ جوبلی شصت سالہ بطور مبارکباد پیش کیا گیا ہے۔ مبارک! مبارک!! مبارک!!‘‘     

(تحفہ قیصریہ صفحہ1، مندرجہ روحانی خزائن جلد12، صفحہ 253 از مرزا قادیانی)

اے موحدہ صدیقہ( ملکہ وکٹوریہ )، تجھے آسمان سے بھی مبارک باد

(6)        ’’اُس خدا کا شکر ہے جس نے آج ہمیں یہ عظیم الشان خوشی کا دن دکھلایا۔ کہ ہم نے اپنی ملکہ معظمہ قیصرہ ہند و انگلستان کی شصت سالہ جوبلی کو دیکھا۔ جس قدر اِس دن کے آنے سے مسرت ہوئی، کون اس کو اندازہ کر سکتا ہے؟ ہماری محسنہ قیصرہ مبارکہ کو ہماری طرف سے خوشی اور شکر سے بھری ہوئی مبارکباد پہنچے، خدا ملکہ معظمہ کو ہمیشہ خوشی سے رکھے!

وہ خدا جو زمین کو بنانے والااور آسمانوں کو اونچا کرنے والا اور چمکتے ہوئے سورج اور چاند کو ہمارے لیے کام میں لگانے والا ہے۔ اس کی جناب میں ہم دُعا کرتے ہیں کہ وہ ہماری ملکہ معظمہ قیصرہ ہند کو جو اپنی رعایا کی مختلف اقوام کو کنارِ عاطفت میں لیے ہوئے ہے جس کے ایک وجود سے کروڑہا انسانوں کو آرام پہنچ رہا ہے۔ تادیر گاہ سلامت رکھے۔ اور ایسا ہو کہ جلسہ جوبلی کی تقریب پر (جس کی خوشی سے کروڑ ہا دِل برٹش انڈیا اور انگلستان کے جوش نشاط میں ان پھولوں کی طرح حرکت کر رہے ہیں جو نسیمِ صبا کی ٹھنڈی ہوا سے شگفتہ ہو کر پرندوں کی طرح اپنے پروں کو ہلاتے ہیں) جس زور شور سے زمین مبارکباد کے لیے اچھل رہی ہے۔ ایسا ہی آسمان بھی اپنے آفتاب و ماہتاب اور تمام ستاروں کے ساتھ مبارکبادیاں دیوے۔ اور عنایت صمدی ایسا کرے کہ جیسا کہ ہماری عالی شان محسنہ ملکہ معظمہ والی ہند و انگلستان اپنی رعایا کے تمام بوڑھوں اور بچوں کے دلوں میں ہر دلعزیز ہے۔ ویسا ہی آسمانی فرشتوں کے دلوں میں بھی ہر دلعزیز ہو جائے۔ وہ قادر جس نے بیشمار دنیوی برکتیں اس کو عطا کیں۔ دینی برکتوں سے بھی اسے مالا مال کرے۔ وہ رحیم جس نے اِس جہان میں اس کو خوش رکھا، اگلے جہان میں بھی خوشی کے سامان اس کے لیے عطا کرے۔ خدا کے کاموں سے کیا بعید ہے کہ ایسا مبارک وجود جس سے کروڑہا بلکہ بے شمار نیکی کے کام ہوئے اور ہو رہے ہیں۔ اس کے ہاتھ سے یہ آخری نیکی بھی ہو جائے کہ انگلستان کو رحم اور امن کے ساتھ انسان پرستی سے پاک کر دیا جائے۔ تافرشتوں کی رُوحیں بھی بھول اُٹھیں۔ کہ اے موحدہ صدیقہ تجھے آسمان سے بھی مبارکباد جیسا کہ زمین سے!!‘‘

(تحفہ قیصریہ صفحہ3,2 مندرجہ روحانی خزائن جلد 12، صفحہ 254، 255 از مرزا قادیانی)

اللہ انگریز حکومت کو تکلیف (عذاب) میں نہ ڈالے گا

(7)        ’’براہین احمدیہ کے صفحہ 241 میں ایک پیش گوئی گورنمنٹ برطانیہ کے متعلق ہے۔ اور وہ یہ ہے۔ وما کان اللہ لیعذبھم وانت فیھم۔ انما تولوا فثم وجہ اللہ۔ یعنی خدا ایسا نہیں ہے کہ اس گورنمنٹ کو کچھ تکلیف پہنچائے حالانکہ تو اُن کی عملداری میں رہتا ہو۔ جدھر تیرا منہ خدا کا اسی طرف منہ ہے۔ چونکہ خدا تعالیٰ جانتا تھا کہ مجھے اس گورنمنٹ کی پُرامن سلطنت اور ظل حمایت میں دل خوش ہے اور اس کے لئے میں دُعا میں مشغول ہوں کیونکہ میں اپنے اس کام کو نہ مکہ میں اچھی طرح چلا سکتا ہوں نہ مدینہ میں نہ روم میں نہ شام میں نہ ایران میں نہ کابل میں، مگر اس گورنمنٹ میں جس کے اقبال کے لئے دُعا کرتا ہوں۔ لہٰذا وہ اس الہام میں اشارہ فرماتا ہے کہ اس گورنمنٹ کے اقبال اور شوکت میں تیرے وجود اور تیری دُعا کا اثر ہے اور اس کی فتوحات تیرے سبب سے ہیں۔ کیونکر جدھر تیرا منہ ادھر خدا کا منہ ہے۔‘‘            

(مجموعہ اشتہارات جلد دوم صفحہ 69، طبع جدید، از مرزا قادیانی)

یا اللہ! ملکہ معظمہ کے دل میں الہام کر

(8)        ’’ میں اس (اللہ تعالیٰ) کا شکر کرتا ہوں کہ اس نے مجھے ایک ایسی گورنمنٹ کے سایہ رحمت کے نیچے جگہ دی، جس کے زیر سایہ میں بڑی آزادی سے اپنا کام نصیحت اور وعظ کا ادا کر رہا ہوں۔ اگرچہ اس محسن گورنمنٹ کا ہر ایک پر رعایا میں سے شکر واجب ہے، مگر میں خیال کرتا ہوں کہ مجھ پر سب سے زیادہ واجب ہے۔ کیونکہ یہ میرے اعلیٰ مقاصد جو جناب قیصرہ ہند کی حکومت کے سایہ کے نیچے انجام پذیر ہو رہے ہیں ہرگز ممکن نہ تھا کہ وہ کسی اور گورنمنٹ کے زیر سایہ انجام پذیر ہو سکتے، اگر چہ وہ کوئی اسلامی گورنمنٹ ہی ہوتی۔

اب میں حضور ملکہ معظمہ میں زیادہ مصدع اوقات ہونا نہیں چاہتا اور اس دعا پر یہ عریضہ ختم کرتا ہوں کہ اے قادر و کریم اپنے فضل و کرم سے ہماری ملکہ معظمہ کو خوش رکھ جیسا کہ ہم اس کے سایہ عاطفت کے نیچے خوش ہیں۔ اور اس سے نیکی کر جیسا کہ ہم اس کی نیکیوں اور احسانوں کے نیچے زندگی بسر کر رہے ہیں اور ان معروضات پر کریمانہ توجہ کرنے کے لیے اس کے دل میں آپ الہام کر کہ ہر ایک قدرت اور طاقت تجھی کو ہے۔‘‘ آمین ثم آمین الملتمس

                                                            خاکسار: میرزا غلام احمد از قادیان ‘‘

(تحفہ قیصریہ صفحہ 31،32 مندرجہ روحانی خزائن جلد 12 صفحہ 283، 284 از مرزا غلام احمد)

ملکہ کو ملہمہ بنانے کی آرزو کے پیچھے کوئی اور قصہ معلوم ہوتا ہے۔ شاید اکبر الہٰ آبادی کا یہ شعر اشاریہ ترتیب دے سکے:         

            ؎          میں بھی گریجویٹ ہوں، تو بھی گریجویٹ   علمی مباحثے ہوں ذرا پاس آکے لیٹ

ملکہ وکٹوریہ کا دیدار نصرت الٰہی کی علامت

(9)        ’’صبح حضرت اقدس کو یہ رویا ہوئی ہے کہ حضرت ملکہ معظمہ قیصرۂ ہند سلمہا اللہ تعالیٰ گویا حضرت اقدس کے گھر میں رونق افروز ہوئی ہیں۔ حضرت اقدس رئویا میں عاجز راقم عبدالکریم کو جو اس وقت حضور اقدس کے پاس بیٹھا ہے، فرماتے ہیں کہ حضرت ملکہ معظمہ کمال شفقت سے ہمارے ہاں قدم رنجہ فرما ہوئی ہیں اور دو روز قیام فرمایا ہے۔ ان کا کوئی شکریہ بھی ادا کرنا چاہیے۔اس رئویا کی تعبیر یہ تھی کہ حضرت کے ساتھ کوئی نصرت الٰہی شامل ہوئی چاہتی ہے۔ ‘‘                                                      ( تذکرہ مجموعہ وحی و الہامات صفحہ 280 طبع چہارم، از مرزا)

باادب گذارش!

(10)      ’’اے قادر خدا! اس گورنمنٹ عالیہ انگلشیہ کو ہماری طرف سے نیک جزا دے اور اس سے نیکی کر جیسا کہ اس نے ہم سے نیکی کی۔ آمین!‘‘               (کشف الغطاء ٹائٹل پیج مندرجہ روحانی خزائن جلد 14 صفحہ 177 از مرزا قادیانی)

ملکہ معظمہ کا واسطہ

(11)      ’’میں تاج عزت عالیجناب حضرت مکرمہ معظمہ قیصرۂ ہند دام اقبالہا کا واسطہ ڈالتا ہوں کہ اس رسالے کو ہمارے عالی مرتبہ حکام توجہ سے اوّل سے آخر تک پڑھیں۔‘‘                                                                                       

(کشف الغطاء صفحہ 3 مندرجہ روحانی خزائن جلد 14 صفحہ 179 از مرزا قادیانی)

مرزا ئیوں سے صرف اتنا کہنا ہے کہ خدارا ان تمام حوالہ جات کو اصل کتابوں سے بھی دیکھو اور اپنی عقل سے سوچو کہ کیا مرزائیت کا اسلام سے دور دور کا بھی کوئی تعلق ہے۔ اﷲ مرزا ئیت کے جال میں پھنس جانے والوں کو اس سے نکلنے کی توفیق دیں ۔