Search By Category
مرزاکادیانی کے قلم سے اولیأعظام اورعلمأکرام کی توہین
حضرات اولیائے عظام اور علمائے کرام، اللہ تعالیٰ کی انسانی مخلوق کا نہات بیش قیمت حصہ ہے۔ ایسا حصہ جسے اللہ رب العزت نے خود اپنا دوست قرار دیا۔ انہیں ایمان و تقویٰ کا علمبردار بتلایا اور واضح فرمایا کہ دنیا وآخرت میں ہر قسم کی بشارتیں ان کے لیے ہیں۔ اہل علم کے لیے قرآن وسنت میں جابجا تعریف آمیز کلمات ہیں ۔ علمائے کرام کی توہین و تذلیل کو حضور نبی کریمصلی اﷲ علیہ وسلم نے بدترین جرم قرار دیا اور ایسے لوگوں کے متعلق واضح کیا کہ ان لوگوں کا مجھ سے کوئی تعلق نہیں۔ لیکن صد ہزار حیف مرزا قادیانی مردود پر کہ اس نے قریب العہد اور قریب العصر نامور علما وصلحا کا نام لے لے کر انہیں مغلظات سنائیں اور برا بھلا کہا۔ بھلا ایسا آدمی اس قابل ہے کہ اسے کوئی منہ لگائے؟ حیرت ہے ان لوگوں پر جو اس بد زبان شخص کو نبی بنا کر بیٹھے ہیں!!!مرزا قادیانی کی چند عبارات ثبوت کے طور پر ملاحظہ فرمائیں
(1)مرزا قادیانی ایک طرف تو یہ کہتا ہے ”مختلف فرقوں کے بزرگ ہادیوں کو بدی اور بے ادبی سے یاد کرنا پرلے درجہ کی خباثت اور شرارت سمجھتے ہیں۔” (براہین احمدیہ صفحہ 102 روحانی خزائن جلد 1 صفحہ 92 از مرزا )
اور دوسری طرف
حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی کی توہین
(3) ”سلطان عبدالقادر، اس الہام میں میرا نام سلطان عبدالقادر رکھا گیاکیونکہ جس طرح سلطان دوسروں پر حکمران اور افسر ہوتا ہے، اسی طرح مجھ کو تمام روحانی درباریوں پر افسری عطا کی گئی ہے۔ یعنی جو لوگ خدا تعالیٰ سے تعلق رکھنے والے ہیں۔ ان کا تعلق نہیں رہے گا جب تک وہ میری اطاعت نہ کریں۔ اور میری اطاعت کا جوآ اپنی گردن پر نہ اٹھائیں۔ یہ اسی قسم کا فقرہ ہے جیسا کہ یہ فقرہ قدمی ہذہ علی رقبة کل ولی اللّٰہ یہ فقرہ سید عبدالقادر رضی اللہ عنہ کا ہے جس کے معنی ہیں کہ ہر ایک ولی کی گردن پر میرا قدم ہے۔”
(تذکرہ مجموعہ وحی و الہامات صفحہ 599 طبع چہارم از مرزا قادیانی)
مرز ا قادیانی کاقد حضرت غوث الاعظم کے برار
(4) ”حافظ نور محمد صاحب نے مجھ سے بیان کیا کہ ایک دفعہ حضور (مرزا قادیانی) نے فرمایا کہ میں نے خواب میں ایک مرتبہ دیکھا کہ سید عبدالقادر صاحب جیلانی آئے ہیں اور آپ نے پانی گرم کرا کر مجھے غسل دیا ہے اور نئی پوشاک پہنائی ہے اور گول کمرے کی سیڑھیوں کے پاس کھڑے ہو کر فرمانے لگے کہ آئو ہم اور تم برابر برابر کھڑے ہو کر قد ناپیں۔ پھر انہوں نے میرے بائیں طرف کھڑے ہو کر کندھے سے کندھا ملایا تو اس وقت دونوں برابر برابر رہے۔” (سیر ت المہدی جلد سوم صفحہ16 از مرزا بشیر احمد ابن مرزا)
حضرت پیر مہرعلی شاہ گولڑوی کی توہین
پاسبان ختم نبوت، تاجدار گولڑہ شریف حضرت پیر مہر علی شاہ گولڑوی نے مرزا قادیانی کے کفریہ عقائد کے رد میں ایک معرکتہ الآراء کتاب ”سیف چشتیائی” لکھی اور اسے مرزا قادیانی کو بھجوایا۔ مرزا قادیانی اسے پڑھ کر آپے سے باہر ہو گیا اور اول فول بکنے لگا۔ اس نے کہا:
(5) ”مجھے ایک کتاب کذاب (حضرت پیر مہر علی شاہ) کی طرف سے پہنچی ہے۔ وہ خبیث کتاب اور بچھو کی طرح نیش زن۔ پس میںنے کہا کہ اے گولڑہ کی زمین، تجھ پر لعنت۔ تو ملعون کے سبب سے ملعون ہوگئی پس تو قیامت کو ہلاکت میں پڑے گی۔”
(اعجاز احمدی صفحہ75 مندرجہ روحانی خزائن جلد19 صفحہ 188 از مرزا قادیانی)
مرزا قادیانی کی ذہنی حالت کا اندازہ اس بات سے لگائیں کہ قادیانی عقائد کے مخالفانہ کتاب ملنے پر اس نے نہ صرف پیر صاحب کو برا بھلا کہا بلکہ اس پورے علاقے اور اس کے مکینوں کو بھی ملعون قرار دے ڈالا۔ جبکہ قادیانی جماعت کا نعرہ ہے: ”محبت سب کے لیے، نفرت کسی سے نہیں۔”
(6) ”دیکھو اہل حق پر حملہ کرنے کا یہ اثر ہوتا ہے کہ مجھے چند فقرہ کا سارق قرار دینے سے ایک تمام و کمال کتاب کا خود چور ثابت ہوگیا اورنہ صرف چور بلکہ کذاب بھی کہ ایک گندہ جھوٹ اپنی کتاب میں شائع کیا اور کتاب میں لکھ مارا کہ یہ میری تالیف ہے حالانکہ یہ اس کی تالیف نہیں۔ کیوں پیر جی اب اجازت ہے کہ اس وقت ہم بھی کہہ دیں کہ لعنة اللّٰہ علی الکاذبین۔ رہا محمد حسن پس چونکہ وہ مرچکا ہے، اس لیے اس کی نسبت لمبی بحث کی ضرورت نہیں، وہ اپنی سزا کو پہنچ گیا۔اس نے جھوٹ کی نجاست کھا کر وہی نجاست پیر صاحب کے منہ میں رکھ دی۔”
(نزول المسیح حاشیہ صفحہ72 مندرجہ روحانی خزائن جلد18 صفحہ 448 از مرزا قادیانی)
(7) ”معمار، معمار کی نکتہ چینی کرسکتا ہے اور حداد، حداد کی مگر ایک خاکروب کو حق نہیں پہنچتا کہ ایک دانا معمار کی نکتہ چینی کرے۔ آپ کی ذاتی لیاقت تو یہ ہے کہ ایک سطر بھی عربی نہیں لکھ سکتے۔ چنانچہ سیف چشتیائی میں بھی آپ نے چوری کے مال کو اپنا مال قرار دیا تو پھر اس لیاقت کے ساتھ کیوں آپ کے نزدیک شرم نہیں آتی۔ اے بھلے آدمی پہلے اپنی عربی دانی ثابت کر، پھر میری کتاب کی غلطیاں نکال اور فی غلطی ہم سے پانچ روپیہ لے اور بالمقابل عربی رسالہ لکھ کر میرے اس کلامی معجزہ کا باطل ہونا دکھلا۔ افسوس کہ دس برس کا عرصہ گذرگیا، کسی نے شریفانہ طریق سے میرا مقابلہ نہیں کیا۔ غایت کاراگر کیا تو یہ کیا کہ تمہارے فلاں لفظ میں فلاں غلطی ہے اور فلاں فقرہ فلاں کتاب کا مسروقہ معلوم ہوتا ہے۔ مگر صاف ظاہر ہے کہ جب تک خود انسان کا صاحب علم ہونا ثابت نہ ہو کیونکر اس کی نکتہ چینی صحیح مان لی جائے، کیا ممکن نہیں کہ وہ خود غلطی کرتاہو اور جو شخص بالمقابل لکھنے پر قادر نہیں، وہ کیوں کہتا ہے کہ کتاب میں بعض فقرے بطور سرقہ ہیں، اگر سرقہ سے یہ امر ممکن ہے تو کیوں وہ مقابل پر نہیں آتا اور لونمبڑی کی طرح بھاگا پھرتا ہے۔ اے نادان، اول کسی تفسیر کو عربی فصیح میں لکھنے سے اپنی عربی دانی ثابت کر، پھر تیری نکتہ چینی بھی قابل توجہ ہوجاوے گی ورنہ بغیر ثبوت عربی دانی کے میری نکتہ چینی کرنا اور کبھی سرقہ کا الزام دینا اور کبھی صرفی نحوی غلطی کا۔ یہ صرف گوہ کھانا ہے۔ اے جاہل، بے حیا، اول عربی بلیغ فصیح میں کسی سورة کی تفسیر شائع کر، پھر تجھے ہر ایک کے نزدیک حق حاصل ہوگا کہ میری کتاب کی غلطیاں نکالےیا مسروقہ قرار دے۔”
(نزول المسیح صفحہ65 مندرجہ روحانی خزائن جلد18 صفحہ 441 از مرزا قادیانی)
علمائے کرام کی توہین
(8) مولانا ثناء اللہ امرتسری کو”عورتوں کی عار کہا۔” (اعجاز احمدی صفحہ92مندرجہ روحانی خزائن جلد19 صفحہ 196 از مرزا قادیانی)
(9)اہل حدیث راہنما مولانا محمد حسین بٹالوی کے متعلق لکھا: ”کذاب، متکبر، سربراہ گمراہان، جاہل، شیخ احمقان، عقل کا دشمن، بد بخت، طالع، فی منحوس، لاف زن، شیطان، گمراہ شیخ مفتری۔” (انجام آتھم صفحہ 241،242 مندرجہ روحانی خزائن جلد11 صفحہ241،242،243 از مرزا قادیانی)
(10)مولانا رشید احمد گنگوہی کے متعلق لکھا ہے: ”اندھا شیطان، گمراہ دیو، شقی، ملعون”
(انجام آتھم صفحہ252مندرجہ روحانی خزائن جلد11 صفحہ252 از مرزا قادیانی)
(11)مولانا سعداللہ کے بارے میں لکھا: ”اور لئیموں میں ایک فاسق آدمی کو دیکھتا ہوں کہ ایک شیطان ملعون ہے۔ سفیہوں کا نطفہ، بدگو ہے اور خبیث اورمفسد اور جھوٹ کو ملمع کرکے دکھانے والا، منحوس ہے جس کا نام جاہلوں نے سعداللہ رکھا ہے۔”
(حقیقة الوحی تتمہ صفحہ445مندرجہ روحانی خزائن جلد22 صفحہ445 از مرزا قادیانی)
سلطان القلم کی گل افشانیاں
(12) ”اے عبد الحق غزنوی، اے گمراہ عبد الجبار، اورتم نے دیکھ لیا کہ تمہیں طاقت نہیں ہوئی کہ میری کلام جیسی کلام بنا لائو۔ اورعبد الجبار کی جماعت میں سے ایک موذی نے کہا کہ یہ شخص دجال اوراکفرا لکفار ہے اوران میں سے ایک غزنوی شخص ہے جس کو عبد الحق کہتے ہیں اور اسنے گالیاں دیں اورپشہ کی طرح اچھلا اور وہ ایک چوہا ہے شیروں کو اپنے سوراخ میں آواز سے ڈراتا ہے اورایک شیخ لمبی زبان والا بہت ہذیان والا عبد الحق سے مشابہ ہے۔ اس نے گمان کیا ہے کہ وہ زمانہ کے فاضلوں میں سے ہے اوریہ شیخ نجفی ہے اورشیعہ ہے۔ اوراس نے عربی میں میری طرف ایک خط لکھا۔بلکہ اسنے باوجود اس کے سب اورستم کو کمال تک پہنچادیا۔ اورکسی گالی کو نہ چھوڑا جسکو کمینہ رذیلوں کی طرح نہ لکھا۔ اورنہیں جانتا کہ ایمان کیا ہے اورمومنوں کی خصلتیں کیا ہیں۔ اور ہم گالی کی طرح رجوع نہیں کرتے جیسا کہ اس نے عناد سے کیا۔ مگر تو کمینوں اور سفلوں میں سے تھا۔ اورتمام تر تعجب یہ ہے کہ عبد الحق غزنوی پانچ برس سے مجھے گالیاں نکال رہا ہے۔ اور ہم نے فحش گوئی سے پرہیز کیا ہے اور ہر ایک درخت پھل سے پہچانا جاتا ہے۔ اورامید رکھتا ہوں کہ وہ اپنے تجاوز سے باز آجائیں گے اوربکواس سے باز نہ آئے۔ پس میں نے جان لیا کہ وہ مردود اور مخذول ہیں۔ اوربد بخت اور محروم ہیں اپنے تئیں تو بہت نیک آدمیوں میں سے خیال کرتا ہے اوربدبختوں کے طریق پر چلتا ہے۔ فاسقوں کی طرح تو زندگی بسر کرتا ہے۔ تیری باطنی پلیدی نے تیری صورت کو متغیر کردیا تو ایک بھیڑیا ہے نہ انسان کی قسم اورشریروں میں سے ہے اورتو بوڑھا ہوگیا اورچمڑا پرانا ہو گیا اورخبث اور فساد کے طریقوں کو تو نہیں چھوڑتا۔ قبل اس کے جو تجھ کو کیڑے کھالیں اورموت آجائے اور تو نے مجھ سے دشمنی کی پس خدا تجھے تباہ کرے اورجلد بازوں کی طرح بکواس مت کر پس خدانے تیرا منہ کالا کیا۔ کلب العناد، پس اے مسخ شدہ اورتیرا سر تیرے ہی جوتوں کے ساتھ نرم کیا جائے گا۔
تجھ پر لعنت، اے غزنی کے بندر،توکتوں کی طرح تھا، بک بک کرنے والا، کم معرفت لکنت لسان کا داغ رکھنے والا،اورکتا ایک صورت ہے اور تو اسکی روح ہے،پس تیرے جیساآدمی کتے کی طرح بھونکتا ہے اور فریاد کرتا ہے،ہم نے تنبیہہ کے لیے تجھے طمانچہ مارا مگر تو نے طمانچہ کو کچھ نہ سمجھا۔پس کاش ہماری پاس مضبوط اونٹ کے چمڑے کا جوتا ہوتا۔اور جو گالی تو دینا چاہے گا وہ ہم سے سنے گا۔اور اگر تو بات اورحملہ میں نرمی کرے گا تو ہم بھی نرمی کریں گے۔اورمیں تیرے نفس میں علم اورعقل نہیں دیکھتا۔اور تو خنزیر کی طرح حملہ کرتا ہے اورگدھوں کی طرح آواز کرتا ہے۔اورتو نے بدکار عورت کی طرح رقص کیا۔اورمجھے فاسق ٹھہرایا حالانکہ تو سب سے زیادہ فاسق ہے۔اے شیخ شقی سوچ۔اورانسان کی طرح فکر کر اورگدھے کی طرح آواز نہ کر۔پس میں قسم کھاتا ہوں کہ اگر خدا کا خوف اورحیا نہ ہوتا۔تو میں قصد کرتا کہ گالیوں سے تجھے فنا کردیتا۔ (حجتہ اللہ ص12تا18مندرجہ روحانی خزائن جلد نمبر12،ص172تا236 از مرزا قادیانی)
قارئین کرام! آپ نے مرزا قادیانی کی مندرجہ بالا مغلظات و ہفوات پڑھ لی ہیں۔اب وہ خود کیا ہے اس کی اپنی تحریروں سے ملاحظہ کیجئے:
(13) ”نا حق گالیاں دینا سفلوں اور کمینوں کا کام ہے۔” (ست بچن صفحہ 21مندرجہ روحانی خزائن جلد10 صفحہ 133 از مرزا قادیانی)
(14) ”بد تر ہر ایک بد سے وہ ہے جو بد زبان ہے جس دل میں یہ نجاست بیت الخلاء یہی ہے”
(قادیان کے آریہ اور ہم صفحہ 42 مندرجہ روحانی خزائن جلد20 صفحہ 458 از مرزا قادیانی)
Recent Comments