Language:

کادیانیوں کے بارے میں غیرت سے کام لینا چاہئے

(حضرت یوسف لدھیانوی کی تقریر سے اقتباس)
یوں تو کفر کی بہت سی قسمیں ہیں مگر کفر کی یہ قسمیں بالکل ظاہر ہیں۔ مطلق کافر:کافروہ ہے جو ظاہر و باطن سے خدا اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا منکر ہو یا اعلانیہ کفر کا مرتکب ہو۔ اس قسم کے کافر کو مطلق (کھلا) کافر کہتے ہیں۔ اس میں یہودی، عیسائی ، ہندووغیرہ سب داخل ہیں۔ مشرکین مکہ بھی داخل تھے اور چٹے کافر تھے۔مرتد: وہ ہوتا ہے جو اسلام کو ترک کر کے کوئی اور مذہب اختیار کر لے ۔منافق:دوسری قسم والے کو منافق کہتے ہیں جو زبان سے ”لا الہ الا اللہ” کہتا ہے مگر دل کے اندر کفر چھپاتا ہے۔زند یق:ان منافقوں سے بڑھ کر تیسری قسم والوں کا جرم ہے کہ وہ کافر ہیں مگر اپنے کفر کو اسلام کہتے ہیں۔ خالص کفر لیکن یہ اس کو اسلام کے نام سے پیش کرتے ہیں بلکہ قرآن کریم کی آیات سے، احادیث طیبہ سے، صحابہ کے ارشادات سے اور بزرگانِ دین کے اقوال سے توڑ موڑ کر اپنے کفر کو اسلام ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو شریعت کی اصطلاح میں ”زندیق” کہا جاتا ہے۔
زندیق مرزائی اور اس کی نسل کا حکمقادیانیوں کی سو نسلیں بھی بدل جائیں تو ان کا حکم زندیق اور مرتد کا رہے گا۔ سادہ کافر کا حکم نہیں ہوگا کیوں؟ اس لیے کہ ان کا جو جرم ہے یعنی کفر کو اسلام اور اسلام کو کفر کہنا، یہ جرم ان کی آئندہ نسلوں میں بھی پایاجاتا ہے۔الغرض قادیانی جتنے بھی ہیں خواہ وہ اسلام چھوڑ کر مرتد ہوئے ہوں، قادیانی زندیق بنے ہوں یا وہ ان کے بقول ”پیدائشی احمدی” ہوں قادیانیوں کے گھر میں پیدا ہوئے ہوں اور یہ کفر ان کو ورثے میں ملا ہو، ان سب کا ایک ہی حکم ہے یعنی مرتد اور زندیق کا۔۔۔۔کیونکہ ان کا جرم صرف یہ نہیں کہ وہ اسلام کو چھوڑکرکافر بنے ہیں بلکہ ان کا جرم یہ ہے کہ دین اسلام کو کفر کہتے ہیں۔ اور اپنے دین کفر کو اسلام کا نام دیتے ہیں۔ اور یہ جرم ہر قادیانی میں پایا جاتا ہے۔ خواہ وہ اسلام چھوڑ کر قادیانی بنا ہو یا پیدائشی قادیانی ہو… اس مسئلہ کو خوب سمجھ لیجئے۔ بہت سے لوگوں کو قادیانیوں کی صحیح حقیقت معلوم نہیں۔
میرا اور آپ کا ہر مسلمان کا فرض کیا ہونا چاہیے؟ قادیانیت نے ہمارا رشتہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کاٹنے کی کوشش کی ہے۔ وہ ہمیں کافر کہتے ہیں۔ حالانکہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دین کو مانتے ہیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا دین جس کو ہم مانتے ہیں، وہ تو کفر نہیں ہوسکتا۔ مرزائی ہمیں کافر کہتے ہیں۔ وہ ہمارے دین کو کفر کہتا ہیں۔ وہ ہمارا رشتہ محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم سے کاٹتے ہیں۔اور ان کا راہنماء مرزا قادیانی اپنی کتاب انوارِ اسلام میں یہ دعویٰ کرتا ہے کہ جو اسے نہیں مانتے وہ سب ناجائز اولاد ہیں۔ مجھے آپ حضرات سے ایک بات کہنی ہے۔ پہلے ایک مثال دوںگا۔ مثال تو بھدی سی ہے مگر سمجھانے کے لئے مثال سے کام لینا پڑتا ہے۔ ایک باپ کے دس بیٹے تھے، جو اس کے گھر پیدا ہوئے وہ ساری عمر ان کو اپنا بیٹا کہتا رہا۔ باپ مرگیا۔ اس کے انتقال کے بعد ایک غیر معروف (Unknown)شخص اٹھا اور یہ دعویٰ کیا کہ میں مرحوم کا صحیح بیٹا ہوں۔ یہ دسوں کے دس لڑکے اس کی ناجائز اولاد ہیں۔
میں یہ مثال فرض کررہا ہوں اور اس سلسلے میں آپ سے دو باتیں پوچھنا چاہتا ہوں ۔ ایک یہ کہ دنیا کا کوئی صحیح الدماغ آدمی اس شخص کے دعویٰ کو قبول کرے گا؟ یہ غیر معروف مدعی جس نے مرحوم کی زندگی میں کبھی دعویٰ نہیں کیا کہ میں فلاں شخص کا بیٹا ہوں نہ مرحوم نے اپنی زندگی میں کبھی یہ دعویٰ کیا کہ یہ میرا بیٹا ہے ، کیا دنیا کی کوئی عدالت اس شخص کے دعویٰ کو سن کر یہ فیصلہ دے گی کہ یہ شخص مرحوم کا حقیقی بیٹا ہے اور باقی دس لڑکے مرحوم کے بیٹے نہیں۔
دوسری بات مجھے آپ سے یہ پوچھنی ہے کہ یہ شخص جو باپ کے دس بیٹوں کو حرام زادہ کہتا ہے وہ ان کو ان کے باپ کی جائز اولاد تسلیم نہیں کرتا ، ان دس لڑکوں کا رد عمل اس شخص کے بارے میں کیا ہوگا؟
ان دونوں باتوں کو ذہن میں رکھ کر سنئے! ہم بحمدللہ! حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے امتی ہیں۔ آپۖ کے لائے ہوئے پورے دین کو مانتے ہیں۔ الحمدللہ ہم آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی روحانی اولاد ہیں۔ یہ بات میں اپنی طرف سے نہیں کہہ رہا بلکہ قرآن کریم کا ارشاد ہے۔
النبی اولی بالمومنین من انفسھم۔ نبی مومنوں کے ساتھ خود ان کے نفس سے بھی زیادہ تعلق رکھتے ہیں۔ یعنی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی امتی کو اپنی ذات سے اتنا تعلق نہیں جتنا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو ہر امتی کی ذات سے تعلق ہے۔ وازواجہ امھاتھم ” اور آپ کی بیویاں ان کی مائیں ہیں” اور قرآن میں ہے۔کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے باپ ہیں۔ ظاہر بات ہے کہ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات ہماری مائیں بنیں، چنانچہ ہم سب ان کو ”امہات المومنین” کہتے ہیں۔ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ، ام المومنین خدیجة الکبریٰ ، ام المومنین میمونہ، ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنھن۔ ہم تمام ازواج مطہرات کے ساتھ ام المومنین کہتے ہیں تو جب یہ ہماری مائیں ہوئیں تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے روحانی باپ ہوئے۔ اولاد میں کوئی ماں باپ کا زیادہ فرمانبردار ہوتا ہے۔ کوئی کم کوئی زیادہ خدمت گزار ہوتا ہے۔کوئی کم ، کوئی زیادہ ہنرمند ہوتا ہے کوئی کم، کوئی زیادہ سمجھدار اور عقلمند ہوتا ہے کوئی کم۔ اولاد ساری ایک جیسی نہیں ہوتی۔ ان میں فرق ضرور ہوتا ہے۔ لیکن ساری کی ساری باپ ہی کی اولاد کہلاتی ہے۔
تیرہ صدیوں کے مسلمان حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی روحانی اولاد تھی۔ چودھویں صدی کے شروع میں مرزا غلام احمد قادیانی کھڑا ہوا۔ اس نے کہا کہ حضور ۖ کی روحانی اولاد صرف میں ہوں باقی سارے مسلمان کافر ہیں۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ پوری امت کے مسلمان حضور کی روحانی اولاد نہیں بلکہ نعوذ باللہ حرام زادے ہیں۔ مجھے معاف کیجئے ! میں مرزا غلام احمد کے صاف صاف الفاظ نقل کررہا ہوں۔
ہم پوری دنیا کی مہذب عدالت میں اپنا مقدمہ پیش کر کے کہتے ہیں کہ اگر کسی مجمول النسب کا یہ دعویٰ لائق سماعت نہیں کہ میں مرحوم کا حقیقی بیٹا ہوں۔ باقی دس کے دس بیٹے ناجائز اولاد ہیں۔ تو غلام احمد کا یہ ہذیانی دعویٰ کیونکر لائق سماعت ہے کہ وہ (مجہول النسب ہونے کے باوجود) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا روحانی بیٹا ہے اور آنحضرت کی ساری کی ساری امت کافر ہے۔ ناجائز اولاد ہے۔ آخر کس جرم میں پوری امت کا رشتہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے کاٹ کر ان کو کافر اور ناجائز اولاد قرار دیا گیا۔ ہم آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پورے دین کو الف سے لے کر یا تک مانتے ہیں۔ ہم نے کوئی تبدیلی نہیں کی۔ ہم نے کوئی عقیدہ نہیں بدلا۔ عقیدے غلام احمد نے بدلے اور کافر اور حرامزادے پوری امت کو کہا۔
میںآپ سے پوچھتا ہوں کہ اگر ان دس بیٹوں کا حرامزادہ ہونا کوئی شخص تسلیم نہیں کرے گا جو اس کے گھر پیدا ہوئے۔ اس کی بیوی سے پیدا ہوئے۔ ا میں کہتا ہوں کہ کیا آپ لوگوں میں ان ”دس بیٹوں” جتنی بھی غیرت نہیں۔ آپ قادیانیوں کی یہ بات کیسے سن لیتے ہیں۔ کہ دنیا بھر کے مسلمان غلط ہیں اور مرزا ٹھیک ہے۔ دنیا بھر کے مسلمان کافر ہیں۔ اور مرزائی مسلمان ہیں۔ وہ تمہیں یہ سبق پڑھانے کے لئے تمہاری مجلسوں میں آتے ہیں اور آپ بڑے اطمینان سے ان کی باتیں سن لیتے ہیں۔ میں کہتا ہوں کہ دنیا کا کوئی عقلمند ایسا نہیں ہوگا ۔ جس کی عدالت میں یہ مقدمہ لے جایا جائے اور وہ ایک مجہول النسب کے شخص کے دعوے پر دس بیٹوں کو حرامزادے ہونے کا فیصلہ کردے اور ان دس بیٹوں میں کوئی ایسا بے غیرت نہیں ہوگا جو اس مجہول النسب شخص کے دعوے کو سننا بھی گوارا کرے لیکن کیسے تعجب کی بات ہے کہ ہمارے بدھو بھائی قادیانیوں کے اس دعوے کو سن لیتے ہیں اور انہیں ذرا بھی غیرت نہیں آتی۔
میرا اور آپ کا ہر مسلمان کا فرض کیا ہونا چاہیے! قادیانیت نے ہمارا رشتہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کاٹنے کی کوشش کی ہے۔ وہ ہمیں کافر کہتے ہیں۔ حالانکہ ہم رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے دین کو مانتے ہیں؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا دین جس کو ہم مانتے ہیں وہ تو کفر نہیں ہوسکتا۔ جو شخص ہمیں کافر کہتا ہے وہ ہمارے دین کو کافر کہتا ہے۔ وہ ہمارا رشتہ محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم سے کاٹتا ہے۔ وہ یہ دعویٰ کرتا ہے کہ یہ سب ناجائز اولاد ہیں۔
اب مسلمانوں کی غیرت کا تقاضا کیا ہونا چاہیے؟ ہماری غیرت کا اصل تقاضاتو یہ ہے کہ دنیا میں ایک قادیانی بھی زندہ نہ بچے۔ پکڑ پکڑ کر خبیثوں کو مار دیں۔ یہ میں جذباتی بات نہیں کررہا بلکہ حقیقت یہی ہے۔ اسلام کا فتویٰ یہی ہے۔ مرتد اور زندیق کے بارے میں اسلام کا قانون یہی ہے۔ مگر یہ داروگیر حکومت کا کام ہے۔ ہم انفرادی طور پر اس پر قادر نہیں۔ اس لئے کم از کم اتنا تو ہونا چاہیے۔ کہ ہم قادیانیوں سے مکمل قطع تعلق کریں۔ ان کو اپنی کسی مجلس میں ، کسی محفل میں برداشت نہ کریں۔ ہر سطح پر ان کا مقابلہ کریں اور جھوٹے کو اس کی ماں کے گھر تک پہنچا کر آئیں۔
الحمدللہ ہم نے جھوٹے کو اس کی ماں کے گھر تک پہنچا دیا ہے۔ برطانیہ قادیانیوں کی ماں ہے۔ جس نے ان کو جنم دیا۔ اب ان کا گرو مرزا طاہر اپنی ماں کی گود میں جابیٹھا ہے او روہاں سے دنیا بھر کے مسلمانوں کو للکار رہا ہے۔ یورپ، امریکہ، افریقہ کے وہ بھولے بھالے مسلمان جو نہ پوری طرح اسلام کو سمجھتے ہیں نہ ان کو قادیانیت کی حقیقت کا علم ہے۔ وہ قادیانیت کو نہیں جانتے کہ وہ کیا ہے؟ ان کو اہل علم کے پاس بیٹھنے کا موقع نہیں ملتا۔ ہمارے ان بھولے بھالے بھائیوں کو قادیانی، مرتد بنانے کا فیصلہ کرچکے ہیں اور وہ اس کا اعلان کررہے ہیں۔ اس کے لئے اربوں کھربوں کے میزانئے بنا رہے ہیں۔ لیکن اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے ”عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت”نے بھی حضرت ختمی مآب صلی اللہ علیہ وسلم کا جھنڈا پوری دنیا میں بلند کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ جس طرح پاکستان میں قادیانیوں کی حقیقت کھل چکی ہے اور وہ مسلمانوں سے کاٹے جاچکے ہیں۔ انشا ء اللہ العزیز پوری دنیا میں، دنیا کے ایک ایک حصے میں قادیانیوں کی قلعی کھل کر رہے گی۔ ایک وقت آئے گا کہ پوری دنیا اس حقیقت کو تسلیم کرے گی کہ مرزائی مسلمان نہیں بلکہ یہ اسلام کے غدار ہیں۔ محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کے غدار ہیں۔ پوری انسانیت کے غدار ہیں۔ انشاء اللہ پوری دنیا میں قادیانیت کے خلاف تحریک چلے گی اور آخری فتح محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کی اور آپۖ کے غلاموں کی ہوگی۔
پاکستان میں بھی یہ لوگ ایک عرصے تک مسلمان کہلاتے رہے۔ محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کے غلاموں کی قربانیاں رنگ لائیں اور قادیانی ناسور کو جسد ملت سے کاٹ کر الگ کردیا گیا۔ انشاء اللہ پوری دنیا میں ویرسویر یہی ہوگا۔ الحمدللہ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت نے عالمی سطح پر کام شروع کردیا ہے۔ میں ہر اس مسلمان سے، جو محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت کا خواستگار ہے، یہ اپیل کرتا ہوں کہ وہ ختم نبوت کے جھنڈے کو پورے عالم میں بلند کر نے کے لئے عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت سے بھرپور تعاون کرے۔ اور تمام مسلمان قادیانیوں مرزائیوں کے بارے میں ایمانی و دینی غیرت کا مظاہرہ کریں۔ ہر مسلمان اس سلسلے میں جو قربانیاں پیش کرسکتا ہے۔ وہ پیش کرے۔ واخردعوانا ان الحمدللہ رب العالمین۔
محمد یوسف لدھیانوی
عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت