Search By Category
کادیانی تحریفات
تحریف کا مفہوم ہے اصل الفاظ کو بدل کر کچھ اور لکھ دینا۔قادیانی فتنہ کی بوسیدہ عمارت کی ایک ایک اینٹ تحریف کے گارے سے بنی ہے ۔ مرزا قادیانی کی تحریفات کے چند نمو نے ذیل درج کئے جاتے ہیں۔
تحریف حدیث:
(1) ’’ایسا ہی احادیثِ صحیحہ میں آیا تھا کہ وہ مسیح موعود صدی کے سر پر آئے گا۔ اور وہ چودھویں صدی کا مجدد ہوگا۔‘‘ (براہینِ احمدیہ حصہ پنجم صفحہ 188 مندرجہ روحانی خزائن جلد 21 صفحہ 359، 360 از مرزا قادیانی)
احادیث کی کتب میں ایسی کوئی حدیث موجود نہیں۔ مرزا قادیانی نے اپنی طرف سے یہ (جھوٹی) حدیث گھڑی ہے۔
(2) ’’لیکن ضرور تھا کہ قرآن شریف اور احادیث کی وہ پیشگوئیاں پوری ہوتیں جن میں لکھا تھا کہ مسیح موعود جب ظاہر ہوگا تو اسلامی علما کے ہاتھ سے دکھ اٹھائے گا۔ وہ اس کو کافر قرار دیں گے، اور اس کے قتل کے لیے فتوے دیے جائیں گے، اور اس کی سخت توہین کی جائے گی، اور اس کو دائرہ اسلام سے خارج اور دین کا تباہ کرنے والا خیال کیا جائے گا۔‘‘
(اربعین 3 صفحہ 17 مندرجہ روحانی خزائن جلد 17 صفحہ 404 از مرزا قادیانی)
پورے قرآن مجید اور ذخیرۂ احادیث میں ایسی کوئی عبارت نہیں، یہاں تک کہ قرآن مجید اور کتبِ احادیث میں ’’مسیحِ موعود‘‘ کا لفظ تک نہیں ملے گا۔ قادیانی حضرات کبھی بے تعصب ہوکر اس پہلو پر ضرور غور کریں کہ قرآن و حدیث کے وسیع و دقیع اثاثے میں مرزا قادیانی کے نام یا شہر وغیرہ کے حوالے سے کوئی اشارہ تک کیوں نہیں ملتا؟
اگر تجھے پیدا نہ کرتا…
(3) ’’لولاک لما خلقت الافلاک۔‘‘
ترجمہ: ’’(اے مرزا) اگر تو نہ ہوتا تو میں آسمانوں کو پیدا نہ کرتا۔‘‘
(تذکرہ مجموعہ وحی و الہامات صفحہ 525، طبع چہارم، از مرزا قادیانی)
سب جانتے ہیں کہ یہ حدیث قدسی ہے اور اس کے مصداق صرف اور صرف حضور نبی کریمصلی اللہ علیہ وسلم ہیں جبکہ ملعون مرزا قادیانی اس حدیث کو اپنے اوپر منطبق کرتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ مرزا قادیانی کو مخاطب کر کے فرماتا ہے کہ اے مرزا، اگر میں تجھے پیدا نہ کرتا تو آسمان و زمین اور جو کچھ اس میں ہے، کچھ پیدا نہ کرتا۔ اس کا لازمی نتیجہ یہ ہے کہ دنیا میں جس قدر انبیائے کرام اور اولیائے عظام تشریف لائے اور انھیں مراتب عالیہ عنایت ہوئے، یہ سب مرزا قادیانی کے طفیل سے ہوا۔ یعنی تمام انبیا اور اولیا، مرزا قادیانی کے طفیلی اور زلہ ربا ہیں۔ قادیانی عقیدہ کے مطابق اس میں حضور سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلمبھی شامل ہیں۔ (نعوذ باللہ)
درود شریف میں تحریف
مسلمانوں کا درود شریف: اللھم صلّ علٰی محمد و علٰی اٰل محمد کما صلیت علٰی ابراہیم و علٰی اٰل ابراہیم انک حمید مجید۔ اللّٰھُمّ بارک علٰی محمدٍ و علٰی اٰل محمدٍ کما بارکت علٰی ابراہیم و علٰی اٰل ابراہیم انک حمید مجید۔
qقادیانی امت کا درود:اللھم صلّ علٰی محمد و احمد و علٰی ال محمد و احمد کما صلیت علٰی ابراہیم و علٰی اٰل ابراہیم انک حمید مجید۔ اللّٰھُمّ بارک علٰی محمد و احمد و علٰی ال محمد و احمد کما بارکت علٰی ابراہیم و علٰی اٰل ابراہیم انک حمید مجید۔
ضیاء الاسلام پریس قادیان کے مطبوعہ رسالہ درود شریف صفحہ 16 پر یہ درود شریف لکھا ہوا ہے خط کشیدہ الفاظ میں احمد (مرزا غلام احمد) کا اضافہ کیا گیا۔ اسلام کو مسخ کرنے کا پروگرام اور اٰل ابراہیم و اٰل محمد کا مقابلہ مرزا غلام احمد کی آل کا مقام؟چہ نسبت خاک را با عالمِ پاک !!!
(4) ’’ صلی اللہ علیک و علٰی محمد‘‘ ( تذکرہ مجموعہ وحی و الہامات صفحہ 661، طبع چہارم از مرزا قادیانی)
(5) ’’اے محمدصلی اﷲ علیہ وسلم سلسلہ کے برگزیدہ مسیح تجھ پر خدا کا لاکھ لاکھ درُود اور لاکھ لاکھ سلام ہو۔ـ‘‘
(سیرت المہدی جلد سوم صفحہ 208 از مرزا بشیراحمد ابن مرزا قادیانی)
(6) ’’اللھم صلی علی محمد و علی عبدک المسیح الموعود۔‘‘
(روزنامہ الفضل قادیان 31 جولائی 1937ء صفحہ 5 کالم 2)
ترجمہ: اے اللہ محمدصلی اللہ علیہ وسلم اور اپنے بندے مسیح موعود (مرزا قادیانی) پر درود و سلام بھیج۔
مرزا قادیانی پر درُود و سلام
(7) ’’اے امام الوریٰ سلام علیک مہ بدر الدجیٰ سلام علیک
مہدی عہد و عیسیٰ موعود احمدؐ مجتبیٰ سلام علیک
مطلعِ قادیان پہ تو چمکا ہو کے شمس الہدیٰ سلام علیک
تیرے آنے سے سب نبی آئے مظہر الانبیاء سلام علیک
مسقط وحی مہبط جبرئیل سدرۃ المنتہیٰ سلام علیک
مانتے ہیں تیری رسالت کو اے رسول خدا سلام علیک
ہے مصدق تیرا کلام خدا اے میرے میرزا سلام علیک
تیرے یوسف کا تحفہ صبح و مسا ہے درود و دعا سلام علیک‘‘
(قاضی محمد یوسف قادیانی کی نظم، روزنامہ الفضل قادیان جلد 7شمارہ نمبر100 مورخہ30جون 1920ئ)
مرزا قادیانی پر درود و سلام کے اعتراض کا قادیانی جواب:
(8) مرزا غلام احمد قادیانی نے اپنی کتاب اربعین نمبر2 میں مندرجہ ذیل دعویٰ کیا ہے:’’بعض بے خبر یہ اعتراض بھی میرے پر کرتے ہیں کہ اس شخص کی جماعت اس پر فقرہ علیہ الصلوٰۃ والسلام کا اطلاق کرتے ہیں اور ایسا کرنا حرام ہے۔ اس کا جواب یہ ہے کہ میں مسیح موعود ہوں اور دوسروں کا صلوٰۃ یا سلام کہنا تو ایک طرف، خود آنحضرتe نے فرمایا کہ جو شخص اس کو پاوے، میرا سلام اس کو کہے اور احادیث اور تمام شروح احادیث میں مسیح موعود کی نسبت صدہا جگہ صلوٰۃ و سلام کا لفظ لکھا ہوا موجود ہے۔ پھر جبکہ میری نسبت نبی علیہ السلام نے یہ لفظ کہا، صحابہ نے کہا بلکہ خدا نے کہا، تو میری جماعت کا میری نسبت یہ فقرہ بولنا کیوں حرام ہو گیا۔‘‘
(اربعین نمبر 2 صفحہ نمبر 6، مندرجہ روحانی خزائن جلد 17 صفحہ 349 از مرزا قادیانی)
حضرت مجدد الف ثانیؒ کی تحریر میں تحریف:
(9) ’’امام ربانی صاحب اپنے مکتوبات کی جلد ثانی میں جو مکتوب پنجاہ و یکم ہے، اس میں صاف لکھتے ہیں کہ غیر نبی بھی مکالمات و مخاطبات حضرتِ احدیت سے مشرف ہو جاتا ہے اور ایسا شخص محدث کے نام سے موسوم ہے۔‘‘
(براہین احمدیہ صفحہ 630 مندرجہ روحانی خزائن جلد 1 صفحہ 652 از مرزا قادیانی)
اس حوالے کو مرزا قادیانی اپنی کتاب ’’تحفہ بغداد‘‘ میں لکھتا ہے:
(10) ’’وقال المجدد الامام السرہندی الشیخ أحمد رضی اللّٰہ عنہ فی مکتوب یکتب فیہ بعض الوصایا الی مریدہ محمد صدیق: اعلم أیھا الصدیق! أن کلامہ سبحانہ مع البشر قد یکون شفاھا و ذلک لأفراد من الانبیاء وقد یکون ذلک لبعض الکمل من متابعیھم، واذ اکثر ھذا القسم من الکلام مع واحد منھم یسمی محدثا۔‘‘
(تحفہ بغداد صفحہ 21 (حاشیہ) مندرجہ روحانی خزائن جلد 7 صفحہ 28 از مرزا قادیانی)
لیکن جب مرزا قادیانی نے نبوت کا دعویٰ کیا تو مجدد الف ثانیؒ کے مکتوبات میں تحریف کرتے ہوئے یوں درج کیا:
(11) ’’مجدد صاحب سرہندی نے اپنے مکتوبات میں لکھا ہے کہ اگرچہ اس امت کے بعض افراد مکالمہ و مخاطبہ الٰہیہ سے مخصوص ہیں اور قیامت تک مخصوص رہیں گے لیکن جس شخص کو بکثرت اس مکالمہ و مخاطبہ سے مشرف کیا جائے اور بکثرت امور غیبیہ اس پر ظاہر کیے جائیں، وہ نبی کہلاتا ہے۔‘‘
(حقیقۃ الوحی صفحہ 390 مندرجہ روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 406 از مرزا قادیانی)
دیکھئے مجدد الف ثانی ؒ تحریر فرماتے ہیں کہ جسے کثرت مکالمہ ہو وہ ’’محدث‘‘ ہوتا ہے۔ مرزا قادیانی نے اپنی کتب ’’براہین احمدیہ‘‘ اور ’’تحفہ بغداد‘‘ میں حضرت مجدد الف ثانی ؒ کے حوالہ سے بھی یہی تحریر کیا کہ کثرت مکالمہ والا ’’محدث‘‘ کہلاتا ہے لیکن جب خود دعویٰ نبوت کیا تو اپنی کتاب ’’حقیقت الوحی‘‘ میں مجدد صاحبؒ کے حوالہ سے لکھ دیا کہ کثرت مکالمہ والا ’’نبی‘‘ کہلاتا ہے۔
اب آپ خود فیصلہ فرمائیں کہ ایک ہی حوالہ کو مرزا غلام احمد قادیانی تین جگہ لکھتا ہے۔ ’’براہین احمدیہ‘‘ اور ’’تحفہ بغداد‘‘ میں ’’محدث‘‘ لکھتا ہے جبکہ اسی حوالہ کو مرزا غلام احمد قادیانی ’’حقیقت الوحی‘‘ میں نبی لکھتا ہے۔ ’’محدث‘‘ کو ’’نبی‘‘ کرنا محض غلطی نہیں بلکہ صریح اور کھلی بددیانتی ہے۔
حضرت مولانا نور محمد خان صاحبؒ مدرس مدرسہ مظاہر العلوم سہارنپور نے اپنی کتاب ’’کذباتِ مرزا‘‘ صفحہ 21 مطبوعہ خواجہ برقی پریس دہلی مئی 1933ء میں یہ حوالہ نقل کر کے دنیا کے تمام قادیانیوں کو چیلنج کیا تھا:’’حضرت مجدد صاحبؒ کی عبارت مذکورہ میں مرزا غلام احمد قادیانی نے جس خیانتِ مجرمانہ چراغ داشتہ جرأت سے کام لیا ہے اس پر قیامت تک علمی دنیا لعنت و نفرت کا وظیفہ پڑھ کر مرزا غلام احمد قادیانی کی روح کو لعنت کا ’’ایصال ثواب‘‘ کرے گی۔ کیا کوئی غلمدی جرأت کر سکتا ہے کہ خط کشیدہ عبارت مکتوباتِ امام ربانی ؒ میں دکھلا کر اپنے پیشوا کو کذابوں کی قطار سے علیحدہ کر دے؟‘‘
بقول حضرت مولانا اللہ وسایا مدظلہ: ’’آج سے سڑسٹھ سال قبل قادیانیوں کو جو چیلنج دیا گیا تھا وہ جوں کا توں برقرار ہے۔ قادیانی امت، آنجہانی مرزا قادیانی کی ذات سے اس خیانت و بددیانتی کے الزام کو دُور نہیں کر سکی اور نہ قیامت تک کر سکتی ہے۔ کیا جھوٹا اور بددیانت شخص نبی ہو سکتا ہے؟ یہ قادیانی امت کے لیے سوچنے کا مقام ہے۔
Recent Comments