Language:

دجال اور مرزا کادیانی میں حیران کن مشابہت

قارئین محترم! گذشتہ صفحات میں آپ نے مرزا قادیانی کے حالاتِ زندگی اور احادیث مبارکہ کی روشنی میں دجال کی نشانیاں پڑھیں۔ یہ وہ جال تو نہیں لیکن اگر باریک بینی سے جائزہ لیا جائے تو دجال اور مرزا قادیانی کے حالات و واقعات میں کئی ایک باتیں مشترک ہیں۔ ملاحظہ کیجیے:۔

-1         دجال کا فتنہ بہت بڑا ہوگا جس سے امتِ مسلمہ کو بے حد نقصان پہنچے گا جبکہ مرزا قادیانی کا برپا کردہ فتنہ ’’قادیانیت‘‘ بھی ایک بڑا فتنہ ہے جس نے عالم اسلام کو شدید نقصان پہنچایا اور موجودہ دور میں بھی دشمنان اسلام کی سرپرستی میں یہ فتنہ اپنی ریشہ دوانیوں سے امت مسلمہ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا رہا ہے۔

-2         حضور خاتم النبیین حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث مبارکہ ہے:

ترجمہ: ’’حضرت ابوہریرہؓ راوی ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی جب تک کہ اس سے پہلے یہ علامات نہ ہو چکے کہ دو جماعتوں میں جنگ عظیم رونما ہو، حالانکہ دونوں کا دعویٰ ایک ہی ہو اور قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو سکتی جب تک کہ تقریباً 30 دجال کاذب دنیا میں نہ آ چکیں جن میں سے ہر ایک یہ کہتا ہو کہ میں اللہ کا رسول ہوں

(روایت کیا اس کو امام بخاریؒ اور مسلمؒ اور امام احمدؒ نے)۔‘‘

مفتی محمد شفیعؒ اس حدیث مبارکہ کی تشریح کے سلسلہ میں لکھتے ہیں:

’’اس حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد مدعی نبوت کو دجال و کذاب فرمایا گیا ہے، جیسا کہ آئندہ حدیث میں اس کی اور بھی زیادہ تصریح ہے۔ اس جگہ پر یہ سوال ہوتا ہے کہ اگر ہر مدعی نبوت دجال و کذاب ہے تو پھر تیس کا عدد صادق نہیں آتا، کیونکہ مدعی نبوت تو تیس سے بہت زیادہ ہو چکے ہیں اور نہ معلوم اور کتنے ہوں گے؟

حافظ ابن حجرؒ نے فتح الباری شرح بخاری میں اس سوال کو حل کرتے ہوئے فرمایا ہے:

ولیس المراد بالحدیث من ادعی النبوۃ مطلقاً فانھم لا یحصون کثرۃ لکون غالبھم ینشأ لھم ذلک عن جنون و وسوواء وانما المراد من قامت لہ الشوکۃ۔                                                                 (فتح الباری صفحہ 455ج 6)

’’اور ہر مدعی نبوت مطلقاً اس حدیث میں مراد نہیں ، اس لیے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد مدعی نبوت تو بے شمار ہوئے ہیں، کیونکہ یہ بے بنیاد دعوے عموماً جنون یا سوداویت سے پیدا ہوتے ہیں، بلکہ اس حدیث میں جن تیس دجالوں کا ذکر ہے وہ وہی ہیں جن کی شوکت قائم ہو جائے اور جن کا مذہب مانا جائے اور جن کے متبع زیادہ ہو جائیں۔‘‘

حافظؒ کی اس عبارت سے جس طرح مذکورۃ الصدر سوال کا شافی جواب معلوم ہو گیا کہ اگرچہ مدعی نبوت سبھی کذاب ہیں مگر حدیث میں 30 کے عدد سے وہ مدعی نبوت مراد ہیں جن کی شوکت و حشمت قائم ہو جائے اور ان کے ماننے والوں کی کوئی جماعت پیدا ہو جائے، اسی طرح دو اور فائدے معلوم ہوئے۔ اوّل یہ کہ اس قسم کے دعوائے نبوت آج کل عموماً جنون یا سوداویت کا کرشمہ ہوتے ہیں۔ دوم یہ کہ کسی مدعی نبوت کی شوکت و حشمت کا قائم ہو جانا یا اس کے مذہب کا رواج پانا اور اس کے متبعین کا زیادہ ہو جانا یہ اس کی سچائی یا حقانیت کی دلیل نہیں ہو سکتی، ہاں اس کی دلیل ہوتی ہے کہ کوئی معمولی متنبی نہیں ہے، بلکہ ان ہی تیس دجالوں کی فہرست میں کا ایک نمبری جھوٹا ہے، جن کا ذکر حدیث میں آیا ہے۔

اب مرزا قادیانی کا اپنے مریدین کی کثرت یا مذہب کے رواج یا لوگوں کے اموال بٹورنے پر فخر کرنا اور اس کو اپنی حقانیت کی دلیل بلکہ معجزہ قرار دینا جس درجہ کی دلیل ہے وہ بھی ظاہر ہو گیا، اور معلوم ہو گیا کہ مرزا قادیانی ان تیس دجالوں میں سے بڑا رتبہ رکھتا ہے، سچ ہے   ؎

وکان امرأ من جند ابلیس فارتقی                                  بہ الحال حتّٰی صار ابلیس من جندہ

’’وہ ابلیس کے لشکر کا ایک آدمی تھا پھر اس کی ترقی ہو گئی یہاں تک کہ ابلیس بھی اس کا ایک لشکری بن گیا۔‘‘                                                                                                                                 (ختم نبوت کامل از مفتی محمد شفیعؒ)

-3         دجال خدائی کا دعویٰ کرے گا جبکہ مرزا قادیانی نے بھی خدا ہونے کا دعویٰ کیا۔

(1)        ’’ورایتنی فی المنام عین اللّٰہ وتیقنت اننی ھو‘‘

ترجمہ ’’میں (مرزا غلام احمد قادیانی) نے خواب میں دیکھا کہ میں خود خدا ہوں۔ میں نے یقین کر لیا کہ میں وہی ہوں۔‘‘

(آئینہ کمالاتِ اسلام صفحہ 564، مندرجہ روحانی خزائن جلد5صفحہ564 از مرزا قادیانی)

(2)        ’’میں نے اپنے کشف میں دیکھا کہ میں خود خدا ہوں اور یقین کیا کہ وہی ہوں۔ـــ‘‘

(کتاب البریہ صفحہ85، مندرجہ روحانی خزائن جلد13صفحہ103 از مرزا قادیانی)

(3)        ’’آواہن (خدا تیرے اندر اتر آیا۔)‘‘

(کتاب البریہ صفحہ84،مندرجہ روحانی خزائن جلد13صفحہ102 از مرزا قادیانی)

(4)        ’’تُو جس بات کا ارادہ کرتا ہے، وہ تیرے حکم سے فی الفور ہوجاتی ہے۔‘‘

(حقیقت الوحی صفحہ108 ، مندرجہ روحانی خزائن جلد22صفحہ108 از مرزا قادیانی)

-4         دجال نبوت و رسالت کا دعویٰ کرے گا جبکہ مرزا قادیانی نے بھی نبی اور رسول ہونے کا دعویٰ کیا۔

(5)        ’’تیسری بات جو اس وحی سے ثابت ہوئی ہے، وہ یہ ہے کہ خدا تعالیٰ بہر حال جب تک کہ طاعون دنیا میں رہے گو ستر برس تک رہے، قادیان کو اس کی خوفناک تباہی سے محفوظ رکھے گا کیونکہ یہ اس کے رسول کا تخت گاہ ہے اور یہ تمام امتوں کے لیے نشان ہے‘‘۔

(دافع البلاء صفحہ 14، روحانی خزائن نمبر18 صفحہ230از مرزا قادیانی)

(6)        ’’اور میں اس خدا کی قسم کھا کر کہتا ہوں جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ اسی نے مجھے بھیجا ہے اور اسی نے میرا نام نبی رکھا ہے اور اسی نے مجھے مسیح موعود کے نام سے پکارا ہے اور اس نے میری تصدیق کے لیے بڑے بڑے نشان ظاہر کیے ہیں جو تین لاکھ تک پہنچتے ہیں۔‘‘                                                                                        (حقیقۃ الوحی صفحہ387، روحانی خزائن نمبر22 صفحہ503از مرزا قادیانی)

(7)        ’’ہم کو نئے کلمہ کی ضرورت پیش نہیں آتی کیونکہ مسیح موعود (مرزا قادیانی) نبی کریمؐ سے کوئی الگ چیز نہیں ہے جیسا کہ وہ خود فرماتا ہے صار وجودی وجودہ نیز من فرق بینی وبین المصطفی فما عرفنی و ماریٰ اور یہ اس لیے ہے کہ اللہ تعالیٰ کا وعدہ تھا کہ وہ ایک دفعہ اور خاتم النبیین کو دنیا میں مبعوث کرے گا جیسا کہ آیت آخرین منھم سے ظاہر ہے، پس مسیح موعودؑ خود محمد ؐ رسول اللہ ہے جو اشاعت اسلام کے لیے دوبارہ دنیا میں تشریف لائے، اس لیے ہم کو کسی نئے کلمہ کی ضرورت نہیں، ہاں اگر محمدؐ رسول اللہ کی جگہ کوئی اور آتا تو ضرورت پیش آتی۔‘‘

(کلمۃ الفصل صفحہ 158از مرزا بشیر احمد ایم اے ابن مرزا غلام احمد قادیانی)

(8)        ’’سچاخدا وہی خدا ہے جس نے قادیان میں اپنا رسول بھیجا۔‘‘

(دافع البلاء صفحہ11، مندرجہ روحانی خزائن نمبر 18 صفحہ231 از مرزا قادیانی)

اس کا مطلب یہ ہوا کہ سچے خدا کی نشانی صرف یہ ہے کہ اس نے مرزا قادیانی کو قادیان میں رسول بنا کر بھیجا ہے اور اگر مرزا قادیانی رسول نہیں ہے تو پھر خدا کی سچائی مشکوک ہے۔(نعوذ باللہ)!

-5         دجال مکہ مکرمہ اور مدینہ طیبہ میں کبھی داخل نہ ہو سکے گا۔ مرزا قادیانی بھی صاحب استطاعت ہونے کے باوجود تمام عمر مکہ مکرمہ یا مدینہ طیبہ میں داخل نہ ہو سکا۔

-6         دجال ایک آنکھ سے کانا ہوگا جبکہ مرزا قادیانی بھی ایک آنکھ سے تقریباً کانا تھا۔ قارئین کرام اس کی تصویر دیکھ کر اس بات کا بخوبی اندازہ لگا سکتے ہیں۔

-7         دجال کے ساتھ جنت اور دوزخ ہوگی۔ حقیقت میں اس کی جنت دوزخ ہوگی اور اس کی دوزخ جنت ہوگی۔ مرزا قادیانی نے بھی اپنے نہ ماننے والوں کو جہنمی کہا۔ حقیقت میں جو لوگ اس پر ایمان لائے، وہ جہنمی ہوئے اور جن لوگوں نے اس کی تکذیب اور سرکوبی کی، وہ خوش نصیب جنت کے مستحق ٹھہرے۔ اس طرح قادیانی آج کل اپنے مذہب کی تبلیغ و ترویج کے لیے مسلمانوں کو ہر قسم کا لالچ دیتے ہیں۔ قادیانی اپنے مشن کے مطابق مسلمانوں بالخصوص نوجوانوں کو دولت، خوبصورت لڑکیوں، مکان، ملازمت اور امریکہ و برطانیہ وغیرہ کے ویزا کا لالچ دیتے ہیں جس سے ہمارے اکثر سادہ لوح مسلمان جو دین اسلام کے بارے میں محدود علم رکھتے ہیں، بدقسمتی سے اس سنہری جال میں پھنس جاتے ہیں اور پھر تمام عمر ان کے لیے اس جال سے نکلنا بہت مشکل بلکہ ناممکن ہو جاتا ہے۔ اس طرح وہ چند روزہ زندگی کی عیش و عشرت اور پرُآسائش لمحات کے بدلے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے آخرت کا عذاب خرید لیتے ہیں۔

-8         دجال گدھے پر سواری کرے گا جبکہ مرزا قادیانی نے ریل گاڑی کو دجال کی سواری کہا جبکہ اس نے خود ریل گاڑی پر اکثر و بیشتر سفر کیا بلکہ جب مرزا قادیانی 26 مئی 1908ء کو برانڈرتھ روڈ لاہور میں ہیضہ کی عبرتناک بیماری سے مرا تو اس کی لاش مال گاڑی کے ذریعے لاہور سے قادیان لے جائی گئی۔ گویا آخری سفر بھی دجال کی سواری پر کیا۔

-9         دجال قوم یہود میں سے ہوگا۔ یہودیوں کا عقیدہ ہے کہ حضرت عزیر علیہ السلام اللہ تعالیٰ کے بیٹے ہیں۔ (توبہ:30) قرآن مجید اس کی سخت تردید اور مذمت کرتا ہے۔ (مریم: 90 تا 92) مرزا قادیانی کا بھی عقیدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی اولاد ہے۔ مرزا قادیانی کا الہام ہے۔ ’’انت منی بمنزلۃ اولادی‘‘ (ترجمہ) ’’اے مرزا! تو میرے نزدیک میری اولاد کی طرح ہے۔‘‘ (’’تذکرہ‘‘ مجموعہ وحی و الہامات طبع چہارم صفحہ 345 از مرزا قادیانی) اس طرح قوم یہود کا عقیدہ ہے کہ ہم نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو قتل کر دیا۔ (النسائ:157) مرزا قادیانی کا بھی دعویٰ ہے کہ ’’اصل میں ہمارا وجود دو باتوں کے لیے ہے ایک تو ایک نبی (حضرت عیسیٰ علیہ السلام) کو مارنے کے لیے، دوسرا شیطان کو مارنے کے لیے۔‘‘ (ملفوظات جلد 5 صفحہ 398 طبع جدید از مرزا قادیانی)یہودی حضرت مریم علیہ السلام کی پاک دامنی کے خلاف تھے۔ مرزا قادیانی بھی حضرت مریم علیہا السلام کو شان میں بے حد بکواس کرتا ہے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے خلاف جنگ میں دجال کی فوج میں اکثریت یہودیوں کی ہو گی اور یہ بات روز روشن کی طرح پایہ ثبوت کو پہنچ چکی ہے کہ اسرائیل کی فوج میں 600 قادیانی بھرتی ہو گئے ہیں اور وہاں مختلف عہدوں پر رضاکارانہ خدمات انجام دے رہے ہیں۔ (روزنامہ نوائے وقت لاہور 5 اکتوبر 2008ء)