Language:

کادیانی تحریفات حصہ دوم

تحریف کا مفہوم ہے اصل الفاظ کو بدل کر کچھ اور لکھ دینا۔ اگر یہ تحریف اللہ تعالیٰ کی آخری کتاب قرآن مجید میں کی جائے تو تحریف کرنے والا دائرہ اسلام سے خارج اور واجب القتل قرار پائے گا۔ قرآن مجید کی حفاظت کا کام اللہ تعالیٰ نے اپنے ذمہ لیا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ماضی میں جب کسی اسلام دشمن نے قرآن مجید کے کسی ایک حرف میں بھی تحریف کی ناپاک کوشش کی تو وہ بری طرح ناکام رہا اور ہمیشہ پوری دنیا میں ایک ہی جیسا قرآن مجید موجود رہا ہے۔ دشمنانِ اسلام مختلف ادوار میں قرآن مجید میں تین طرح کی تحریف کرنے کی کوشش کرتے رہے۔-1تحریف لفظی: آیات قرآن مجید میں الفاظ کی کمی بیشی۔-2تحریف معنوی: ترجمہ قرآن مجید کرنے میں ارادتہً اصل معنوں سے ہٹ کرکوئی دوسرا مفہوم بیان کرنا۔-3تحریف منصبی: جو آیات رسول اکرمﷺ کی شان میں نازل ہوئیں، ان کواپنے اوپر یا کسی اور پر منطبق کرنا، یا جو آیات مکہ مکرمہ یا بیت اللہ شریف کی شان میں ہوں، ان کو کسی اور جگہ پر چسپاں کرنا وغیرہ۔ قرآن مجید میں کسی بھی قسم کی تحریف جرم ہے اور اس کا مرتکب دنیا و آخرت میں عذابِ عظیم کا مستحق ہے۔

قادیانی مذہب کے بانی جھوٹے مدعی نبوت آنجہانی مرزا قادیانی اور اس کے نام نہاد خلیفوں نے اپنی کتابوں میں قرآنی آیات کے حوالے سے ہر قسم کی تحریف روا رکھی۔خود مرزا قادیانی کا کہنا ہے کہ قرآن مجید میں تحریف کرنے والا جماعت مومنین سے خارج، ملحد اور کافر ہے۔ مرزاقادیانی لکھتا ہے:

(1)        ملحد اور کافر کون؟:’’اور ہم پختہ یقین کے ساتھ اس بات پر ایمان رکھتے ہیں کہ قرآن شریف خاتم کتبِ سماوی ہے اور ایک شعشہ یا نقطہ اس کی شرائع اور حدود اور احکام اور اوامر سے زیادہ نہیں ہو سکتا اور نہ کم ہو سکتا ہے اور اب کوئی ایسی وحی یا ایسا الہام منجانب اللہ نہیں ہو سکتا جو احکام فرقانی کی ترمیم یا تنسیخ یا کسی ایک حکم کے تبدیل یا تغیر کر سکتا ہو اگر کوئی ایسا خیال کرے تو وہ ہمارے نزدیک جماعت مومنین سے خارج اور ملحد اور کافر ہے۔‘‘                           (ازالہ اوہام صفحہ 70 مندرجہ روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 170 از مرزا قادیانی)

آئیے دیکھتے ہیں کہ مرزا قادیانی نے قرآن مجید میں کون کون سی تحریفات کیں اور کس طرح اپنے ہی مقرر کردہ معیار کے مطابق جماعت مومنین سے خارج، ملحد اور کافر ہو گیا؟

مسیلمہ کذاب کی تحریف قرآن:مسیلمہ کذاب سے لے کر مسیلمہ پنجاب تک ہر جھوٹے مدعی نبوت نے اپنی خود ساختہ وحیاں قرآن مجید کی مقدس آیات میں تحریفات کر کے تیار کیں۔ یہاں صرف ایک مثال پیش خدمت ہے۔ مسیلمہ کذاب نے سورۃ الکوثر میں درج ذیل تحریف کی۔

مسیلمہ کذاب کی تحریف شدہ آیات:’’انا اعطینک الجواھر۔ فصل لربک وھاجر۔ ان مبغضک رجل فاجر۔‘‘

ترجمہ:   ہم نے دئیے تجھ کو جواہرات۔ سو نماز پڑھ اپنے رب کے آگے اور ہجرت کر۔ بے شک جو دشمن رکھنے والا ہے تجھ کو، وہ بدکار شخص ہے۔‘‘

اسی طرح مسیلمہ پنجاب آنجہانی مرزا قادیانی نے اپنے گرو کی پیروی میں قرآنِ مجید کی بے شمار آیات میں تحریفات کیں۔ چند مثالیں ملاحظہ فرمائیں!

قرآن مجید کی معنوی تحریف

قادیانیوں نے قرآن مجید میں معنوی تحریف کی مذموم جسارت بھی کی ہے۔

قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ کا مسلمانوں کو ارشاد ہے:’’اَطِیْعُوْا اللّٰہَ وَاَطِیْعُوْا الرَّسُوْلَ وَاُوْلِیْ الْاَمْرِ مِنْکُمْ۔‘‘ (نسائ:59)

(ترجمہ): ’’اطاعت کرو اللہ تعالیٰ کی، اور اطاعت کرو رسول (e) کی اور حاکموں کی جو تم میں سے ہوں۔‘‘

مرزا قادیانی نے اس آیت کی تشریح میں لکھا:

(2)        ’’جسمانی سلطنت میں بھی یہی خدا تعالیٰ نے ارادہ فرمایا ہے کہ ایک قوم میں ایک امیر اور بادشاہ ہو اور خدا کی لعنت ان لوگوںپر ہے جو تفرقہ پسند کرتے ہیں اور ایک امیر کے تحت حکم نہیں چلتے۔ حالانکہ اللہ جل شانہٗ فرماتا ہے۔ اطیعوا اللّٰہ واطیعوا الرسول واولی الامر منکم۔ اولی الامر سے مراد جسمانی طور پر بادشاہ اور روحانی طور پر امام الزمان ہے اور جسمانی طور پر جو شخص ہمارے مقاصد کا مخالف نہ ہو اور اس سے مذہبی فائدہ ہمیں حاصل ہو سکے وہ ہم میں سے ہے۔ اسی لیے میری نصیحت اپنی جماعت کو یہی ہے کہ وہ انگریزوں کی بادشاہت کو اپنے اولی الامر میں داخل کریں اور دل کی سچائی سے ان کے مطیع رہیں۔‘‘ (ضرورۃ الامام ص 23 مندرجہ روحانی خزائن ج 13 ص 493 از مرزا قادیانی)

قرآن مجید نے تو خدا، رسول اور جماعت مومنین میں سے ان حکام کی اطاعت کو فرض قرار دیا ہے جنہیں کچھ اختیارات تفویض کیے گئے ہوں۔ لیکن مرزا قادیانی نے قرآن کریم کی معنوی تحریف کرکے کفار کی اطاعت کو فرض قرار دے دیا۔ مرزا قادیانی سے تو جرمنی کا مشہور و معروف شاعر گوئٹے بھی قرآن دانی میں کہیں آگے تھا اور اس کی سوچ اسلام کے مطابق تھی۔ مرزا قادیانی اپنے دعویٰ نبوت کے باوجود انگریز کی اطاعت کے شرک میں سرتاپا غرق تھا لیکن گوئٹے نے جب قرآن حکیم پڑھا تو بے اختیار پکار اٹھا ’’اس کا پڑھنے والا کبھی کسی کا غلام نہیں ہوسکتا۔‘‘

مرزا قادیانی نے قرآنی آیت کا صرف اتنا حصہ لیا جس کو وہ توڑ مروڑ سکتا تھا اور آیت کے اس حصے کو چھوڑ دیا جو اس کی مذکورہ تحریف کا بھانڈا بیچ چوراہے پھوڑ دیتا۔ پوری آیت یہ ہے:

’’یاایھا الذین امنوا اطیعوا للّٰہ واطیعوا الرسول واولی الامر منکمج فان تنازعتم فی شیء فردوہ الی اللّٰہ والرسول ان کنتم تؤمنون باللّٰہ والیوم الاخرط ذلک خیر و احسن تاویلاo (النساء : 59)            ترجمہ: اے ایمان والو! اطاعت کرو اللہ تعالیٰ کی اور اطاعت کرو (اپنے ذیشان) رسول کی اور حاکموںکی جو تم میں سے ہوں پھر اگر جھگڑنے لگو تم کسی چیز میں تو لوٹا دو اسے اللہ اور (اپنے) رسول (کے فرمان) کی طرف اگر تم ایمان رکھتے ہو، اللہ پر اور روزِ قیامت پر یہی بہتر ہے اور بہت اچھا ہے اس کا انجام۔‘‘

آیت کا خط کشیدہ فقرہ مرزا قادیانی کمال عیاری سے چھوڑ گیا کیونکہ یہ وہ ہڈی تھی جو اس کے حلق سے گزر نہ سکتی تھی۔ سوال یہ ہے کہ اگر انگریز اولی الامر تھے تو ان سے نزاع کی صورت میں کس کی طرف رجوع کیا جاتا؟ ظاہر ہے کہ انگریز تو مسلمانوں کے خدا اور رسول کریم ﷺ کو مانتے نہیں تھے۔ لہٰذا مسلمانوں کے خدا اور رسول کی طرف تو رجوع ہو نہیں سکتا تھا۔ شاید ایسی صورت میں مرزا قادیانی کے ذہن میں خدا اور رسول سے مراد ملکہ برطانیہ اور سیکرٹری آف سٹیٹ ہوں کیونکہ انگریز کی حکومت میں تو انہی کی طرف رجوع ہوسکتا تھا۔

انگریز کا عہد سیاسی شرک کا دور تھا کیونکہ انگریز کی حکومت غیر اللہ کی حکومت تھی۔ انگریز کو اولی الامر میں داخل کرنا قرآن حکیم کی وہ بدترین تحریف ہے جس سے بدتر تحریف شاید یہودیوں نے بھی توریت کی کبھی نہ کی ہوگی۔ اللہ تعالیٰ سے اس قدر بے خوفی…؟ نبوت تو کجا اس بے خوفی کے ساتھ تو مسلمان ہونے کا دعویٰ بھی میل نہیں کھاتا۔

قادیانی خلیفہ مرزا بشیر الدین محمود نے قرآن پاک کا ترجمہ و تفسیر کیا ہے جس میں ارادۃً معنوی تحریف کی ہے:

صحیح ترجمہ:غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَیْہِمْ وَلَا الضَّآلِیْن۔ نہ (دکھا) رستہ ان لوگوں کا جن پر تیرا غضب ہوا اور نہ ان لوگوں کا جو گمراہ ہو گئے۔ (سورہ فاتحہ)

(3)غلط ترجمہ:قادیانی ترجمہ کے مطابق سورہ فاتحہ کی آخری آیت کے نصف غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَیْہِمْ وَلَا الضَّآلِیْن کا ترجمہ یوں کیا گیا تھا: ’’جن پر نہ تو بعد میں تیرا غضب نازل ہوا ہے اور نہ وہ بعد میں گمراہ ہو گئے ہیں۔‘‘                              (تفسیر صغیر صفحہ 4 از مرزا بشیرالدین محمود)

صحیح ترجمہ :وَالَّذِیْنَ یُؤْمِنُوْنَ بِمَآ اَنْزِلَ اِلَیْکَ وَمَا اُنْزِلَ مِنْ قَبْلِکَ وَبِالْاٰخِرَۃِ ھُمْ یُوْقِنُوْنَ۔ (البقرہ : 4) اور جو لوگ ایمان لاتے ہیں آپ پر جو نازل ہوا اور جو کچھ آپ سے پہلے نازل ہوا اور آخرت پر وہ یقین رکھتے ہیں۔

(4)غلط ترجمہ:     ’’والذین یومنون بمآ انزل الیک وما انزل من قبلک وبالاٰخرۃ ھم یؤقنون۔ (البقرہ : 4) اور جو تجھ پر نازل کیا گیا ہے یا جو تجھ سے پہلے نازل کیا گیا تھا اس پر ایمان لاتے ہیں اور آئندہ ہونے والی موعود باتوں پر بھی یقین رکھتے ہیں۔‘‘                                                                                                                                        (تفسیر صغیر صفحہ 5 از مرزا بشیرالدین محمود)

اسی طرح تمام قادیانی کتب معنوی تحریفات سے بھری پڑی ہیں۔ اے کاش! کوئی محقق آگے بڑھے اور قادیانیوں کی جعلسازی سامنے لائے۔

قرآن مجید کی لفظی تحریف کی ایک مثال

لفظی تحریفات کی بہت سی مثالیں آ پ ’’قادیانی تحریفات  نمبر1‘‘ میں پڑھ آئے ۔ یہاں ایک اور مثال پیش خدمت ہے

اصل آیت قرآن:     اِنَّا اَنْزَلْنَہُ فِیْ لَیْلَۃِ الْقَدَرِo وَمَآ اَدْرٰکَ مَالَیْلَۃُ الْقَدْرo (القدر: 1، 2)

(5)مرزا قادیانی کی تحریف شدہ آیت:’’پھر بعد اس کے فرمایا اِنَّا اَنْزَلْنَاہُ قَرِیْبًا مِّنَ القادیان۔ وبالحق انزلناہ و بالحق نزل۔ صدق اللّٰہ ورسولہ و کان امر اللّٰہ مفعولا۔ یعنی ہم نے ان نشانوں اور عجائبات کو اور نیز اس الہام پرُ از معارف و حقائق کو قادیان کے قریب اتارا ہے، اور ضرورتِ حقّہ کے ساتھ اتارا ہے اور بضرورتِ حقّہ اترا ہے۔ خدا اور اس کے رسول نے خبر دی تھی کہ جو اپنے وقت پر پوری ہوئی۔ اور جو کچھ خدا نے چاہا تھا وہ ہونا ہی تھا۔‘‘

                                                        (براہین احمدیہ صفحہ 571 روحانی خزائن جلد 1 صفحہ 593 از مرزا قادیانی)

اللہ تعالیٰ براہین احمدیہ میں فرماتا ہے

(6)        ’’اللہ تعالیٰ براہین احمدیہ میں فرماتا ہے الرَّحْمٰنُ عَلَّمَ الْقُرْاٰن۔‘‘

(حقیقتہ الوحی صفحہ 51 مندرجہ روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 485 از مرزا قادیانی)

اس قسم کے فقرے مرزا قادیانی نے اپنی تالیفات میں بہت جگہ لکھے ہیں۔ مسلمان کہا کرتے ہیں اللہ تعالیٰ قرآن شریف میں فرماتے ہیں جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ قرآن شریف کلام اللہ ہے۔ اسی طرح بقول مرزا قادیانی اللہ تعالیٰ براہین احمدیہ میں فرماتا ہے گویا براہین احمدیہ کلام اللہ ہے۔ اسی طرح مرزا قادیانی کی یہ وحی الرحمن علم القرآن… یعنی وہ اللہ الرحمن ہے جس نے تجھے (مرزا قادیانی کو) قرآن سکھلایا اور صحیح معنوں پر مطلع کیا۔‘‘