Search By Category
انگریز اور کادیانی جماعت
انگریز کو قادیانی جماعت بنانے کی کیا ضرورت پیش آئی ؟ اس کی وجہ صرف یہ تھی کہ انگریز کو مسلمانوں کے روپ میں ایسا گروہ چاہئے تھا جو اسلام کا دعویٰ کرے اور انگریز کی اطاعت کو اپنا مذہبی فرض سمجھے اور انگریزی سلطنت کی مدد کیلئے ہر وقت تیار رہے ۔اس جماعت سے انگریز ی گورنمنٹ کو بہت سے مفاد ملے ۔اسلام کا لبادہ اوڑھ کراسلامی عقائد و نظریات کو مسخ کرنا ، غداروں کی تلاش ، انگریز کیلئے جاسوسی ، مسلمانوں کو فضول مباحث میں الجھانا ،دوسری قوموں کے پیشوائوں کو گندی گالیاں دے کر مسلمانوں کے خلاف کرناوغیرہ یہ وہ کام ہیں جو اس جماعت سے لیے جاتے رہے ہیں اور لیے جا رہے ہیں ۔قادیانی جماعت کی بنیاد کن خطوط پر رکھی گئی مرزا قادیانی کے قلم سے ملاحظہ ہو:
قادیانی بیعت کی شرط
(1) ’’اس تمام تقریر سے جس کے ساتھ میں نے اپنی سترہ سالہ مسلسل تقریروں سے ثبوت پیش کیے ہیں، صاف ظاہر ہے کہ میں سرکار انگریزی کا بدل و جان خیر خواہ ہوں اور میں ایک شخص امن دوست ہوں اور اطاعت گورنمنٹ اور ہمدردی بندگان خدا کی میرا اصول ہے اور یہ وہی اصول ہے جو میرے مریدوں کی شرائط بیعت میں داخل ہے۔‘‘
(کتاب البریہ صفحہ 9 مندرجہ روحانی خزائن جلد 13 صفحہ 10 از مرزا قادیانی)
انگریز کی مدد کیلئے ہر وقت طیار
(2) ’’ہم دنیا میں فروتنی کے ساتھ زندگی بسر کرنے آئے ہیں اور بنی نوع کی ہمدردی اور اس گورنمنٹ کی خیر خواہی جس کے ہم ماتحت ہیں یعنی گورنمنٹ برطانیہ ہمارا اصول ہے۔ ہم ہرگز کسی مفسدہ اور نقص امن کو پسند نہیں کرتے اور اپنی گورنمنٹ انگریزی کی ہر ایک وقت میں مدد کرنے کے لیے طیار ہیں۔اور خدا تعالیٰ کا شکرکرتے ہیں جس نے ایسی گورنمنٹ کے زیر سایہ ہمیں رکھا ہے۔‘‘
(کتاب البریہ صفحہ17، مندرجہ روحانی خزائن جلد13صفحہ18 از مرزا قادیانی)
انگریز کی نمک پروردہ جماعت
(3) ’’غرض یہ ایک ایسی جماعت ہے جو سرکار انگریزی کی نمک پروردہ اور نیک نامی حاصل کردہ اور مورد مراحم گورنمنٹ ہیں۔‘‘ (مجموعہ اشتہارات جلد سوم، صفحہ 20، از مرزا قادیانی)
قادیانی جماعت… انگریز کی وفادار جماعت
(4) ’’جماعت جو میرے ساتھ تعلق بیعت و مریدی رکھتی ہے۔ وہ ایک ایسی سچی، مخلص اور خیرخواہ اِس گورنمنٹ کی بن گئی ہے کہ مَیں دعوے سے کہہ سکتا ہوں کہ ان کی نظیر دُوسرے مسلمانوں میں نہیں پائی جاتی۔ وہ گورنمنٹ کے لیے ایک وفادار فوج ہے، جن کا ظاہر و باطن، گورنمنٹ برطانیہ کی خیرخواہی سے بھرا ہوا ہے۔‘‘
(ستارہ قیصریہ صفحہ 12 مندرجہ روحانی خزائن جلد 12 ، صفحہ 264 از مرزا قادیانی)
قادیانی جماعت کی خصوصیت
(5) ’’آج کی تاریخ تک تیس ہزار کے قریب یا کچھ زیادہ میرے ساتھ جماعت ہے، جو برٹش انڈیا کے متفرق مقامات میں آباد ہے اور ہر ایک شخص، جو میری بیعت کرتا ہے اور مجھ کو مسیح موعود مانتا ہے، اسی روز سے اس کو یہ عقیدہ رکھنا پڑتا ہے کہ اس زمانہ میں جہاد قطعاً حرام ہے کیونکہ مسیح آ چکا۔ خاص کر میری تعلیم کے لحاظ سے اس گورنمنٹ انگریزی کا سچا خیر خواہ اس کو بننا پڑتا ہے۔‘‘
(گورنمنٹ انگریزی اور جہاد ضمیمہ، صفحہ 6، 7، مندرجہ روحانی خزائن جلد 17 صفحہ 28، 29 از مرزا قادیانی)
قادیانی جماعت کے لیے ضروری نصیحت
(6) ’’ میں اپنی جماعت کے لوگوں کو، جو مختلف مقامات پنجاب اور ہندوستان میں موجود ہیں، جو بفضلہ تعالیٰ کئی لاکھ تک ان کا شمار پہنچ گیا ہے، نہایت تاکید سے نصیحت کرتا ہوں کہ وہ میری اس تعلیم کو خوب یاد رکھیں، جو قریباً سولہ برس سے تقریری اور تحریری طور پر ان کے ذہن نشین کرتا آیا ہوں، یعنی یہ کہ اس گورنمنٹ انگریزی کی پوری اطاعت کریں، کیونکہ وہ ہماری محسن گورنمنٹ ہے۔ ان کی ظل حمایت میں ہمارا فرقہ احمدیہ چند سال میں لاکھوں تک پہنچ گیا ہے اور اس گورنمنٹ کا احسان ہے کہ اس کے زیر سایہ ہم ظالموں کے پنجہ سے محفوظ ہیں۔‘‘
(مجموعہ اشتہارات جلد دوم صفحہ 708 طبع جدید ازمرزا قادیانی)
گورنمنٹ کے لیے دلی جان نثار
(7)جو لوگ میرے ساتھ مریدی کا تعلق رکھتے ہیں۔ وہ ایک ایسی جماعت تیار ہوتی جاتی ہے کہ جن کے دل اس گورنمنٹ کی سچی خیر خواہی سے لبالب ہیں۔ ان کی اخلاقی حالت اعلیٰ درجہ پر ہے اور میں خیال کرتا ہوں کہ وہ تمام اس ملک کے لیے بڑی برکت ہیں اور گورنمنٹ کے لیے دلی جان نثار۔‘‘
(مجموعہ اشتہارات جلد دوم صفحہ 66، 67 طبع جدید، از مرزا قادیانی)
انگریز کے ساتھ مل کر لڑناقادیانی حکومت کے قیا م کے لئے ضروری
’’ایک صاحب نے عرض کیا کہ بعض لوگ سوال کرتے ہیں کہ انگریزوں کی سلطنت کی حفاظت اور ان کی کامیابی کے لیے حضرت مسیح موعود نے کیوں دُعائیں کیں۔ حضور (مرزا بشیر الدین محمود) بھی ان کی کامیابی کے لیے دعا کرتے ہیں اور اپنی جماعت کے لوگوں کو جنگ میں مدد دینے کے لیے بھرتی ہونے کا ارشاد فرماتے ہیں، حالانکہ انگریز مسلمان نہیں۔ اس کے جواب میں حضور (مرزا بشیر الدین محمود) نے جو ارشاد فرمایا، اس کا خلاصہ درج کیا جاتا ہے۔’’فرمایا، اس سوال کا جواب قرآن حکیم میں موجود ہے۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کو جو نظارے دکھائے گئے، ان میں ایک یہ تھا کہ ایک گری ہوئی دیوار بنا دی گئی جس کی وجہ بعد میں یہ بیان کی گئی کہ اس کے نیچے خزانہ تھا جس کے مالک چھوٹے بچے تھے۔ دیوار اس لیے بنا دی گئی کہ ان لڑکوں کے بڑے ہونے تک خزانہ کسی اور کے ہاتھ نہ لگے اور ان کے لیے محفوظ رہے۔ دراصل حضرت مسیح موعود (مرزا قادیانی) کی جماعت کے متعلق پیش گوئی ہے، جب تک جماعت احمدیہ نظامِ حکومت سنبھالنے کے قابل نہیں ہوتی، اس وقت تک ضروری ہے کہ اس دیوار (انگریزوں کی حکومت) کو قائم رکھا جائے تاکہ یہ نظام کسی ایسی طاقت کے قبضہ میں نہ چلا جائے جو احمدیت کے مفادات کے لیے زیادہ مضر اور نقصان رساں ہو۔ جب جماعت میں قابلیت پیدا ہوجائے گی اس وقت ظام اس کے ہاتھ میں آجائے گا۔ یہ وجہ ہے انگریزوں کی حکومت کے لیے دعا کرنے اور ان کو فتح حاصل کرنے میں مدد دینے کی۔‘‘ (روزنامہ الفضل قادیان 3 جنوری 1945ء)
تعجب ہے ایک طرف فتویٰ یہ ہے کہ اب جہاد منسوخ ہوگیا ہے اور دوسری جانب عمل یہ ہے کہ فرنگی کی فوج میں بھرتی ہو کر مسلمانوں کے خلاف ’’جہاد‘‘ کرو!
گورنمنٹ کی پٹھو جماعت
’’ہماری جماعت وہ جماعت ہے جسے شروع سے ہی لوگ کہتے چلے آئے کہ یہ خوشامدی جماعت، گورنمنٹ کی پٹھو ہے، بعض لوگ ہم پر یہ الزام لگاتے ہیں کہ ہم گورنمنٹ کے جاسوس ہیں۔ پنجابی محاورہ کے مطابق ہمیں جھولی چک اور نئے زمینداری محاورہ کے مطابق ہمیں ٹوڈی کہا جاتا ہے۔‘‘
(قادیانی خلیفہ مرزا بشیر الدین محمود کی تقریر، روزنامہ ’’الفضل‘‘ قادیان، 11 نومبر 1934ء)
قادیانی جماعت… انگریزوں کی ایجنٹ
’’دنیا ہمیں انگریزوں کا ایجنٹ سمجھتی ہے۔ چنانچہ جب جرمنی میں احمدیہ عمارت کے افتتاح کی تقریب میں ایک جرمن وزیر نے شمولیت کی تو حکومت نے اس سے جواب طلب کیا کہ کیوں تم ایسی جماعت کی کسی تقریب میں شامل ہوئے جو انگریزوں کی ایجنٹ ہے۔‘‘
(قادیانی خلیفہ مرزا بشیر الدین محمود کی تقریر، روزنامہ الفضل قادیان جلد 22 نمبر 54 مورخہ یکم نومبر 1934ء)
قادیانی جماعت انگریزوں کی نمائندہ اور ان کی ایجنٹ
’’ڈاکٹر سید محمود جو اس وقت کانگریس کے سیکرٹری ہیں، ایک دفعہ قادیان آئے اور انہوں نے بتایا کہ پنڈت جواہر لال صاحب نہرو جب یورپ کے سفر سے واپس آئے تو انہوں نے اسٹیشن پر اتر کر جو باتیں سب سے پہلے کیں، ان میں سے ایک یہ تھی کہ میں نے اس سفر یورپ میں یہ سبق حاصل کیا ہے کہ اگر انگریزی حکومت کو ہم کمزور کرنا چاہتے ہیں تو ضروری ہے کہ اس سے پہلے احمدیہ جماعت کو کمزور کیا جائے۔ جس کے معنی یہ ہیں کہ ہر شخص کا یہ خیال تھا کہ احمدی جماعت انگریزوں کی نمائندہ اور ان کی ایجنٹ ہے۔‘‘
(قادیانی خلیفہ مرزا بشیر الدین محمود کی تقریر، مندرجہ روزنامہ الفضل قادیان جلد 23 نمبر 31 صفحہ 8-7 مورخہ 6 اگست 1935ء)
جب اس قسم کی جماعت سے تعلق رکھنے والے لوگ وطن عزیز کے کلیدی عہدوں پر براجمان ہو ں گے توپھر وہی ہو گا جو آج ہم سب لوگ دیکھ رہے ہیں ۔ کاش ارباب اختیار کو یہ بات سمجھ آجائے ۔اب بھی اگر ہمت سے کام لے کر قادیانیوں کو کلیدی عہدوں سے ہٹا دیا جائے تو وطن عزیز کچھ ہی عرصہ میں تمام بحرانوں سے نکل سکتا ہے ۔
عداوت حق سے، باطل سے محبت ہے اتنی ہی حقیقت قادیاں کی
نصاریٰ کی پرستش کے سب اسرار سکھاتی ہے شریعت قادیاں کی
(مولانا ظفر علی خاںؒ)
Recent Comments