Language:

قادیانیوں سےمکمل بائیکاٹ پر اھل حدیث متکبہ فکر کا موقف

مرزا غلام احمد قادیانی  (علیہ من اللہ ما استحق) اپنے دعویٰ نبوت و رسالت، کفریہ وشرکیہ عقائد، گستاخانہ ہفوات، باطنی تلبیسات کی وجہ سے خود اوراس کے جملہ پیروکار دائرہ اسلام سے خارج ہیں۔ تقریباً تمام نواقض ایمان واسلام اس گروہ میں موجود ہیں۔

کفار کی چند اقسام:

(1)        مشرک (بت پرست، آتش پرست وغیرہ)                        (2)        منافق

(3)        کتابی                                                                            (4)        مرتد

(5)        عام کفار (مذکورہ بالا اقسام کے علاوہ دین اسلام یا اس کے کسی رکن یا جزو کا منکر ہو جیسے دہریے، نیچری، منکرین حدیث وغیرہ)

(6)        زندیق ،وہ شخص یا گروہ جو اسلام کا دعویٰ کرتا ہو لیکن خفیہ طور پر  (خروج عن الملۃ) کافرانہ عقائد واعمال بد کا مرتکب ہو اور لوگوں کو اس کی دعوت بھی دیتا ہو۔

            مرزا غلام احمد قادیانی اپنی تحریرات، عقائد، دعوؤںکی وجہ سے مرتد، کافر، مشرک، زندیق ٹھہرتا ہے اور اس کے جملہ پیروکار بھی کافر، زندیق ہیں ۔کیونکہ یہ لوگ بظاہر مسلمانی کا دعویٰ کرتے ہیں اور لوگوں کو گمراہ کرنے کیلئے قرآن مجید، احادیث رسول، صحابہ کرام، آئمہ دین، نماز، روزہ سے وابستگی ظاہر کرتے نظر آتے ہیں۔ کبرت کلمۃ تخرج من افواھھم ان یقولون الا کذبا (الکہف) جب کہ حقیقت میں ان کا مقصد مختلف حیلوں بہانوں سے (کہیں حیات، وفاتِ عیسیٰ علیہ السلام، مجدد، مثیل مسیح وغیرہ کا موضو ع چھیڑ کر) مرزا غلام احمد قادیانی کی نبوت و رسالت کو تسلیم کروانا ہے۔ حق یہ ہے کہ قادیانیت دین اسلام کے مقابلہ میں الگ ایک مصنوعی مذہب ہے۔ یہ فتنہ ابتداً مذہبی تحریک کی صورت میں سامنے آیا تو علماء اہلحدیث شیخ الکل میاں نذیر حسین محدث دہلوی، مولانا عبدالحق غزنوی، صحافی اسلام مولانا محمد حسین بٹالوی، شیخ الاسلام مولانا ثناء اللہ امرتسری، مولانا محدث عبدالرحمن مبارکفوری، مولانا محدث شمس الحق عظیم آبادی، مولانا میر ابراہیم سیالکوٹی، مولانا محدث محمد بشیر سہوانی، مولانا عبداللہ روپڑی، مولانا عبداللہ معمار امرتسری ، مولانا ابراہیم کمیر پوری، مولانا محمد عبداللہ گورداس پوری، شہید ملت مولانا علامہ احسان الٰہی ظہیر وغیرھم (کثراللہ امثالہم ورحمہم اللہ رحمتہ واسعۃ) بالاتفاق جماعت اہلحدیث اور دیگر اسلامی گروہوں نے قادیانی امت کو اس کے پیشوا سمیت کافر زندیق قراردیا۔ ملاحظہ ہو پاک و ہند کے علماء اسلام کا اولین فتویٰ مطبوعہ دارالدعوۃ السلفیہ لاہور، مرزائیت اور اسلام، فتاویٰ ثنائیہ، فتاویٰ نذیریہ وغیرہا۔

موجودہ حالات میں یہ انگریزی ناسور اور شیطانی تحریک اسلام کا لبادہ اوڑھ کر نہ صرف مذہبی یلغار کی صورت میں بلکہ عالم اسلام اور ملت اسلامیہ کے خلاف مختلف حربوں ، چربوں سے ریشہ دوانیوں میں مصروف ہے اور ان لوگوں نے اپنی سیاسی اور عسکری تنظیمیں بنا رکھی ہیں جو ملت اسلامیہ کو معاشی ، معاشرتی ، اقتصادی، سیاسی ، دینی نقصان پہنچانے میں مصروف کار ہیں جیسا کہ مستفتی کی تحریرسے بھی عیاں ہے ۔ زندیق کے ساتھ ساتھ ان قباحتوں کا ہونا ظلمات بعضھا فوق بعض کا مصداق کامل ہے۔ لہٰذا صورت مسئولہ میں اس جماعت یا اس کے کسی فرد سے برادرانہ تعلقات جس میں سلام و کلام، میل جول، نشست و برخاست، شادی و غمی میں شرکت، تجارت، لین دین، خریدوفروخت، ان کی تعلیم گاہوں، ہوٹلوں، ریستورانوں میں جانا اور ان سے کسی بھی قسم کی رواداری برتنا قطعی طور پر حرام ہے۔

اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے

1۔   لا یتخد المومنون الکافرین اولیاء من دون المومنین ومن یفعل ذلک فلیس من اللہ فی شیئ۔                                                             (اٰل عمران:28)

            ترجمہ : مومنوں کو چاہیے کہ ایمان والوں کو چھوڑ کر کافروں کو اپنا دوست نہ بنائیں اور جوکوئی ایسا کرے گا وہ اللہ تعالیٰ کی کسی حمایت میں نہیں۔

2۔   یاایھا الذین امنو لا تتخذو الذین اتخذو دینکم ھزوا لعبامن الذین اوتو الکتاب من قبلکم والکفار اولیاء واتقواللہ ان کنتم مومنین۔                                        (المائدہ  :57)

            ترجمہ : مسلمانو! ان لوگوں کو دوست نہ بنائو جو تمہارے دین کو ہنسی کھیل بنائے ہوئے ہیں (خواہ) وہ ان میں سے ہوں جو تم سے پہلے کتاب دئیے گئے یا کفار ہوں اگر تم مومن ہو تو اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو۔

4۔   ولا ترکنوا الی الذین ظلمو فتمسکم النار۔                                                                                                                             (ہود : 113 )

 ترجمہ :  اور ظالمو کی طرف ہرگز نہ جھکنا، ورنہ تمہیں بھی (دوزخ) کی آگ لگ جائے گی۔

5۔   لا تجد قوما یومنون باللہ والیوم الاخر یوادون من حآد اللہ ورسولہ ولو کانا اباء ھم اوابناء ھم او اخوانھم او عشیرتھم۔                             (مجادلۃ : 22)

ترجمہ : اللہ تعالیٰ پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھنے والوں کو آپ اللہ اور اس کے رسول کی مخالف کرنے والوں سے محبت رکھتے ہوئے ہرگز نہ پائیں گے گو وہ ان کے باپ یا ان کے بیٹے یا ان کے بھائی یا ان کے کنبہ کے ہی کیوں نہ ہوں

6۔   یاایھا الذین امنو لا تتخذوا عدوی وعدکم اولیاء تلقون الیھم بالمودۃ وقد کفروا بماجائکم من الحق۔                                                          (ممتحنہ :1)

ترجمہ : اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو میرے اور اپنے دشمنوں کو اپنا دوست نہ بنائو تم تو دوستی سے ان کی طرف پیغام بھیجتے ہو اور وہ اس حق کے ساتھ جو تمہارے پاس آچکا ہے کفر کرتے ہیں۔

7۔   یاایھا الذین امنو لا تتولو قوما غضب اللہ علیھم قد یئسو من الاخرۃ کما یئس الکفرا من اصحاب القبور۔                                               (ممتحنہ : 13)

ترجمہ : اے ایمان والو! تم اس قوم سے دوستی نہ رکھو جن پر اللہ کا غضب نازل ہوچکا ہے جو آخرت سے اس طرح مایوس ہوچکے ہیں جیسے مردہ اہل قبر سے کافر نااُمید ہیں۔

8۔   یایھا الذین امنو لا تتخذو ابآئکم واخوانکم اولیاء ان استحبو الکفر علی الایمان ومن یتولھم منکم فاولئک ھم الظلمون۔                              (التوبہ : 23 )

ترجمہ : اے ایمان والو! اپنے باپوں کو اور اپنے بھائیوں کو دوست نہ بنائو، اگر وہ کفر کو ایمان سے زیادہ عزیز رکھیں۔ تم میں سے جو بھی ان سے محبت رکھے گا وہ پورا ظالم ہے۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا            ’’آخری زمانہ میں دجال اور کذاب ہوں گے جو تمہارے پاس ایسی باتیں لائیں گے جن کو تم نے نہ سنا ہوگا، نہ تمہارے باپ دادا نے، تم ان سے دور رہنا (یاد رہے) وہ تم سے دور ہیں وہ تم کو گمراہ نہ کریں اور تم کو فتنہ میں نہ ڈالیں۔ ‘‘                                                                                                                                                        (صحیح مسلم جلد اول صفحہ 10)

مزید تفصیل کے لئے سنن ابی دائود کی کتاب السنہ الملی احکام المرتدین ملاحظہ فرمائیں

مزید برآں زندیق کے ساتھ سیدنا علی  ؓ کا سلوک :          سیدنا علی  ؓ کے زمانہ میں ایسے لوگ موجود تھے جو دوسرے مسلمانوں کے ساتھ نمازیں پڑھتے تھے اور بیت المال سے نقد و جنس بھی پاتے تھے لیکن خفیہ طور پر بتوں کی پرستش بھی کرتے تھے۔ یہ لوگ پکڑے گئے اور حضرت علیؓ کے سامنے پیش کئے گئے۔ آپ نے انہیں مسجد میں بٹھایا یا شاید جیل خانہ میں رکھا پھر لوگوں سے فرمایا’’لوگو! اس قوم کے متعلق تمہار اکیا خیال ہے، جو بیت المال سے نقد و جنس وصول کرتے ہیں اور پھر بتوں کی پرستش کرتے ہیں؟‘‘ لوگوں نے آپ کو انہیں قتل کرنے کا مشورہ دیا۔ آپ نے انکار کرتے ہوئے فرمایا ’’میں ان کے ساتھ وہی کچھ کروں گا جو ہمارے جد امجد حضرت ابراہیم علیہ السلام کے ساتھ کیا گیا تھا‘‘ پھر آپ نے انہیں آگ میں جلادیا۔                                                                                                                 (فقہ حضرت علی صفحہ 349 بحوالہ مصنف ابن ابی شیبہ)

امام ابن قدامہ نے حضر ت علیؓ سے روایت کی ہے کہ مرتدکو توبہ کی ترغیب کی جائے لیکن زندیق کو توبہ کی ترغیب نہیں دی جائے گی۔ حضرت علیؓ کے پاس ایک شخص لایا گیا جو عیسائی ہوگیا آپ نے اسے توبہ کرنے کیلئے کہا اس نے انکار کردیا جس پر اس کی گردن اڑا دی گئی۔ ایک گروہ حضرت علیؓ کے پاس لایا گیا جو نمازیں تو پڑھتے تھے لیکن زندیق تھے جس کی عادل گواہوں نے شہادت بھی دی۔ انہوں نے بے دینی سے انکارکرتے ہوئے کہا کہ ہمارا دین تو صرف اسلام ہے۔ آپؓ نے ان لوگوں سے توبہ کا مطالبہ نہیں کیا اور ان کی گردن اُڑا دی۔ پھر آپؓ نے فرمایا ’’تمہیں معلوم ہے کہ میں نے نصرانی کو کیوں توبہ کی ترغیب دی تھی؟ میں نے اس لیے ایسا کیا تھاکہ اس نے اپنے دین کا اظہار کردیا تھا ، لیکن زندیقوں کا یہ ٹولہ جس کے خلاف ثبوت بھی مہیا ہو یا تھا اسے میں نے اس لیے قتل کردیا کہ یہ انکاری تھے حالانکہ ان کے خلاف گواہی قائم ہوچکی تھی۔ ‘‘ المغنی ابن قدامہ 141/8

ڈاکٹر محمدرواس حفظہ اللہ اس اثر پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ حضرت علیؓ کی یہ رائے بہت صائب تھی کیونکہ زندیق تو پہلے اظہار اسلام کررہا ہے اس کی توبہ اظہار اسلام سے ہوسکتی ہے جو پہلے ہی حاصل ہے لیکن دوسری طرف اس کے کفر پر دلیل قائم ہوچکی ہے اب وہ جو اظہار اسلام کررہا ہے تو ہوسکتا ہے کہ اس میں اسلام اور اہل اسلام کے خلاف کوئی چال پوشیدہ ہو۔                             (فقہ حضرت علی  ؓصفحہ نمبر346)

صحیح بخاری میں موجود ہے کہ سیدنا حضرت علی رضی اللہ عنہ نے زنادقہ (زندیقوں) کو جلا دیا۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کو یہ خبر پہنچی تو انہوں نے فرمایا۔ میں ان کو جلاتا تو نہ کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کے عذاب (آگ) سے عذاب نہ دو۔ البتہ میں ان کو قتل کرتا کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا’’ جو کوئی اپنے دین کو تبدیل کرے اس کو قتل کردو۔ ‘‘

                                                                                                                        (صحیح بخاری رقم 6922، مسند احمد جلد اول صفحہ282)

جہاد سے تحلف کی بناء پر سیدنا کعب بن مالک، سیدنا مرارہ بن ربیع اور سیدنا بلال بن امیہ رضی اللہ عنہم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام کا معاشرتی بائیکاٹ تب تک رہا جب تک آسمان سے ان کی توبہ کی منظوری نہ اتری۔ ملاحظہ فرمائیں صحیح بخاری رقم الحدیث 4418

سیدنا عبداللہ بن عمر  ؓکا بدعت اختیار کرنے والے شخص کے سلام کا جواب نہ دینا اور ان کا ایک دوست شام میں رہتا تھا جب اس نے بدعت اختیار کی تو جناب عبداللہؓ نے اس کو اپنی طرف خط لکھنے سے منع کردیا۔                                                                      (سنن ابی دائود رقم الحدیث4613)

لہٰذا قرآن مجید اور فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور سلف صالحین کے طرزِ عمل کو ملحوظ رکھتے ہوئے دین اسلام اور مسلمان دشمن قادیانیوں / مرزائیوںکے ساتھ مکمل مقاطعہ  /بائیکاٹ ضروری ہے۔ یہ لوگ قرآن و حدیث، توحید وسنت کے دشمن،ا للہ جل شانہ، انبیاء کرام علیہم السلام، صحابہ رضوان اللہ علیہم، آئمہ و محدثین، شعائر اللہ مکہ، مدینہ کے گستاخ، عقل پرست، منکرین وحی، دین اسلام اور اہل اسلام کے دشمن اور مسلمانوں کی دشمنی میں کفاریہودونصاریٰ کے گہرے دوست ہیں جو مسلمانوں کو معاشی، معاشرتی، سیاسی، دینی نقصان پہنچانے میں مصروف ہیں۔ جب بائیکاٹ کے علاوہ اصلاح کی کوئی اور صورت نہ ہو تو ان سے ذاتی، معاشرتی، معاشی، سیاسی ،دینی رواداری برتنا حرام ہے اور قادیانیوں / مرزائیوں سے اجتناب ضروری ہے۔