Language:

سیّد انور حسین نفیس الحسینی رحمۃ اللہ علیہ

قطب الارشاد شاہ عبدالقادر رائے پوریؒ کے خلیفہ مجاز، پیر طریقت حضرت سید انور حسین نفیس الحسینیؒ نے ایک دفعہ راقم الحروف سے ملاقات میں فرمایا:

حضور خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم کا قرب حاصل کرنے کے لیے نہایت ضروری ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دشمنوں سے دلی نفرت کی جائے۔ قادیانیت، دراصل حضور شافع محشرصلی اللہ علیہ وسلم سے بغاوت کا دوسرا نام ہے۔ ان سے روزمرہ زندگی میں معمولی سا بھی تعاون سخت گناہ کے زمرے میں آتا ہے۔ ایک دفعہ مظہر ملتانی قادیانی، قادیانیوں کی گڑھی شاہو لاہور میں واقع عبادت گاہ کی پیشانی کے لیے کلمہ طیبہ لکھوانے کے لیے آیا۔ میں نے اسے سختی سے ڈانٹ دیا کہ تمھیں یہ جرأت کس طرح ہوئی کہ میں قادیانیوں کا کام کروں گا۔ ایک دفعہ ایک پریس والے کا رقعہ لے کر ایک شخص آیا کہ یہ نظم کا کام کرانا چاہتے ہیں۔ نثر کے کام کی نسبت کاتبوں کے لیے نظم کا کام کرنا آسان ہوتا ہے۔ رقعہ میں تحریر تھا کہ جو آپ معاوضہ کہیں گے، یہ آپ کو دیں گے۔ یہ بات میرے مزاج کے خلاف تھی۔ تاہم کام کی آسانی اور پریس والوں کی شناسائی کے باعث اس آدمی کو میں نے بٹھا لیا اور مسودہ دیکھا تو وہ آنجہانی مرزا قادیانی کا کلام ’’درثمین‘‘ تھا۔ ملعون مرزا قادیانی کا کلام دیکھ کر مجھے بہت تعجب اور صدمہ ہوا۔ جس پریس والے نے رقعہ لکھا تھا، اس پر بھی افسوس ہوا۔ سوچا کہ میرے اندر ضرور کوئی کمی ہوگی کہ کفر مجھ سے کافرانہ کلام لکھوانے کی امید سے میرے دروازے پر آ گیا۔ استغفار کیا اور اس آدمی کو چلتا کیا۔ میں نے زندگی بھر کسی قادیانی کا کوئی کام نہیں کیا۔ یہ واقعات اس لیے بیان کر دیے ہیں کہ دوسرے خوشنویس حضرات خواہ وہ کمپیوٹر کتابت کرتے ہوں، کو نصیحت ہو کہ وہ مسلمان ہو کر قادیانیوں کا کام نہ کریں۔ یہ بھی قادیانیت سے اعانت کے زمرے میں آتا ہے جو شرعاً حرام اور ناقابل معافی جرم ہے۔‘‘