Language:

کادیانی مسلمانوں کو کیا سمجھتے ہیں

قادیانی مسلمانوں کو کیا سمجھتے ہیں؟

قادیانیوں کا کہنا ہے کہ ہم تمام دینی امور نماز ،روزہ وغیرہ مسلمانوں کے طریقے کے مطابق ادا کرتے ہیں اور سو سال میں ہماری اچھی خاصی تعداد ہو گئی ہے پھر ہمیں کافر کیوں کہا جاتا ہے؟  جب قادیانیوں سے یہ سوال کیا جاتاہے کہ دنیا کے ایک ارب بیس کروڑ مسلمان جو دین اسلام پر چل رہے ہیں آپ (قادیانی)  ان کو کافر اور حرامی ،رنڈیوں کی اولاد جہنمی ،پکا کافرکیوں کہتے ہیں اور ان کے خلاف بدترین زبان کیوں استعمال کرتے ہیں تو اس کا جواب نہیں دیا جاتااور الٹا Love for All, Hatred for Noneکا نعرہ بلند کیا جاتاہے ۔قادیانیوں کے عقائد اور تحریرات میں مسلمانوں کے ساتھ شادی بیاہ سے لیکر جنازہ اور تدفین تک جملہ معاملات میںبائیکاٹ کا حکم ہے اوربھرپور زور دیا گیا ہے کہ مسلمانوں سے کسی قسم کا معاملہ نہ رکھیں۔ مرزا قادیانی اور اس کی ذریت کی کتب سے حوالہ جات ملاحظہ فرمائیں۔

1))      ’’اور ہماری فتح کا قائل نہیں ہوگا تو صاف سمجھا جاوے گا کہ اس کو ولد الحرام بننے کا شوق ہے اور حلال زادہ نہیں۔‘‘

(انوارِ اسلام صفحہ30 روحانی خزائن جلد 9 صفحہ 31ازمرزا قادیانی)

 2))      ترجمہ:  ’’ میری ان کتابوں کو ہر مسلمان محبت کی نظر سے دیکھتا ہے اور اس کے معارف سے فائدہ اٹھاتا ہے اورمیری دعوت کی تصدیق کرتا ہے اور اسے قبول کرتا ہے۔ مگر رنڈیوں (بدکار عورتوں) کی اولاد نے میری تصدیق نہیں کی۔‘‘

  (آئینہ کمالات اسلام صفحہ548,547 روحانی خزائن جلد 5 صفحہ548,547 ازمرزاقادیانی)

(3)      ’’ دشمن ہمارے بیابانوں کے خنزیر ہوگئے۔ اور ان کی عورتیں کتیوں سے بڑھ گئی ہیں‘‘

                                        (نجم الہدیٰ صفحہ53 روحانی خزائن جلد 14صفحہ53ازمرزاقادیانی)

 4))” جو میرے مخالف تھے۔ ان کا نام عیسائی اور یہودی اور مشرک رکھا گیا”

                               (نزول المسیح (حاشیہ) صفحہ4روحانی خزائن جلد 18 صفحہ382 ازمرزا قادیانی)

5)” اور مجھے بشارت دی ہے کہ جس نے تجھے شناخت کرنے کے بعد تیری دشمنی اور تیری مخالفت اختیار کی، وہ جہنمی ہے۔”

(تذکرہ مجموعہ الہامات صفحہ168 طبع دوم ازمرزاقادیانی)

6))” خدا تعالیٰ نے میرے پر ظاہر کیا ہے کہ ہر ایک شخص جس کو میری دعوت پہنچی ہے اور اس نے مجھے قبول نہیں کیا۔ وہ مسلمان نہیں ہے۔”

(تذکرہ صفحہ600 طبع دوم ازمرزا قادیانی)

7))”ہر ایک ایسا شخص جو موسیٰ ؑ کو تو مانتا ہے مگر عیسیٰ ؑ کو نہیں مانتا یا عیسیٰ ؑ کو مانتاہے مگر محمد  ؐکو نہیں مانتا اوریا محمدؐ  کو مانتا ہے پر مسیح موعود کو نہیں مانتا وہ نہ صرف کافر بلکہ پکا کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہے۔

 (کلمۃ الفصل صفحہ110 از مرزا بشیر احمد ایم اے ابن مرزا غلام احمدقادیانی)

8))” کل مسلمان جو حضرت مسیح موعود (مرزا قادیانی) کی بیعت میں شامل نہیں ہوئے خواہ انہوں نے حضرت مسیح موعود (مرزا قادیانی) کا نام بھی نہیں سنا۔ وہ کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہیں۔”

 (آئینہ صداقت صفحہ35از مرزا بشیر الدین محمود ابن مرزا غلام احمدقادیانی)

(9)”ہمارا یہ فرض ہے کہ غیر احمدیوں کو مسلمان نہ سمجھیں اور نہ ان کے پیچھے نماز پڑھیں کیونکہ ہمارے نزدیک وہ خدا تعالیٰ کے ایک نبی کے منکر ہیں۔”

  (انوارِ خلافت صفحہ90  از مرزا محمود )

10))” غیر احمدی کا بچہ بھی غیر احمدی ہی ہوا۔ اس لیے اس کا جنازہ بھی نہیں پڑھنا چاہیے۔‘‘

                                                                     (انوارِ خلافت صفحہ93 از مرزا محمود احمد)

  11))’’صبر کرو اور اپنی جماعت کے غیر کے پیچھے نماز مت پڑھو۔ بہتری اور نیکی اسی میں ہے اور اسی میں تمہاری نصرت اور فتح عظیم ہے اور یہی اس جماعت کی ترقی کا موجب ہے۔ د یکھو دنیا میں روٹھے ہوئے اور ایک دوسرے سے ناراض ہونے والے بھی اپنے دشمن کو چار دن منہ نہیں لگاتے اور تمہاری ناراضگی اور روٹھنا تو خدا کے لیے ہے۔تم اگر ان میں رلے ملے رہے تو خدا تعالیٰ جو خاص نظر تم پر رکھتا ہے، وہ نہیں رکھے گا۔‘‘

                                                            (ملفوظات احمدیہ جلد اول صفحہ 525از مرزا غلام احمدقادیانی)

(12) ’’آپ (مرزا صاحب) کا ایک بیٹا فوت ہوگیا جو آپ کی زبانی طور پر تصدیق بھی کرتا ہے، جب وہ مرا تو مجھے یاد ہے، آپ ٹہلتے جاتے اور فرماتے کہ اس نے کبھی شرارت نہ کی تھی ………..لیکن آپ نے اس کا جنازہ نہ پڑھا۔ حالانکہ وہ اتنا فرمانبردار تھا کہ بعض احمدی بھی اتنے نہ ہوں گے۔  آپ کی جس طرح مرضی ہے، اسی طرح کریں۔ لیکن باوجود اس کے جب وہ مرا تو آپ نے اس کا جنازہ نہ پڑھا۔‘‘                         (انوارِ خلافت صفحہ91 از مرزا بشیر الدین محمود)

(13)’’ایک اور بھی سوال ہے کہ غیر احمدیوں کو لڑکی دینا جائز ہے یا نہیں۔ حضرت مسیح موعود (مرزا غلام احمد قادیانی) نے اس احمدی پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے جو اپنی لڑکی غیر احمدی کو دے۔ آپ سے ایک شخص نے بار بار پوچھا اور کئی قسم کی مجبوریاں کو پیش کیا۔ لیکن آپ نے اس کو یہی فرمایا کہ لڑکی کو بٹھائے رکھو لیکن غیر احمدیوں میں نہ دو۔ آپ کی وفات کے بعد اس نے غیر احمدیوں کو لڑکی دے دی تو حضرت خلیفہ اول نے اس کو احمدیوں کی امامت سے ہٹا دیا اور جماعت سے خارج کردیا۔ اور اپنی خلافت کے چھ سالوں میں اس کی توبہ قبول نہ کی۔ باوجود یکہ وہ  بار بار توبہ کرتا رہا۔‘‘

 (انوارِ خلافت صفحہ93،94از مرزا بشیرالدین محمود ابن مرزا قادیانی)

14)” ہم تو دیکھتے ہیں کہ حضرت مسیح موعود ؑ(مرزا) نے غیر احمدیوںؐ کے ساتھ صرف وہی سلوک جائز رکھا ہے۔ جو نبی کریم ؐ نے عیسائیوں کے ساتھ کیا۔ غیر احمدیوں سے ہماری نمازیں الگ کی گئیں۔ ان کو لڑکیاں دینا حرام قرار دیاگیا۔ان کے جنازے پڑھنے سے روکا گیا۔ اب باقی کیا رہ گیا ہے جو ہم انکے ساتھ ملکر کر سکتے ہیں دو قسم کے تعلقات ہوتے ہیں ایک دینی دوسرا دنیوی ۔دینی تعلق کا سب سے بڑا ذریعہ عبادت کا اکٹھا ہونا ہے اور دنیوی تعلق کا بھاری ذریعہ رشتہ و ناطہ ہے۔ سو یہ دونوں ہمارے لئے حرام قرار دئیے گئے۔ اگر کہوکہ ہم کو ان کی لڑکیاں لینے کی بھی اجازت ہے تو میں کہتا ہوں کہ نصاریٰ کی لڑکیاں لینے کی بھی اجازت ہے اور اگر یہ کہوں کہ غیر احمدیوں کو سلام کیوں کہا جاتا ہے تو اس کا جواب یہ ہے کہ حدیث سے ثابت ہے کہ بعض اوقات نبی کریمؐ نے یہود تک کو سلام کا جواب دیا ہے‘‘۔

                                                                (کلمۃ الفصل صفحہ169 از مرزا بشیراحمد ابن مرزا قادیانی)

چیلنج

              ہمارا چیلنج ہے کہ قادیانی جماعت کے پاس ا ن حوالہ جات کا کوئی مثبت جواب نہیں۔ـ قادیانیوں کو قادیانی جماعت اصل حقائق سے دور رکھتی ہے اس لئے ہم نے اس موضوع پر تحریر کردہ چندحوالہ جات قادیانی جماعت کی اصل کتابوںسے سکین (SCAN)کر کے ساتھ دے دئیے ہیں تمام حوالہ جات درست ہیں اور کوئی بڑے سے بڑا مربی بھی ان حوالہ جات کو غلط ثابت نہیں کر سکتا ۔

دعوت غوروفکر

        قادیانی جماعت سے درخواست ہے کہ وہ تمام حوالہ جات کی تصدیق کے بعد Love for All, Hatred for None   کا نعرہ لگانا بند کر دیں۔دوسروں کو بیوقوف بنانا بند کر دیں اور خود بھی اپنے مربیوں کے ہاتھوں بیوقوف نہ بنیںاور اپنے اندر حق کو قبول کرنے کا حوصلہ پیدا کریں۔